کیا پیروں کی سوجن تشویش کا باعث ہے؟

4,064

پیروں کی وجہ زیادہ کام ،حمل یا سرجری بھی ہوسکتی ہے۔یہ سوجن وقتی ہوتی ہے اور تشویش کا باعث نہیں ہوتی۔لیکن تکلیف دہ اور بے چینی کا باعث ہونے کی وجہ سے اسے ختم کرنے کے لئے اقدامات کرنا ضروری ہوتے ہیں ۔اپنے روٹین میں تبدیلی اور دوسرے طریقوں سے آپ اس سوجن سے نجات پا لیتے ہیں ۔
اگر آپ کے پیر مستقل سوجے رہیں یا اس کے ساتھ دوسری علامات بھی ظاہر ہوں تو اس کی وجہ صحت (health) کا کوئی مسئلہ بھی ہوسکتا ہے ۔اس آرٹیکل کے ذریعے آپ جان سکتے ہیں کہ آپ کے پیروں میں سوجن کی وجہ کیا ہے اور آپ اس سے کس طرح نجات حاصل کرسکتے ہیں۔

فوری طبی امداد :

پیروں کی سوجن کی بعض صورتوں میں فوری طور پر طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔اگر سوجن کے ساتھ یہ علامات بھی ظاہر ہوں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔
۔پیر یا ٹانگ میں شدید تکلیف یا سوجن ۔
۔متاثرہ حصہ گرم ہوجانا اور سرخی یا سوزش ہونا۔
۔سوجن کے ساتھ بخار چڑھ جانا ۔
۔دوران حمل پیروں کا سوج جانا ۔
۔سانس لینے میں دشواری ہونا ۔
۔صرف ایک پیر میں سوجن ہونا ۔
۔سینے میں درد ،دبائو یا جکڑن ہونا۔


اس بارے میں جانئے : گردوں کو نقصان پہنچانے والی 8 غذائیں

سوجن کی وجوہات:

ایڈیما:

ایڈیما ایک عام مسئلہ ہے جس میں جسم کے ٹشوز میں زیادہ پانی جمع ہو جاتا ہے ۔پیروں ،ٹخنوں یا ٹانگوں کی جلد کے نیچے موجود یہ ٹشوز سوجن کا باعث بنتے ہیں ۔یہ سوجن ہاتھوں اور بازوئوں پر بھی ہوسکتی ہے۔

علامات:

۔کھنچی ہوئی چمکدار جلد۔
۔جلد کو انگلی سے دبانے سے گڑھا بن جانا ۔
۔پیٹ بڑھ جانا ۔
۔چلنے میں دشواری ہونا ۔

علاج:

عام طور پر ہلکی نوعیت کا ایڈیما خود ہی ختم ہو جاتا ہے۔اس کے علاوہ اسے ختم کرنے کے لئے
۔نمک کا استعمال کم کریں۔
۔لیٹتے وقت پیروں اور ٹانگوں کو دل سے اوپر رکھیں ۔
۔زمین پر لیٹ کر ٹانگوں کو( کولہوں سے پیروں تک) دیوار سے ٹکائیں ۔
۔ٹانگوں کو سپورٹ کرنے والے موزے پہنیں ۔
۔ پیشاب آور دوا لیں ۔
۔اپنی دوائوں میں تبدیلی کرائیں۔


مزید جانئے :وہ 7غلطیاں جو مستقبل میں مرووں کے لئے خطرناک ہوسکتی ہیں۔

حمل:

دوران حمل پیر سوجنے کی وجہ جسم میں خون کی زیادہ پیداوارپانی کی زیادہ مقدار جمع ہونا ہے ۔عام طور پر یہ سوجن شام کے وقت خاص طور پر زیادہ وقت کھڑے رہنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔یہ سوجن حمل کے پانچویں ماہ سے آخر تک رہتی ہے ۔
حمل کے دوران پیروں کی سوجن کم کرنے کے لئے:
۔زیادہ دیر تک کھڑی نہ رہیں ۔
۔گرمی میں ایئر کنڈیشن میں رہیں ۔
۔آرام کرتے وقت پیروں کو اونچا رکھیں ۔
۔اونچی ایڑھی کی سینڈل پہننے کے بجائے آرام دہ جوتے پہنیں ۔
۔ٹخنوں کے قریب سے چست کپڑے نہ پہنیں ۔
۔سپورٹ والے موزے یا ٹائٹس پہنیں۔
۔سوجن والے حصوں کی ٹھنڈے کپڑے سے سکائی کریں۔
۔پانی زیادہ سے زیادہ پیئیں ۔
۔نمک کم سے کم استعمال کریں۔
ہاتھوں یا چہرے پر اچانک ہونے والی سوجن ہائی بلڈ پریشر یا پیشاب میں پروٹین کی مقدار بڑھنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔عام طور پر یہ حمل کے ۲۰ ماہ بعد سے شروع ہوتی ہے ۔
اس میں سرد رد ،متلی ،الٹی ،بار بار پیشاب آنا ،سانس لینے میں پریشانی ہونا ،پیٹ میں درد یا بینائی میں تبدیلی آنا شامل ہے۔اگرسوجن کے ساتھ یہ علامات موجود ہوں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

گرم موسم :

گرمی کی وجہ سے بھی پیروں کی نسیں پھول جاتی ہیں ۔اور ان کافلوئد آس پاس کے ٹشوز میں بھی جمع ہوجاتا ہے۔بعض اوقات یہ نسیں خون کو دل تک واپس نہیں لے جا پاتیں جس کی وجہ سے یہ فلوئڈ پیروں اور ٹخنوں میں جمع ہوجاتا ہے۔
گرمی میں پیروں کی سوجن کم کرنے کے لئے :
۔پیروں کو ٹھنڈے پانی میں بھگوئیں ۔
۔زیادہ پانی پیئیں ۔
۔ایسے جوتے پہنیں جن میں پیروں کو ہوا لگے ۔
۔آرام کرتے وقت پیروں کو اونچا رکھیں۔
۔واک کریں اور ٹانگوں کی ورزش کریں ۔

چوٹ:

پیروں کی چوٹ جیسے ہڈی ٹوٹ جانے ،پیر میں موچ آجانے ،یا پیر دب جانے کی وجہ سے بھی پیر پر سوجن آجاتی ہے۔ جب چوٹ لگتی ہے تو دوران خون چوٹ کی طرف بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے پیر سوج جاتا ہے۔ایسی صورت میں
۔زیادہ آرام کریں اور متاثرہ پیر پر زور نہ ڈالیں۔
۔دن بھر میں ۲۰ منٹ کے لئے برف سے سکائی کریں۔
۔سوجن کو روکنے کے لئے کھنچائو والی پٹی باندھیں ۔
۔آرام کرتے وقت خاص طور پررات کے وقت پیر کو باندھ کر اوپر اٹھالیں تاکہ یہ دل سے اوپر رہے۔

گردوں کی بیماری:

اگر آپ گردوں کی بیماری میں مبتلا ہیں یا آپ کے گردے صحیح طرح کام نہیں کررہے تو اس کی وجہ سے خون میں نمک کی مقدار بڑھ سکتی ہے جس کے نتیجے میں جسم میںپانی جمع ہونے لگتے ہے اور پیروں اور ٹخنوں پر سوجن آجاتی ہے۔

دوسری علامات میں :

۔بھوک میں کمی۔
۔تھکن اور کمزوری محسوس ہونا۔
۔توانائی میں کمی۔
۔نیند نہ آنا۔
۔پٹھے اکڑ جانا۔
۔آنکھوں پر سوجن آجانا ۔
۔زیادہ پیشاب آنا ۔
۔ الٹی اور متلی۔
۔سینے میں درد
۔سانس لینے میں دشواری ہونا۔
۔ہائی بلڈ پریشر۔


اس بارے میں جانئے : دماغی صحت پر اثر انداز ہونے والی 10 عادات

ممکنہ علاج:

۔بلڈپریشر کی دوا۔
۔پیشاب آور دوا کا استعمال۔
۔کولیسٹرول کم کرنے والی دوائیں ۔
۔انیمیاء کی دوا ۔
۔کم پروٹین والی غذا
۔کیلشیئم اور وٹامن ڈی سپلیمنٹ۔

جگر کی بیماری:

جگر صحیح طرح کام نہ کرے تو جب بھی پیروں پر سوجن آجاتی ہے۔جس کی وجہ پیروں اور ٹانگوں میں زیادہ فلوئڈ بھر جانا ہے۔ جگر خراب ہونے کی وجہ موروثیئت،وائرس،الکوحل کا استعمال اور مٹاپا بھی ہوسکتا ہے ۔
دوسری علامات میں :
۔جلد اور آنکھوں کا پیلا ہوجانا۔
۔پیٹ پر سوجن اور درد ہونا ۔
جلد پر خارش ہونا ۔
۔گہری رنگت والا پیشاب آنا۔
۔پیلا ،خون آلود یا سیاہ پاخانہ آنا۔
۔سستی۔
۔الٹی یا متلی۔
۔بھوک نہ لگنا ۔
۔ جلد پر آسانی سے نیل پڑ جانا۔
ممکنہ علاج:
۔وزن کم کرنا۔
۔الکوحل سے پرہیز۔
۔دوائیں ۔
۔سرجری۔

انفیکشن :

پیروں میں سوجن کی وجہ انفیکشن بھی ہوسکتا ہے۔عام طور پر شوگر کے مریض پیروں کے انفیکشن کا شکار ہوجاتے ہیں ۔یہ انفیکشن کسی زخم جیسے جل جانے ،چھالے پڑ جانے یا کیڑے کے کاٹنے کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔اس کے ساتھ ہی درد ،سرخی اور بے چینی بھی ہوسکتی ہے۔
ایسی صورت میں کھانے یا لگانے کے لئے اینٹی بائیوٹکس استعمال کرائی جاتی ہیں ۔

ہارٹ فیلیئر:

جب دل خون کو صحیح طرح پمپ نہیں کرپاتا تو ہارٹ فیلیئر کا خطرہ ہوتا ہے۔اس کی وجہ سے پیروں پر سوجن آجاتی ہے کیونکہ دل کی طرف خون کا دوران صحیح طرح نہیں ہوتا۔اگر شام کے وقت آپ کے ٹخنوں پر سوجن آتی ہے تو یہ دل کے دائیں حصے کے ناکارہونے کی علامت ہے۔اس کی وجہ سے جسم میں پانی اور نمک جمع ہو جاتا ہے۔
ہارٹ فیلیئر کی صورت میں یہ علامات ظاہر ہوتی ہیں :
۔ سیدھے لیٹنے میں تکلیف ہونا۔
۔دل کی دھڑکن تیز یا ابنارمل ہونا۔
۔اچانک سانس لینے میں شدید دشواری ہونا۔
۔کھانسی میں گلابی،جھاگ دار بلغم آنا
۔سینے میں درد ،دبائو اور جکڑن۔
۔ ورزش کرنے میں دشواری ہونا۔
۔نہ رکنے والی کھانسی کے ساتھ خون والا بلغم آنا۔
۔رات کے وقت زیادہ پیشاب آنا ۔
۔پیٹ پر سوجن آجانا۔
۔جسم میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے وزن تیزی سے بڑھنا ۔
۔بھوک نہ لگنا۔
۔متلی۔
۔زرد رنگت اورکمزوری ہونا۔
ان علامات کی صورت میں فوری طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس صورت میں دوا ،سرجری اور دوسرے طبی آلات سے علاج کیا جاتا ہے اور زندگی بھر احتیاط اور پرہیز سے کام لینا پڑتا ہے۔


اس بارے میں جانئے :صرف دو چیزوں سے آنکھوں کی بینائی تیز کریں

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...