وہ وٹامنز جو خواتین کے لئے نہایت ضروری ہیں

4,795

صحت مند ذہن وبدن کے لئے وٹامنز اورمنرلز بہت اہم ہوتے ہیں۔تحقیق کے مطابق خواتین کی اکثریت زیادہ نہیں تو کم از کم ایک غذائی اجزاء کی کمی کاضرورشکارہوتی ہیں۔ 13ایسے وٹامنز ہوتے ہیں جن کی خواتین کوضرورت ہوتی ہے۔ان وٹامنز کوتمام خواتین کو اپنی غذاکالازمی حصہ بناناچاہئے۔ان میں وٹامن سی،اے،ڈی،ای،کے اوربی(تھیامین اوروٹامن بی ۱۲)،اس کے علاوہ بہت سے اہم ٹریس منرلز اورفیٹی ایسڈ بھی ضروری ہیں۔تقریباً تیس فیصد خواتین ایک یاایک سے زائد وٹامنز اورمنرلز کی کمی کاشکارہوتی ہیں۔بہت سی خواتین میں یہ خطرہ عمرکے ساتھ بڑھتا رہتا ہے۔اگر سپلیمنٹل ملٹی وٹامنز خارج نہ ہوپائیں توتقریباً ۷۵ فیصد خواتین کووٹامنز کی کمی کاسامناہوسکتاہے۔اسی لئے یہ بات ذہن میں رکھنابھی ضروری ہے کہ کون سے وٹامنز اورمنرلز خواتین کیلئے ضروری اوربہترہیں جوان میں موجود کمی اورہونے والی پیچیدگیوں سے بچاسکیں۔

خواتین کے لئے لازمی وٹامنز

خواتین میں وٹامنز اورغذائیت کی کمی بہت سی بیماریوں کے لئے دروازہ کھول دیتی ہے۔اس کمزوری کے باعث خواتین میں بچے کی پیدائش کی صلاحیت میں کمی،انفیکشن کے خطرات،حساسیت اوربیماریوں کامقابلہ کرنے میں دشواری کاسامناکرناپڑتاہے۔اگرخواتین میں وٹامن کے،ڈی اورکیلشیم کی کمی ہوجائے توپوسٹ مینوپاس جس کے باعث آگے جاکراوسٹیوپروسس کی بیمار ی لاحق ہونے کاخطرہ بڑھ جاتاہے۔اس کے ساتھ ساتھ اینٹی آکسیڈنٹ جیسے وٹامن اے اورسی کی کمی سے آنکھوں کے نقصان کاخطرہ رہتاہے۔بیس،چالیس اورستر سال کی خواتین کواپنی غذامیں ان وٹامنز کااستعمال یقینی بناناچاہئے۔

۱۔اینٹی آکسیڈنٹ وٹامن (اے ،سی اورای)

Vitamins-A-C-and-E

یہ فیٹ حل پذیراینٹی آکسیڈنٹ فری ریڈیکلز کے باعث ہونے والے نقصان سے بچاتاہے۔جواضافی عمر،دل،آنکھ،جلد اوردماغ کی بیماریوں کی بنیادی وجہ بنتاہے۔وٹامن سی سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتاہے جس سے ٹھنڈ ،انفیکشن اوردیگربیماریوں سے بچاؤ ممکن ہوتاہے۔اس کے علاوہ یہ الٹراوائیلٹ شعاعوں اورماحولیاتی آلودگی سے جلداورآنکھوں کی حفاظت کرتاہے۔وٹامن سی پرمبنی غذاؤں کااستعمال یقینی بنائیں۔وٹامن اے اورای صحت مندخلیوں کی حفاظت اورخلیوں کی تبدیلی کوروکتے ہیں۔نیشنل آئی انسٹیٹیوٹ کی ریسرچ کے مطابق وہ لوگ جواپنی غذامیں اے ،ای اورسی وٹامنز نہیں لیتے تو انھیں بڑی عمرمیں موتیا اور میکولرڈی جنریشن کے خطرات لاحق رہتے ہیں۔اے اورای وٹامن جلد کے کینسراور ایجنگ کے مسائل سے بچاتے ہیں۔

