وہم اور جعلی عاملوں سے جان چھڑائیں
ہم سب یہ جانتے ہیں کہ وہم کا کوئی علاج نہیں لیکن پھر بھی وہم کے علاج کے لئے جگہ جگہ پھرتے ہیں کیوں کہ ہم یہ جانتے ہیں۔ نہیں کہ وہم دراصل وہ اندھا یقین اور اعتقاد ہے جسے ثابت نہ کیا جا سکتا ہو ۔وہم داراصل اُس خوف کا نام ہے جسے ہم خود اپنی ذات پر حاوی کر لیتے ہیں ۔
نجوم اور جادو ٹونہ
نجوم اور جادو ٹونے کا استعمال ہزاروں سال پرانا ہے ۔افریقہ سے لے کر ایشیاء کے ہر خطے میں علم نجوم اور اسی طرز کے روحانی اور مافوق الفطرت علوم نے انسانوں کو اپنی گرفت میں لیا ہوا ہے ۔آج کل کی تیز رفتار زندگی میں جہاں مسائل انسان کو خودکشی کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ وہاں لو گ ان عامل اور ماہر نجوم افراد کی جانب رخ کرتے ہیں جس سے ان حضرات کا ( بے وقوف بنانے کا کاروبار ) منظم انداز میں رواں دواں ہے ۔
عاملوں سے رجوع کی ایک بڑی وجہ ہمارا آسائش پسند ہو نا ہے ۔آج کی تیز رفتارزندگی میں ہم راتوں رات سب کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں شادی ،امتحان میں کامیابی ،کاروبار میں پھیلاؤ ،پرائز بونڈ میں انعام نکلنا ،دشمن کا سر نیچا دکھانا وغیرہ وغیرہ یہ اب ہر فرد کی خواہش نہیں ضرورت بن گئی ہے۔ اس کے علاوہ انتقام اور بدلہ کی خوہش بھی ہمیں عاملین سے رجوع کرنے پر مجبور کرتی ہے ۔ طاقت ور اور اثرو رسوخ والے مار کٹائی اور دھونس اور دھمکی سے حساب برابر کر لیتے ہیں مگر جن لوگوں کا بس نہیں چلتا وہ جعلی عاملوں سے رجوع کرتے ہیں ۔عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں عورتیں زیادہ توہم پرستی کی گرفت میں ہوتی ہیں اور عاملوں سے ملتی ہیں
غلط عقیدے اوراُن کے نقصانات
ہمارے ہاں اس طرح کے بہت سے عقیدے دیکھے جا سکتے ہیں جیسے( کالی بلی آپ کا راستہ کاٹ جائے تو کام خراب ہو جاتا ہے ۔،جو زیادہ ہنستا ہے وہ روتا ہے ،دودھ اگر پھٹ جائے تو مصیبت آتی ہے ،شیشہ ٹوٹنا غم آنے کی علامت ہے اس طرح کے کئی عقیدے ہمیں کسی نہ کسی صورت نظر آتے ہیں اور آج بھی پنجاب کے بیشتر دیہات میں جہاں کسی بچے کی پیدائش ہوتی ہے اس گھر کے باہر کسی درخت کی تازہ ٹہنیوں کو گچھوں کی شکل میں لٹکا دیا جاتا ہے اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہاں نو مولود آیا ہے لہذا یہاں وہ عورت نہ آئے جس کا بچہ فوت ہو چکا ہو ،یا وہ بانجھ ہویہ اور اسی طرح کے تمام عقائد کمزور لوگوں کے ذہنوں کی پیداوار اور زما نہ جاہلیت کی باقیات ہیں ۔کچھ لوگوں نے تو ایسی کئی باتوں کو مذہب سے جوڑ دیا ہے جن کا مذہب سے کوئی تعلق ہی نہیں بنتا ۔ وہم دراصل ہمارے ایمان کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے ۔ان تمام عقیدوں سے نہ صرف ہماری ذات متاثر ہوتی ہے بلکہ ہمارے مذہب کا غلط استعمال ہوتا ہے اور ہمارے مذہب کی غلط شکل دنیا کے سامنے آتی ہے
عاملین کی جگہ عالم دین سے رجوع کریں
آپ کسی بڑے شہر کے باسی ہوں یا دیہات کے ،عاملین کا جال اتنا پھیل چکا ہے کہ کوئی جگہ ایسی نہیں کہ جہاں پر ان کے آستانے اور دفاتر موجود نہ ہوں دیہات میں درختوں کے جھنڈ میں بنی کٹیا سے لے کر بڑے بڑے شہروں کے فاؤ اسٹار ہوٹلوں میں قائم شاندار دفاتر تک ان کا سلسلہ جاری ہے اور لوگ کشاں کشاں ان کی طرف کھنچے چلے آرہے ہیں
