Mother – ایچ ٹی وی اردو https://htv.com.pk/ur Tue, 08 Nov 2022 09:31:46 +0000 en-US hourly 1 https://htv.com.pk/ur/wp-content/uploads/2017/10/cropped-logo-2-32x32.png Mother – ایچ ٹی وی اردو https://htv.com.pk/ur 32 32 اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ کا بچہ ذہین ہو تو دوران حمل یہ 7غذائیں استعمال کریں https://htv.com.pk/ur/pregnancy/eat-foods-for-intelligent-child Mon, 04 Nov 2019 07:16:41 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=34600 pregnant mother

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دوران حمل زیادہ چکنائی والی چیزیں کھانے سے آپ کے بچے کا ذہن صحت مند رہتا ہے۔ اگر آپ حاملہ ہیں اور چاہتی ہیں کے آپ کا بچہ ذہین ہو تو آپ کو صحیح غذا لینی ہوگی۔یہ بات مذاق نہیں،دوران حمل صحیح غذا کا استعمال بچے کے دماغ کو […]

The post اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ کا بچہ ذہین ہو تو دوران حمل یہ 7غذائیں استعمال کریں appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
pregnant mother

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دوران حمل زیادہ چکنائی والی چیزیں کھانے سے آپ کے بچے کا ذہن صحت مند رہتا ہے۔
اگر آپ حاملہ ہیں اور چاہتی ہیں کے آپ کا بچہ ذہین ہو تو آپ کو صحیح غذا لینی ہوگی۔یہ بات مذاق نہیں،دوران حمل صحیح غذا کا استعمال بچے کے دماغ کو طاقت ور بناتا ہے۔جدید تحقیق کے مطابق یہ غذائیں نہ صرف بچے کا حافظہ تیز کرتی ہیں بلکہ ذہنی مسائل جیسے الزائمرکی بیماری سے بھی محفوظ رکھتی ہیں

زیادہ چکنائی والی غذا آپ کے ہونے والے بچے کو الزائمر کی بیماری سے محفوظ رکھتی ہے:

ایک نئی تحقیق کے مطابق فیٹس والی غذاجیسے سالمن،میوے،پنیر اور اواکاڈوکے دوران حمل استعمال سے بچے کے ذہن میں ہونے والی ایسی تبدیلیوں سے حفاظت رہتی ہے جو مستقبل میں الزائمر کی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہیں ۔ماضی میں کی گئی تحقیق کے مطابق جن لوگوں کی مائوں کو الزائمر کی بیماری ہوتی ہے ان کی فیملی میں اس بیماری کے ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔اس معاملے میں غذا اہم کردار ادا کرتی ہے اور اس بیماری سے بچا سکتی ہے۔

ذہین بچے کی پیدائش کے لئے زمانہ حمل میں لینے والی غذائیں:

ایک بچے کو نئی چیزیں سیکھنے اور آگے بڑھنے کے لئے بہت محنت کرنا پڑتی ہے۔جس کے لئے اسے بہت زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔اپنے بچے کو مستقبل میں ذہین اور توانا رکھنے کے لئے دوران حمل یہ غذائیں کھائیں۔

چکنائی والی مچھلی:

سالمن اور میکریل مچھلی میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ وافر مقدر میں ہوتا ہے۔جو بچے کی ذہنی نشونماء کے لئے بہت ضروری ہوتا ہے۔ہفتے میں دو یا اس سے زیادہ مرتبہ چکنائی والی مچھلی ضرور کھائیں۔

پتوں والی سبزیاں:

ہری سبزیوں جیسے پالک اور دالوں میں فولک ایسڈ ہوتا ہے۔یہ غذائی اجزاء بچے کے ذہن کو کسی طرح کا نقصان پہنچنے سے بچاتے ہیں ۔اس کے علاوہ فولک ایسڈ بچے کو ذہنی اور قلبی پیچیدگیوں سے بچاتا ہے۔


حمل ٹھہرنے کی علامات یہ ہیں


بلیو بیریز:

بلیو بیریز میں اینٹی اوکسی ڈنٹس ہوتے ہیں جن کی بناء پر بلیو بیریز بچے میں محسوس کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہیں ۔یہ پھل الزائمر اور دل کی بیماریوں سے بچے کی حفاظت کرتا ہے۔اگر آپ بلیو بیریز نہیں کھانا چاہتیں تو اس کے بدلے ٹماٹر،رس بیری،بلیک بیری اور پھلیاں لے سکتے ہیں ۔

انڈے :

انڈوں میں امائنو ایسڈ کی ایک قسم کولین ہوتی ہے۔یہ بچے کی ذہنی صلاحیت اور یادداشت کو بڑھاتی ہے۔انڈوں میں پروٹین کی مقدار زیادہ اور کم کیلو ریز ہوتی ہیں ۔

بادام:

بادام میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ موجود ہیں جو ذہنی نشو نماء کو تیز کرتے ہیں ۔اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ کا ہونے والا بچہ ذہین ہو تو اپنی غذا میں مٹھی بھر بادام بھی شامل کرلیں ۔اس کے علاوہ بادام میں دوسرے اہم غذائی اجزاء جیسے میگنیشیئم،فیٹس،پروٹین اور وٹامن Eبھی شامل ہیں ۔اگر آپ بچے کی ذہنی صلاحیت کو بڑھانا چاہتی ہیں تو اس کے لئے دوران حمل مونگ پھلی بھی کھا سکتی ہیں ۔اس کے علاوہ اخروٹ میں بھی اومیگا تھری فیٹی ایسڈ ہوتے ہیں اس لئے انھیں بھی حاملہ خواتین اپنی غذا میں شامل کرسکتی ہیں ۔

گریک یوگرٹ:

ماں کے پیٹ میں بچے کی ذہنی نشونماء کے لئے ،نروز سیلز کا صحت مند ہونا ضروری ہے۔اس کے لئے ضروری ہے کے دوران حمل اپنی غذامیں پروٹین والی غذائیں ضرور شامل کی جائے۔گریک یوگرٹ پروٹین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔یہ بچوں کی ہڈیوں کی نشونماء کے لئے بھی اچھی ہے۔ساتھ ہی گریک یوگرٹ میں آیوڈین بھی موجود ہے۔جس کی وجہ سے بچے کا وزن کم ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں ۔

پنیر:

پنیر وٹامنD حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔وٹامن Dبچے کی ذہنی نشونماء کے لئے بہت ضروری ہے۔حاملہ خواتین میںوٹامن Dکی کمی کی وجہ سے پیداہونے والے بچے کاIQلیول کم ہوتا ہے۔اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ کے بچے کا IQلیول اچھا ہو تواپنے اندر وٹامن Dکی کمی نہ ہونے دیں۔اس کے علاوہ وٹامن Dحاصل کرنے کے لئے صبح کے وقت دھوپ میں بھی بیٹھیں۔


یہ جانئے : کس طرح حمل ٹہرایا جائے ؟ اویولیشن اور فرٹائلیٹی حمل ٹہرانے میں کس طرح مددگار ہیں 


The post اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ کا بچہ ذہین ہو تو دوران حمل یہ 7غذائیں استعمال کریں appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
کیا آپ جانتے ہیں کہ حاملہ خواتین کو زیادہ چاکلیٹ کی کیوں ضرورت ہوتی ہے؟ https://htv.com.pk/ur/pregnancy/pregnant-need-chocolate Tue, 22 Oct 2019 07:28:42 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=34505

دوران حمل بار بار بھوک لگنا اور مزے مزے کی چیزیں کھانے کا دل چاہنا عام بات ہے ۔اس کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں ہوتا یہ بھوک دن یا رات کے کسی بھی حصے میں لگ سکتی ہے۔اور ایسے میں کھانا غلط بھی نہیں کیونکہ یہ صرف آپ کی ہی نہیں بلکہ آپ کے […]

The post کیا آپ جانتے ہیں کہ حاملہ خواتین کو زیادہ چاکلیٹ کی کیوں ضرورت ہوتی ہے؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>