۲۔وٹامن ڈی

vitamin D

انڈے،ڈیری مصنوعات اورمشروم سے وٹامن ڈی حاصل کیاجاسکتاہے ساتھ ہی سورج کی روشنی بھی اس کابہترین ذریعہ ہے۔مرد وخواتین کی اکثریت وٹامن ڈی کی کمی کاشکارہوتی ہے۔لوگوں کی اکثریت انڈورکام کرنے کے باعث دھوپ سے مستفید نہیں ہوپاتی۔وٹامن ڈی ہڈیوں کی صحت،دماغی کارکردگی،موڈ کی خرابی کوروکنے اورہارمونل توازن کے لئے ضروری ہے۔ہفتے میں کم از کم پانچ دن پندرہ سے بیس منٹ تک دھوپ ضرورلیں۔گھرمیں رہنے اورپیدائش کے عمل سے گزرنے کے باعث خواتین وٹامن ڈی کی کمی کاشکارزیادہ رہتی ہیں اسی لئے ان کے لئے وٹامن ڈی سے بھرپورغذااوردھوپ کی روشنی نہایت ضروری ہے۔

مزید جانئے  : وٹامنز اور منرلز کی زیادتی کے نقصانات

۳۔وٹامن کے

Vitamin-K

یہ ہڈیوں کی نشوونمااورمضبوطی ،خون کے جمنے اوردل کے امراض سے بچاتاہے۔بہت سی خواتین میں ا س قیمتی غذائی اجزاء کی کمی ہوتی ہے۔مطالعہ کے مطابق جوافراد اپنی غذامیں وٹامن کے کااستعمال کرتے ہیں ا ن میں دل کے امراض کے سبب موت کے خطرات لاحق نہیں ہوتے۔اگرآپ طویل مدت تک اینٹی بائیوٹکس اورکولیسٹرول کم کرنے کی ادویات لیں توآپ میں وٹامن کے کی کمی کاامکان رہتاہے جس کی وجہ سے آنتوں کے مسائل جیسے آئی بی ایس اورانفلیمیٹری باؤل کے امراض درپیش آسکتے ہیں۔وٹامن کے کی دواقسام ہیں جنھیں ہم غذاکے ذریعے حاصل کرسکتے ہیں۔وٹامن کے ون سبزیوں میں پایاجاتاہے اوروٹامن کے ٹو ڈیری پروڈکٹ سے بآسانی حاصل کیاجاسکتاہے ۔وٹامن کے کی کمی سے بچنے کے لئے ہرے پتوں والی سبزیاں،بروکلی،بندگوبھی،مچھلی اورانڈے کااستعمال ضرورکریں۔

۴۔بی وٹامنز (فولیٹ)

vitamin B6

بی وٹامنز،وٹامن بی ۱۲ اورفولیٹ خواتین کے میٹابولزم ،تھکاوٹ سے بچاؤاورکارکردگی میں اضافہ کاسبب بنتے ہیں۔یہ دوسرے وٹامنز کے ساتھ مل کرخون کے خلیوں کوبناتے ہیں جوسیلیولرپروسس،نشوونمااورتوانائی کے اخراج میں مدد دیتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ کیلوریز کادرست استعمال کرنے میں بھی کارآمد رہتے ہیں۔صحت مند حمل ،دوران حمل بچے کی نشوونمااورپیدائش کی خرابیوں کی روک تھام میں فولیٹ اہم کرداراداکرتاہے۔یہ بچے کی دماغی اورریڑھ کی ہڈی کی بہترنشوونماکرتاہے۔یہی وجہ ہے کہ حاملہ خواتین میں فولیٹ کی کمی خطرناک سمجھی جاتی ہے۔مچھلی،گوشت،دودھ ،دہی اورانڈے کے استعمال سے وٹامن بی حاصل کیاجاسکتاہے۔بڑی عمرکی خواتین جوخون کی کمی کاشکارہوں انھیں ڈاکٹرکی مدد سے وٹامن بی کی کمی سے بچنے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ہرے پتوں کی سبزیاں،اسپارگس،رس دارپھل اورپھلیوں کے استعمال سے فولیٹ کی کمی سے بچاجاسکتاہے۔

(معالج کا مشورہ :اپنی غذا ؤں کے انتخاب کے بارے میں آپ کومحتاط رہنا ہوگا اور اُن غذاؤں کا چناُؤ کرنا ہوگا جوجسم کواس کی ضرورت کے مطابق وٹامنز فراہم کرسکے ۔تاہم ،اگر معالج وٹامنز سپلیمنٹ استعمال کرنا کا مشورہ دےتو اس مشورے پر سختی کے ساتھ عمل کریں ۔)

انگریزی میں پڑھنے کے لئے کلک کریں

تحریر : ڈاکٹر شازیہ ارم

ترجمہ : سائرہ شاہد


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...