خواب میں چیخنا چلانا پارکنسنز کا اشارہ تو نہیں؟
خواب میں چیخنا ایک عام سی بات ہے اورہم میں سے اکثرگھروں میں عموماً ایسا ہوجاتا ہے کہ سوتے وقت اکثرلوگ مختلف آوازیں نکالتے ہیں یاہاتھ پاؤں ہلاتے ہیں۔
عالم خواب میں آنکھوں کی تیز حرکت یااسمیں خلل واقع ہوتو یہ اشارہ ہے کہ مستقبل میں پارکنسن (Parkinson’s) کے لاحق ہونے کاخدشہ ہے۔ایک طبی تحقیق کے مطابق رات کے وقت نیند کی حالت میں تیز آواز میں بولنا،چیخنا یاہاتھ پاؤں مارنا پارکنسن کی بیماری کی علامتیں ہوسکتی ہیں۔
جائزے کے مطابق
عام طورپرجب کوئی شخص گہری نیند میں محو خواب ہوتاہے تو اس کے پٹھے پرسکون رہتے ہیں اوردماغ سے ان کارابطہ منقطع رہتاہے۔لیکن آنکھیں حرکت کرتی محسوس ہوتی ہیں۔لیکن اگرریپڈ آئی موومنٹ کے دورے میں خلل پیداہوجائے تو پٹھوں کادماغ سے تعلق جڑ جاتا ہے اورمذکورہ شخص ہاتھ پاؤں مارنے لگتا ہے یا تیز آواز میں بولنا،گانا،چیخنا اورچلاناشروع کردیتاہے۔
مختلف جائزوں اور تحقیق کے مطابق پارکنسن(Parkinson’s) کے80سے90 فیصد مریض بھی پہلے نیند میں اسی قسم کی خلل اندازی کاشکار تھے اورپانچ سے نو سال کے بعد وہ پارکنسن کی بیماری میں مبتلاہوگئے۔
مزید جانئے : او سی ڈی کی بیماری و مریضوں کی علامت
پارکنسن بیماری کب ہوتی ہے؟
پارکنسن کی بیماری اس وقت ہوتی ہے جب دماغ کے اعصابی خلیات تباہ ہوجاتے ہیں۔ایک طبی تحقیق کے مطابق جس وقت مرض اپنی جڑیں مضبوط کررہاہوتاہے تودماغ کے ان مرکزی حصوں پرحملے شروع ہوجاتے ہیں جونیند کوباقاعدہ بناتے ہیں۔
ایک تازہ طبی تحقیق کے مطابق پارکنسن کی بیماری ان مریضوں میں زیادہ بڑھ رہی ہیں جو کہ ہیپاٹائٹس بی اورسی کے مریض ہیں اور اس بیماری کے شکار افراد مستقبل میں پارکنسن کا شکار ہوسکتے ہیں۔
مزید جانئے : وہم اور جعلی عاملوں سے جان چھڑائیں
پارکنسن کی بیماری کیوں ہوتی ہے؟
دماغ کے مرکزی حصے کے خلیات تیزی سے ختم ہونے لگتے ہیں جس سے کیمیائی مادے ڈوپامائن کی دماغ کے دوسرے حصے کوفراہمی کم ہوجاتی ہے۔اس کمی سے ان اعصابی خلیات کی کارکردگی متاثرہوتی ہے جوپٹھوں کی حرکت کنٹرول کرتے ہیں۔
ہرشخص میں ا س کی علامات مختلف ہوتی ہیں۔یہ بیماری پچاس سے ساٹھ سال کی عمرمیں ظاہرہوناشروع ہوتی ہے۔وقت کے ساتھ آہستہ آہستہ بڑھنے والی یہ بیماری آگے جاکرظاہرہوتی ہےپھر اس کے بعد میں فیملی ،دوست اورخود متاثرہ شخص آگاہ ہوتاہے۔کچھ افراد میں اسکی علامات جلد ظاہرہوجاتی ہیں جبکہ کچھ میں دیرسے ظاہرہوتی ہیں۔اگرابتداء میں ہی اس بیماری کی تشخیص کے بعد روک تھام کرلی جائے تو اس سے ہونے والے نقصانات سے بچاجاسکتاہے۔
مزید جانئے : 4عام نفسیاتی مسائل اورادویات کے سائڈ افیکٹس