دوران حمل بار بار بھوک لگنا اور مزے مزے کی چیزیں کھانے کا دل چاہنا عام بات ہے ۔اس کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں ہوتا یہ بھوک دن یا رات کے کسی بھی حصے میں لگ سکتی ہے۔اور ایسے میں کھانا غلط بھی نہیں کیونکہ یہ صرف آپ کی ہی نہیں بلکہ آپ کے ہونے والے بچے کی بھی ضرورت ہے۔بہت سی حاملہ خواتین چاکلیٹ کھانابھی پسند کرتی ہیں ،اگر آپ بھی ان خواتین میں شامل ہیں اوریہ سمجھتی ہیں کہ زیادہ چاکلیٹ آپ کے لئے نقصان دہ ہو سکتی ہے تو ایسا ہرگز نہیں ہے۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ چاکلیٹ کی طلب آپ اور آپ کے بچے کی صحت کے لئے مفید ہے۔

دوران حمل چاکلیٹ کا استعمال :

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ چاکلیٹ کا استعمال ماں اور بچے دونوں کی صحت کے لئے مفید ہے ،یہی نہیں بلکہ اور بھی کئی وجوہات ہیں جن کی بناء پر آپ حمل میںبغیر کسی ہچکچاہٹ کے زیادہ چاکلیٹ کھا سکتی ہیں ۔

خوش اور توانا بچہ :

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جو خواتین دوران حمل زیادہ چاکلیٹ کھاتی ہیں ان کا بچہ پیدائش کے بعد خوش اور توانا رہتا ہے۔


حمل ٹھہرنے کی علامات یہ ہیں


پریشانی پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے:

دوران حمل جسم میں ہارمونز کی پیداور موڈ پر اثر انداز ہوتی ہے اورخواتین کو مختلف پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔چاکلیٹ کا استعمال اسٹریس کو کم کرتاہے ۔ماہرین کا کہنا ہے ڈارک چاکلیٹ کا استعمال جسم میں اسٹریس کے لیول کو کم کرتا ہے۔

حمل گرنے کے امکانات کو کم کرتا ہے:

حمل ضائع ہونے سے بچانے کا صرف یہی ایک طریقہ نہیںبلکہ اس کے ساتھ اور بھی بہت سی احتیاطیں ہوتی ہیں۔لیکن تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ چاکلیٹ کھانے والی حاملہ خواتین میںابتدائی 3 ماہ میںحمل ضائع ہونے کے امکانات 20% تک کم ہو جاتے ہیں ۔

وزن کو مناسب رکھتا ہے:

چاکلیٹ کا استعمال زائد کیلوریز حاصل کرنے سے بچاتا ہے۔ڈارک چاکلیٹ کا استعمال وزن میں صحت بخش اضافہ کرتا ہے اور جسم میںکولیسٹرول کو کم کرتا ہے۔

وقت سے پہلے پیدائش کے امکانات کو کم کرتا ہے :

حالیہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ چاکلیٹ کا روزانہ استعمال پری کلیمپسیا(ہائی بلڈ پریشر)کے خطرات کو کم کرتا ہے جو وقت سے پہلے پیدائش،خون جم جانے حتیٰ کہ موت کا بھی باعث بن سکتا ہے ۔چاکلیٹ کا روزانہ استعمال پری کلیمپسیاء کا خطرہ 50% تک کم کرتا ہے۔

بچے کی اچھی نشونماء ہوتی ہے:

جو خواتین دوران حمل روزانہ چاکلیٹ کھاتی ہیں ان کے بچے کی اچھی نشونماء ہوتی ہے اور صحت مند بچہ پیدا ہوتا ہے۔

(یہ معلومات قارئین کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کیا جارہا ہے ، اس بارے میں اپنے معالج سے ضرور مشورہ لیجئے)


مانع حمل کے پانچ طریقے اور دیگر مفید معلومات


The post کیا آپ جانتے ہیں کہ حاملہ خواتین کو زیادہ چاکلیٹ کی کیوں ضرورت ہوتی ہے؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
ماں کے دودھ میں اضافے کے قدرتی طریقے https://htv.com.pk/ur/moms/breast-milk-increase Thu, 22 Aug 2019 08:07:11 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=34009 breast feeding