اگر چہ روحانی عامل کا لبادہ اوڑھ کر لوگوں کے کمزور عقائد کو اپنے مسائل کے حل کا آلہ کار بنانے والے عاملین روحانی علاج کے لئے خدا کی با برکت کتاب ( قرآن مجید ) کا نام لیتے ہیں ،تاہم دینی حلقے کہتے ہیں کہ جادو ٹونہ اور وہم آج کے انسان کی مذہب بر حق سے دوری ہے ۔جب کہ قرآن حکیم ایک مکمل ضابطہ حیاتاور تمام نفسیاتی اور جسمانی بیماریوں کے علاج کا سر چشمہ ہے لہذا انسان جب بھی کسی مشکل میں گرفتار ہو تو اس کے حل کے لئے وہ خدااور اس کے کلام پاک سے رجوع کرے ۔
ماہرین نفسیات آپ کی مدد کر سکتے ہیں
توہم پرستی اور جادو ٹونہ کے ذریعے مقاصد کے حصول اور طبی اور نفسیاتی علاج کے دعوں کو ماہرین نفسیات مسترد کرتے ہیں ان کا خیال ہے کہ غربت اور نا خواندگی کی روز بروز بڑھتی ہوئی شرح اس جادو ٹونہ کے رجحان کے بڑھنے کے ذمہ دار ہیں ۔مرگی کو آجب بھی ملک کے شہروں اور دیہاتوں میں آسیبی سایہ سمجھا جاتا ہے ( مینیا اور ڈیلیوزنل ڈس آرڈر ) میں مبتلا افراد کی حرکتیں اور باتیں عجیب و غریب ہوتی ہیں جنھیں نا خواندہ اور سادہ لوح افراد آسیب سمجھ کر ڈاکٹروں سے رجوع کرنے کے بجائے عاملین کی طرف بھا گتے ہیں
انسان کے بہت سے امراض ایسے ہیں جن کی وجہ تو بظاہر سمجھ میں نہیں آتی تاہم ایک بات طے ہے کہ ان کا تعلق طبی اور نفسیاتی حالت سے ہوتا ہے ۔ ایسے امراض کو علم نفسیات میں مائکو سومیٹک امراض کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے ۔
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ بہت سے ایسے نفسیاتی امراض ہیں جنکے مریض عاملوں کے پاہاتھوں شفاء حاصل کر لیتے ہیں تاہم اس کا سبب روحانی علاج نہیں بلکہ وہ تھراپی ہے جو عاملین گفتگو کے ذریعے ان کی ذہن کی کرتے ہیں
عاملوں سے بچنے کے لئے چند مگر انتہائی مفید مشورے ۔
۱۔ سب سے پہلے اپنے خوف اور کسی مصیبت کا جائزہ لیں کہ وہ واقعی پریشان کن ہے یا کوئی ذہنی خرافات ۔
۲۔ کوشش کریں کہ ہروقت آپ کی ذبان پر اللہ کا زکر رہے
۳۔ بد گمانی سے بچیں ۔
۴۔ ایسے لوگوں کی صحبت میں بیٹھیں جو دین سے لگاؤ رکھتے ہوں
۔۵۔بسم اللہ اور الحمدللہ کا ورد کثرت سے کرنے سے ایمان مضبوط ہوتا ہے
۶۔ لالچ اور حسد سے بچنے کے لئے اپنے دل کو سمجھائیں کہ ( مجھے اللہ کی طرف سے کی گئی تقسیم پر کو ئی اعتراض نہیں ،وہ جس کو چاہے نوازے )
۷۔ ذہنی مسائل سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے ماہر نفسیات کے پاس جانے میں مت جھجکیں
۸۔ مسائل کو عاملین سے حل کروانے کے بجائے اس مسئلے کی وجوہات تلاش کریں اور جب مسئلے کی جڑ مل جائیں تو اسے سلجھانے کے لئے عقل وشعور کو استعمال کریں کیوں کہ ایسی کوئی مشکل نہیں جس کا کوئی حل نہ ہو ۔
۹۔ کوشش کریں کہ نماز کی پابندی کریں اور ہر وقت وضو کی حالت میں رہیں ۔
۱۰ ۔یورپ اور امریکہ میں با قاعدہ طور پر روحانی علوم اور ان سے وابستہ عاملین کی انجمنیں قائم ہیں جن پر قوانین کا اطلاق بھی ہوتا ہے تاہم پاکستان میں یہ کام بغیر کسی روک ٹوک کہ ہو رہا ہے آج آستانہ بنانا سب سے آسان کام ہے ۔اس لئے حکومت کو اس طرف خاص دیہان دینا چاہئے ۔