گردے کے سکڑنے کی وجوہات

43,534

گردے ہمارے جسم کا اہم عضو ہیں عام طور پر گردے کی لمبائی دس سے بارہ سینٹی میٹر ، چوڑائی پانچ سے چھ سینٹی میٹر اور موٹائی تین سے چار سینٹی میٹر تک ہوتی ہے۔لیکن جو گردے معمول کے مطابق گردوں سے سائز میں چھوٹے ہوجائیں انھیں کڈنی شرنکیج کہتے ہیں گردے کے سکڑنے کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں کبھی کبھی خون کی فراہمی کی راہ میں رکاوٹوں کی وجہ سے گردوں کے ٹشو ترقی نہیں کرپاتے۔اور اسی طرح ہائیپوجینیٹک گردے نارمل گردوں کے سائز سے پچاس فیصد سے بھی کم ہوسکتے ہیں۔ لیکن بر وقت مناسب علاج اور خوراک کی بہتر منصوبہ بندی اس علامت کے خاتمہ کیلئے مددگار ثابت ہوتے ہیں اور اچھے نتائج سامنے آتے ہیں۔

وجوہات

گردے کے سکڑنے کے دو اہم اسباب ہوتے ہیں۔

۱۔ آبائی اور پیدائشی وجوہات

خاندانی تعلقات اور طرز زندگی (Vitality) حاملہ عورت پر اثر انداز ہوتے ہیں یہ بیماری خاندان کے کسی متاثرہ فرد سے بھی بچے میں منتقل ہوسکتی ہے ایک سے دوسرے کو یہ بیماری منتقلی کی علامات زیادہ دیکھنے میں آتی ہیں اور ایسی صورت میں پیدائشی طور پر ہی گردے نارمل گردوں کے سائز سے کم ہوتے ہیں۔

۲۔ دائمی گردوں کی بیماری

عمومی طور پر گردے کے یہ مسائل خاص طور پر دائمی گردوں کی بیماری میں زیادہ دیکھنے میں آتے ہیں گردوں کی بیماری سے نیفرونس اور گلومیرولی نیکروسس کو نقصان پہنچ سکتاہے جو بتدریج گردوں کے سکڑنے کا سبب بنتے ہیں سی ۔کے ۔ڈی اسٹیج ۴، گردے فیل، ذیابیطس نیفروپیتھی اور ہائیپرٹینسو نیفروپیتھی میں مبتلا افراد میں گردے کے سکڑنے کا زیادہ خطرہ پایا جاتاہے۔

علامات

اگر آپ کڈنی شرنکیج کے مسئلہ سے دوچار ہیں تو آپکو مندرجہ ذیل علامات ظاہر ہونگی۔
متلی ،قے،جلد پر خارش،سوجن،درد ،پیٹھ کا درد، ہیماٹوریا(پیشاب میں خون آنا)، ہائی بلڈ پریشر، تھکاوٹ اور اسکے علاوہ مریض باربار انفیکشن اور ٹھنڈ کی شکایت ہوسکتی ہے۔

علاج

گردے سکڑنے کے علاج کا مقصد گردے کے ٹشوز کے نقصان کی مرمت اور اسکی علامات کو کم کرکے گردے کے افعال کو بہتر بنانا ہے۔ اس مسئلہ کے علاج کی منصوبہ بندی سے پہلے ڈاکٹر کڈنی شرنکیج کی وجوہات جاننے کے لئے اس سے متعلق واضح بنیادی ٹیسٹ کرواتے ہیں جیسے سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی جو مرض کی تشخیص میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔
اس کے علاج سے گردوں کے متاثرہ ٹشوز کو زیادہ خون اور آکسیجن کی فراہمی کے لئے خون کی گردش کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے۔ جب تباہ شدہ گلومیرولی ٹھیک اور پھر سے کام کرنے کے قابل ہوتاہے تو گردے کے سکڑنے میں خودبخود کمی ہونے لگتی ہے۔اسکے علاج کے دوران ہائی بلڈ پریشر کم کرنے،کمردرد سے نجات اور اینیمیا وغیرہ کاعلاج چلتارہتاہے۔

مریض کی غذا

کسی بھی مرض سے شِفا یابی میں مریض کی غذا اور اسکا لائف اسٹائل بڑی اہمیت رکھتاہے اسی لئے احتیاط ضروری ہے۔
۱۔گردے کی شرنکج کے مسئلہ سے دوچار افراد کم نمک، کم چکنائی اور پوٹاشیم کی کم مقدار پر مبنی غذائیں لیں فاسٹ فوڈ،پروسیڈ اور فروزن کھانوں سے اجتناب کریں کیونکہ ان میں سے بیشتر کھانے نمک اور پوٹاشیم سے بھر پور ہوتے ہیں۔
۲۔ایسے مریضوں کو اعلیٰ معیار کی پروٹین کی مناسب مقدار لینا ضروری ہے۔
۳۔خراب مضر صحت چکنائی سے بچیں لیکن مچھلی کے تیل اور فلیکس سیڈ انکی صحت کیلئے اچھے ہیں۔
۴۔بیماری سے لڑنے اور صحت مند وزن برقرار رکھنے کے لئے مناسب مقدار میں کیلوریز لیں۔
۵۔گردوں کے ڈسفنکشن کی وجہ سے مریض کو معدنیات اور وٹامن کی کمی ہوسکتی ہے مثال کے طور پر آئرن کی کمی سے خون کی کمی، اور وٹامن ڈی کی کمی بڑھ کر کیلشیم کے جذب کو روک سکتی ہے۔
۶۔اسکے علاوہ مریض کو اپنے طرز زندگی میں کچھ تبدیلی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
۷۔سگریٹ نوشی اور تمام نشہ آور اشیاء کو ترک کرکے نارمل زندگی جیئیں۔
۸۔روزانہ معتدل ورزش کریں ۔
۹۔ فلو اور انفیکشن سے بچیں۔
۱۰۔باقاعدگی سے ڈاکٹر سے چیک اپ کرائیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...