ماں کا دودھ بچے کی پہلی غذا ہے ۔بچے کی اچھی صحت اور بیماریوں سے حفاظت کے لئے ضروری ہے کہ اسے فارمولا ملک کے بجائے صرف ماں کا دودھ دیا جائے ۔پیدائش کے بعد بچے کو ماں کا دودھ دیا جاتا ہے ۔لیکن  اکثر مائیں کچھ ہی عرصے میں بچے کو دودھ پلانا چھوڑ […]

The post ماں کے دودھ میں اضافے کے قدرتی طریقے appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
breast feeding

ماں کا دودھ بچے کی پہلی غذا ہے ۔بچے کی اچھی صحت اور بیماریوں سے حفاظت کے لئے ضروری ہے کہ اسے فارمولا ملک کے بجائے صرف ماں کا دودھ دیا جائے ۔پیدائش کے بعد بچے کو ماں کا دودھ دیا جاتا ہے ۔لیکن  اکثر مائیں کچھ ہی عرصے میں بچے کو دودھ پلانا چھوڑ دیتی ہیں اور اسے فیڈر لگادیتی ہیں ۔جس کی وجہ سے وہ بار بار بیماریوں کا شکار ہوتا رہتا ہے ۔ماں کا دودھ چھڑانے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے ایک وجہ دودھ کی پیداوار میں کمی ہوتی ہے جس کی وجہ سے بچے کا پیٹ نہیں بھرتا اور بچہ بھوک کی وجہ سے روتا رہتا ہے لہٰذامجبور ہوکر ماں  بچے کو فیڈر لگادیتی ہے۔

کچھ قدرتی طریقوں سے ماں کے دودھ میں اضافہ کیا جاسکتا ہے :

زیادہ پانی پیئیں:

یوں تو ہر شخص کی پانی کی ضرورت الگ الگ ہوتی ہے لیکن دودھ پلانے والی ماؤں کو روزانہ آٹھ گلاس پانی ضرور پینا چاہئے ۔خاص طور پر جب بچے کو دودھ پلانے بیٹھیں تو ایک گلاس پانی پی لیں۔

متوازن غذا کھائیں :

دودھ پلانے والی ماؤں کو دوسری خواتین کے مقابلے میں 500  اضافی کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے ۔

لہٰذا ماؤں اپنی خوراک میں پروٹین والی غذائیں جیسے مچھلی، انڈے،دودھ،دہی،سبزیاں ،جوء اور میتھی کے بیج شامل کریں ۔ایک چمچ میتھی کے بیج ایک کپ پانی میں بھگو کر رات بھر کے لئے رکھ دیں ۔صبح کے وقت پانچ منٹ تک ابالیں ،پھر اس چائے کو چھان کر اس میں شہد ملا کر پی لیں ۔

وٹامنز ضرور لیں :

ماہرین کے مطابق دودھ پلانے والی ماؤں کے لئے کیلشیئم،وٹامن ڈی،آئرن اور فولک ایسڈبہت ضروری ہیں ۔ان وٹامنز اور منرلز کا باقاعدگی کے ساتھ استعمال ماں کے دودھ میں اضافے کو یقینی بناتا ہے۔

بچے کو جلدی جلدی اور بار بار فیڈ کرائیں:

ماں کا  دودھ پینے والے بچوں کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں ہوتا۔لہٰذاجب بھی بچہ روئے یادودھ زیادہ آتا محسو س ہو بچے کو دودھ پلائیں ۔


پریگننسی آسان بنائیں ان غذاؤں سے


دونوں طرف سے برابر پلائیں :

بچہ جتنا دودھ پئے گادودھ کی پیداوار میں اتنا ہی ا ضافہ ہوگا ۔بچے کو دونوں طرف سے دودھ پلائیں اور بریسٹ کو بالکل خالی کردیں اس طرح دودھ دوبارہ  بننا شروع ہو جائے گا ۔

ٹپس:

۔ابتد ائی چھ ماہ تک بچے کواپنے پاس سلائیں ۔

۔بچے کی بھوک کا خاص خیال رکھیں۔

۔بچے کو چسنی نہ لگائیں ۔

۔صحت بخش غذا کھائیں ۔

۔زیادہ پانی ور لکوئڈ پیئیں ۔

۔ضرورت کے مطابق آرام کریں۔

۔چست کپڑوں کے بجائے ڈھیلے کپڑے پہنیں ۔


بچیوں کو ماہواری کے لئے کیسے تیار کریں؟


The post ماں کے دودھ میں اضافے کے قدرتی طریقے appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
پاکستانی ماؤں کو اپنے بچوں کو بریسٹ فیڈ کراناکیوں مشکل لگتا ہے؟ https://htv.com.pk/ur/moms/breastfeed-infant-in-pakistan Wed, 24 Jul 2019 06:50:24 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=33745 (breastfeed infant in pakistan)

پچھلے ماہ شائع ہونے والے نیشنل نیوٹریشن سروے 2018سے حاصل ہونے والے نتائج کے مطابق2011سے 2018تک پیدائش کے بعد ایک گھنٹے کے دوران ماں کا دودھ پینے والے بچوں کی شرح میں مستقل اضافہ ہو رہا ہے ۔ البتہ خالصتاََ بریسٹ فیڈنگ کا رواج اتنا عام نہیں ہوا۔2001 میں جوشرح 50% تھی وہ2011 میں کم […]

The post پاکستانی ماؤں کو اپنے بچوں کو بریسٹ فیڈ کراناکیوں مشکل لگتا ہے؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
(breastfeed infant in pakistan)

پچھلے ماہ شائع ہونے والے نیشنل نیوٹریشن سروے 2018سے حاصل ہونے والے نتائج کے مطابق2011سے 2018تک پیدائش کے بعد ایک گھنٹے کے دوران ماں کا دودھ پینے والے بچوں کی شرح میں مستقل اضافہ ہو رہا ہے ۔
البتہ خالصتاََ بریسٹ فیڈنگ کا رواج اتنا عام نہیں ہوا۔2001 میں جوشرح 50% تھی وہ2011 میں کم ہوکر 37.7%ہو گئی ۔جو دوبارہ 2018 میں 28%ہوگئی اور اب پھر سے اپنے ہدف( جو ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے مطابق 50%ہے )کے قریب ہو تی جارہی ہے۔
لیکن پھر صرف بریسٹ فیڈ کرانے والی ماؤں کی تعداد میں کمی کیوں ہورہی ہے؟
مارگلہ جنرل ہاسپٹل کی ماہر اطفال ڈاکٹر نازیہ عباسی کہتی ہیں کہ پاکستانی خواتین میں بریسٹ فیڈ کی عادت ہر آنے والے سال میں کم ہونے کی کئی وجوہات ہیں ۔
ایک وقت تھا جب صرف اونچے طبقے سے تعلق رکھنے والی خواتین ہی بریسٹ فیڈ کرانے سے کتراتی تھیں کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اس سے ان کے جسم کا شیپ خراب ہو جائے گا ۔لیکن اب متوسط طبقے کی خواتین بھی جو پورے دن کی ملازمت کرتی ہیں اور اپنے آفس میں ڈے کیئر سینٹر کی سہولت نہ ہونے کی بناء پر ان میں شامل ہو گئیں ہیں ۔
شازیہ لقمان ،جو اسلام آباد کی یونیورسٹی میں ملازمت کرتی ہیں،نے دو مرتبہ جڑواں بچوں کو جنم دیا اور ماں کے دودھ میں کمی نہ ہونے کے باوجود وہ اپنے بچوں کو بریسٹ فیڈ نہیں کراسکیں اس کی وجہ ان کے دفتر میں ڈے کیئر کی سہولت کی عدم موجودگی تھی ۔
ََ’’دوران ملازمت مجھے کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا کیونکہ دودھ کی زیادہ پیداوار کی وجہ سے مجھے فیڈ کرانے کی ضرورت ہوتی تھی ۔لیکن صبر کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا ،نہ ہی میرے پاس اتنے وسائل تھے کہ میں ملازمت چھوڑ دیتی۔‘‘انھوں نے بتایا۔
دوسری طرف نچلے طبقے کی خواتین ناقص غذا کی وجہ سے دودھ کی پیداوار میں کمی کی شکایت کرتی ہیں ۔

صرف ماں کا دودھ پینے والے بچوں کی شرح:

