سافٹ ڈرنکس کے خطرناک نتائج
سافٹ ڈرنکس دنیا بھر میں بہت زیادہ استعمال ہونے والا مشروب ہے اور صرف امریکا میں ہی اوسطاً ہر شخص سال بھر میں 57 لیٹر سوڈا پی لیتا ہے مگریہ جسم کے اندر کیسےا ثرات مرتب کرتا ہے یہ انتہائی خوفزدہ کرنے والی بات ہے۔ جیسےہی آپ سافٹ ڈرنک کو نگلتے ہیں تو لبلبہ اس سے آگاہ ہوجاتا ہے اور چینی کے لیے فوری طور پر انسولین بنانے لگتا ہے۔جیسا آپ کو معلوم ہوگا کہ انسولین وہ چیز ہے جو چینی کو غذا یا مشروب سے دوران خون میں منتقل کرنے کا کام کرتی ہے جہاں خلیات اسے توانائی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔صرف بیس منٹ کے اندر بلڈ شوگر بڑھ جاتا ہے اور جگر چینی کو چربی میں بدل کر ذخیرہ کرلیتا ہے۔
45 منٹ کے اندر ایک سافٹ ڈرنک میں موجود کیفین مکمل طور پر جسم میں جذب ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر بھی بڑھ جاتا ہے جبکہ جسم زیادہ ڈوپامائن بنانے لگتا ہے جس سے دماغ کے وسط میں ایسا مسرت کا احساس حرکت میں آتا ہے جیسے ناقص معیار کی کوکین کو استعمال کرلیا ہو۔
ایک گھنٹے کے بعد جسم کو بلڈ شوگر کی سطح گرنے کا سامنا ہوتا ہے جو اس وقت کم رہتا ہے جب تک دوسری ڈرنک یا کوئی میٹھی چیز نہیں کھالی جاتی۔مگر بات یہی پر ختم نہیں ہوتی اگر آپ ان مشروبات کا استعمال عادت بنا لیتے ہیں تو پھر ان خطرات کا سامنا کرنے کے لیے بھی تیار رہنا چاہئے۔
کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے
متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں متعدد اقسام کے کینسر اور سافٹ ڈرنکس کے استعمال کے درمیان تعلق کو دیکھا گیا، جن کے بقول ہفتے میں صرف دو میٹھے مشروبات ہی انسولین کی سطح بڑھادیتے ہیں جس سے لبلبے کے کینسر کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح روزانہ ایک مشروب کا استعمال مردوں میں مثانے کے کینسر کا خطرہ 40 فیصد تک بڑھا سکتا ہے جبکہ ڈیڑھ کین کا روزانہ استعمال خواتین میں بریسٹ کینسر کا امکان بڑھاتا ہے۔
امراض قلب
امریکا کے محققین نے میٹھے مشروبات کے ساتھ روزمرہ کی خوراک میں جسم کا حصہ بننے والی کیلوریز اور شریانوں کے مسائل سے ہونے والی اموات کی شرح کے درمیان ایک مضبوط تعلق دریافت کیا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ روزانہ سافٹ ڈرنکس کے تین کین امراض قلب کا خطرہ تین گنا بڑھا دیتے ہیں۔
اس بارے میں جانئے : ہم اپنی بھوک سے زیادہ کھانا کیوں کھا لیتے ہیں ؟
ذیابیطس
یہ ہر کوئی جانتا ہے کہ بہت زیادہ میٹھا ذیابیطس ٹائپ ٹو کا باعث بنتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق ان میٹھے مشروبات کے استعمال کے نتیجے میں دنیا میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
جگر کو نقصان
ایک تحقیق کے مطابق یہ میٹھے مشروبات جگر کی چربی کے مرض کا باعث بن سکتے ہیں اور روزانہ دو کین کا استعمال جگر کو نقصان پہنچانے کے لیے کافی ہے۔
دماغ میں تبدیلی
جسم کے ساتھ ساتھ اثرات مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ یہ مشروبات دماغ کے پروٹین لیول کو بھی بدل دیتے ہیں جو کہ ہائیپر ایکٹیویٹی کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔
قبل از وقت بڑھاپا
ان مشروبات میں موجود فاسفورس بڑھاپے کی جانب سفر کو تیز رفتار کردیتا ہے، یہ صرف جھریوں کا ہی باعث نہیں بنتا ہے بلکہ عمر بڑھنے کے ساتھ طبی پیچیدگیوں جیسے گردے کے امراض اور شریانوں کی تنگی کا باعث بنتے ہیں۔
موٹاپا
یہ تو واضح ہے کہ جسم میں زیادہ کیلوریز جائیں گی تو موٹاپے کا امکان بھی اتنا ہی زیادہ ہوگا، دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈائٹ مشروبات بھی ہماری توند کو نکالنے کا باعث بنتے ہیں، ایک تحقیق کے مطابق ان مشروبات کا استعمال کرنے والے افراد میں موٹاپا ان سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔
الزائمر
امریکا میں چوہوں کو میٹھے مشروبات کے پانچ کین کے برابر مشروب استعمال کرایا گیا اور یہ معلوم ہوا کہ اس کے دماغ میں زہریلے اجزاءکا اضافہ ہوگیا، جس سے عندیہ ملا کہ یہ ڈرنکس الزائمر کا خطرہ بھی بڑھا سکتی ہیں۔