وٹامنزمیں چھپے صحت کے راز!
قدرت نے زمین پر بسنے والے تمام جانداروں کیلئے خوراک کا وافر ذخیرہ فراہم کیا ہے جن کے ذائقے رنگ، خوشبو تو مختلف ہوتی ہیں لیکن اگر ان کا مناسب استعمال نہ کیا جائے تو صحت کے بہت سے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ انسان اپنی جسمانی صحت برقرار رکھنے کیلئے قدرتی ذرائع سے حاصل ہونے والی خالص غذا کا متمنی تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ انسان کے طرز زندگی کی تبدیلی اور مصروفیت کے سبب لوگ اپنی صحت (health) سے لاپرواہی برتتے ہوئے مصنوعی طریقوں سے تیار کی جانے والی غذائی اشیاء کا زیادہ استعمال کررہے ہیں، موجودہ دور میں اچھی صحت بھی یقیناًنایاب ہوچکی ہے، مصنوعی غذائی اشیاء کی بھرپور جسمانی کمزوری کا باعث بنتی ہے۔ مختلف لذتوں اور ذائقوں والی یہ مصنوعی مرغن غذائیں جہاں انسان کے لئے اشتہاء انگیز ہوئی ہیں وہاں صحت کو تقویت بخشنے کی بجائے نقصان کا بھی باعث بنتی ہیں یہی وجہ ہے کہ آج نظر کی خرابی، دانتوں کی کمزوری، نظام ہضم کی خرابی جیسے بے شمار مسائل منظر عام پر آرہے ہیں۔
انسان کی جسمانی صحت نہ صرف ماحول پر منحصر ہوتی ہے بلکہ غذائی اجزاء سے حاصل ہونے والی توانائی بھی اس میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ دراصل مناسب اور بنیادی غذائی اجزاء کی کمی و زیادتی کے سبب ہماری صحت کے متاثر ہونے کے امکانات بڑھتے اور گھٹتے رہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اگر غذا سے انسانی جسم کو مناسب مقدار میں کاربوہائیڈریٹ، وٹامن اور پروٹین فراہم نہ ہو تو انسان دن بھر تھکاوٹ، بے چینی اور نقاہت محسوس کرتا ہے یوں سستی اور کاہلی سے فرد کی ذہنی چمک دمک ماند پڑجاتی ہے۔ غذائی ضروریات کی کمی دماغی خلیوں کی نشونما میں رکاوٹ کا بھی سبب بنتی ہے تاکہ لمبی عمر کا حصول ممکن ہوسکے مگر جب غذا متوازن اور غذائیت سے محروم ہو تو صحت کے بہت سے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔ اس سلسلے میں غذائی ماہرین کی تجاویز اور مشوروں پر عملدرآمد ضروری ہے۔
وٹامنز کی اہمیت اور افادیت مسلمہ ہے کیونکہ اگر انہیں روزمرہ خوراک میں شامل نہ کیا جائے تو صحت کے سنگین مسائل سے دوچار ہونا پڑتا ہے اور تدارک نہ کرنے پر یہ مسائل جان لیوا بھی ہوسکتے ہیں۔ وٹامنز کا شمار ان ضروری اجزاء میں کیا جاتا ہے جو جسمانی اجزاء کی کارکردگی بڑھانے میں معاون اور فعال کردار ادا کرتے ہیں۔ حیاتین یا وٹامن کو دو زمروں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ ایک وہ قسم جو پانی میں حل ہوجاتی ہے اور دوسری قسم کی چکنائی میں حل ہونے والی ہے۔ وٹامنز کی تمام اقسام جسمانی صحت کیلئے نہایت ضروری تصور کی جاتی ہیں اور ان کا روزانہ باقاعدہ استعمال انسان کی طویل عمر کی گارنٹی دے سکتا ہے۔
کیمیائی اعتبار سے یہ ایسی نامیاتی خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں جو جسمانی نشوونما، اعصابی استحکام، صحت کی برقراری اور متعدد امراض کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ وٹامن کی مختلف اقسام کا کردار مخصوص اور مختلف ہوتا ہے مگر در حقیقت انسانی جسم کو ان کی قلیل مقدار کے استعمال کے بارے میں ایک تحقیق کی ہی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کی زائد مقدار کے استعمال کے بارے میں ثابت ہواہے کہ ان کی زیادہ مقدار نقصان دہ نہیں ہوتی بلکہ مختلف بیماریوں میں معاون رہتی ہے بنیادی طور پر ہمیں بیس میں سے تقریباً چھ وٹامن کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ کوئی بھی بالغ انسان دن بھر میں چھ سو گرام غذا کھالیتا ہے۔ اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ غذا میں حیاتین کی وافر مقدار ہونے کے باوجود یہ جزو بدن نہیں ہوسکتی۔ آئیے مختصراً دیکھتے ہیں کہ وٹامنز کی کون سی قسم کن کن جسمانی اعضاء کیلئے مفید ثابت ہوتی ہے ؟
*وٹامن اے: اس وٹامن کی مناسب مقدار بینائی کو تقویت بخشتی ہے، دانتوں کی چمک برقرار رکھنے میں بھی وٹامن اے معاون ہوتے ہیں، بہت سے جلدی امراض جیسے ایگزیما اور کیل مہاسے وغیرہ کی صورت میں وٹامن اے پرمشتمل غذا کا استعمال کرنا چاہیے۔
*وٹامن بی: انسان وٹامن بی کی کمی کے سبب ہر وقت کسی نہ کسی ذہن و اعصابی کیفیت یا امراض میں مبتلا رہتا ہے نیند کے مختلف مسائل اور چہرے کے مختلف داغ دھبوں کی شکایت بھی وٹامن بی کی مناسب مقدار حاصل کرنے سے دور ہوجاتی ہے، یہ وٹامن دالوں، مچھلی، لوبیا، اخروٹ وغیرہ سے با آسانی حاصل کیا جاسکتا ہے۔
*وٹامن سی: چہرے کی شادابی برقرار رکھنے اور جھریوں کے خاتمے کیلئے وٹامن سی کا استعمال مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ مسوڑھوں سے خون آنے کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔
*وٹامن ڈی: وٹامن ڈی کی یہ قسم ہڈیوں کی مضبوطی کا بہترین ذریعہ تصور کی جاتی ہے۔ جسمانی عضلات کی کمی اس وٹامن کی کمی کے سبب پیدا ہوتی ہے، اس وٹامن کی کمی سے جوڑوں کی سوزش اور ذیابیطس بھی ہوسکتا ہے۔
*وٹامن ای: بڑھتی عمر کے ساتھ صحت مند رہنے کے لئے وٹامن ای کی مناسب مقدار حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ وٹامن ای کی مناسب مقدار اعصاب کو تقویت دیتی ہے، اس کا باقاعدہ استعمال ٹیومر، دل اور سینے کے امراض سے بچاتا ہے۔
مزید جانئے : آٹھ تیل جو آپ کے لئے شفاء ہیں