سروے کے مطابق ابتدائی چھ ماہ میں صرف ماں کا دودھ پینے والے بچوں کی شرح خیبر پختون خواہ میں سب سے زیاد60.7%))اور کے پی ۔این ایم ڈی میں 59.0%) )جب کہ سب سے کم آزادجموں اور کشمیر میں (40.1%)اور بلوچستان میں43.9%))ہے۔
ایک سال کی عمر تک دودھ پلانے کی شرح سب سے زیادہ یعنی 68.4%اور دو سال کی عمر تک یہ شرح56.5%))ہوگئی2011 کی شرح کے لحاظ سے اس میں بالترتیب77.3%سے کمی اور54.3%سے اضافہ ہوا۔
ڈاکٹر عباسی کہتی ہیں کہ جن بچوں کو پیدائش کے چھ ماہ بعد تک ماں کا دودھ نہیں پلایا جاتا وہ زیادہ تر سانس کے انفیکشن جیسے نمونیہ اورڈائریا کا شکار ہوسکتے ہیں۔ڈاکٹر عباسی صلاح دیتی ہیں کہ بچوں کو پیدائش کے بعد ابتدائی چھ ماہ تک صرف ماں کا دودھ دینا چاہئے اور کم از کم ایک سال تک پلانا چاہئے۔
ڈاکٹر عباسی بتاتی ہیں کہ شہری علاقوں میں اکثر مائیں بچوں کو بریسٹ فیڈنہیں کروا پاتیں کیونکہ جہاں وہ کام کرتی ہیں انھیں ڈے کیئر سینٹر کی سہولت میسر نہیں ہوتی۔دوسری طرف زیادہ تر دفاتر اور ادارے بچوں کو ساتھ لانے کی اجازت نہیں دیتے۔وہ کہتی ہیں کہ’’ماں کے دودھ کا کوئی بدل نہیں اور کوئی بھی فارمولا دودھ اس کا نعم البدل نہیں ہو سکتا۔
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ہمارے معاشرے کا تھوڑا طبقہ ہی بچوں کے لئے فارمولا ملک کا خرچہ برداشت کرسکتا ہے۔ڈاکٹر عباسی بتاتی ہیں کہ بہت سے والدین دودھ کا خرچہ برداشت نہ کرنے کی وجہ فارمولا دودھ کی جگہ کھلا ہوا دودھ استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے ہونے والی غذا کی کمی بچے کی جسمانی نشونماء پر اثر انداز ہوتی ہے اور بہت سی انفیکشن والی بیماریوں کا باعث بنتی ہے ۔
مایو کلینک کے شعبہء اطفال کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر عمران شاہ کہتے ہیں کہ چھ ماہ کی عمر کے بعد بچے کو نرم غذا جیسے (کھچڑی،سوجی،کھیر اور کیلا)شروع کرائی جاسکتی ہے۔لہٰذا جن بچوں کو ابتدا میں ماں کا دودھ نہیں دی گیا انھیں نرم غذا شروع کرادینی چاہئے۔
بچوں کو ماں کا دودھ نہ پلانے کی ایک وجہ ،اس بارے میں ماؤں کی ناکافی معلومات بھی ہے۔مثال کے طور پر بہت سی مائیں ایسی ہیں جن کا خیال ہے کہ اگر انھیں ٹی بی یا ہیپی ٹائیٹس ہے تو وہ بچے کو بریسٹ فیڈ نہیں کراسکتیں۔
ساتھ ہی ڈاکٹر شاہ اس بات کی بھی وضاحت کرتے ہیں کہ ایڈز کی مریض خواتین کو بریسٹ فیڈ کرانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔وہ خواتین جنھیں ٹی بی یا ہیپا ٹائٹس ہے وہ اپنے بچوں کو بریسٹ فیڈ کراسکتی ہیں ۔انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پیدائش کے بعد ایک گھنٹے کے اندر بچے کو ماں کا دودھ ضرور پلانا چاہئے کیونکہ ماں کے دودھ میں اینٹی باڈیزکولوسٹرم ہوتا ہے جو بچے کے جسم میں بیماریوں کا مقابلہ کرنے کی طاقت کو بڑھاتا ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ ماں کا دودھ ماں اور بچے کے درمیان تعلق کو اور زیادہ مضبوط کرتا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ’’بریسٹ فیڈ قدرتی طور پر حمل سے حفاظت کرتا ہے اور بریسٹ کینسر ہونے کے امکانات کو بھی کم کرتا ہے۔‘‘


نومولود کے لئے ویکسینیشن کیوں ضروری ہے ؟


بریسٹ فیڈنگ کو کس طرح فروغ دیں ؟

ڈاکٹر شاہ کہتے ہیں کہ بریسٹ فیڈ کو فروغ دینے کے لئے حکومتی سطح پر بہت سی چیزیں کی جاسکتی ہیں جیسے فیلڈ آفیسرز کے لیکچرز کا انتظام کرنا، جس میں وہ ماں کے دودھ کی اہمیت پر بات کریں ۔
’’جب لیڈی ہیلتھ ورکرز گھروں میں جاکر ان مسائل پر بات کرتی ہیں تو خواتین یہ سوچ کر ان کی باتوں پر توجہ نہیں دیتیں کہ یہ تو ہمارے علاقے کی ہی عورتیں ہیں یہ ہمیں کس طرح سکھا سکتی ہیں ۔
’’دوسری طرف اب جبکہ خواتین میں ملازمت کا رجحان بڑھتا جارہا ہے تو دفاتر میں ماؤں کے لئے علیحدہ نرسنگ روم کا انتظام بھی ضرور ہونا چاہئے۔‘‘ڈاکٹر شاہ صلاح دیتے ہیں ۔
ڈاکٹر عباسی یہ بھی کہتی ہیں کہ کمپنیوں کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کی بھی ضرورت ہے ’’پاکستان میں زیادہ تر خواتین کو تنخواہ کے ساتھ چھٹیاں نہیں ملتیں جبکہ انھیں بریسٹ فیڈ کے لئے بھی آمدنی کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ کہتی ہیں ’’کسی ملک جیسے پاکستان میں بریسٹ فیڈ کا انتخاب صرف اپنی حد تک نہیں ہونا چاہئے بلکہ تمام خواتین کو یہ جاننا ضروری ہے کہ ان کے بچے کی صحت کے لئے بریسٹ فیڈنگ کتنی ضروری ہے۔
یہاںان سماجی اور معاشرتی حقائق کو تسلیم کرنے کی بھی ضرورت ہے جو ان خواتین کے اختیارات کو کم کرتے ہیں جو اپنے بچوں کو بریسٹ فیڈ کرانا چاہتی ہیں ۔


اس آرٹیکل کو انگریزی میں پڑھئے 

The post پاکستانی ماؤں کو اپنے بچوں کو بریسٹ فیڈ کراناکیوں مشکل لگتا ہے؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
آپ کا بچہ اسکول جانے سے خوفزدہ کیوں ہوتا ہے ؟ جانئے https://htv.com.pk/ur/moms/bullying-in-school Tue, 16 Jul 2019 11:20:22 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=33634 bullying in school

بلیئنگ یعنی ڈانٹ ڈپٹ اوربد معاشی صرف جسمانی تکلیف دینے تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ کئی طرح کی ہو سکتی ہے ۔یہ ذہنی اور جسمانی دونوں طرح کی ہوسکتی ہے۔اس کے ذریعے کسی کو جسمانی تکلیف بھی پہنچائی جاسکتی ہے ،جذبات کو ٹھیس پہنچائی جاتی ہے یا زبردستی وہ کام کرائے جاتے ہیں جو وہ […]

The post آپ کا بچہ اسکول جانے سے خوفزدہ کیوں ہوتا ہے ؟ جانئے appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
bullying in school

بلیئنگ یعنی ڈانٹ ڈپٹ اوربد معاشی صرف جسمانی تکلیف دینے تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ کئی طرح کی ہو سکتی ہے ۔یہ ذہنی اور جسمانی دونوں طرح کی ہوسکتی ہے۔اس کے ذریعے کسی کو جسمانی تکلیف بھی پہنچائی جاسکتی ہے ،جذبات کو ٹھیس پہنچائی جاتی ہے یا زبردستی وہ کام کرائے جاتے ہیں جو وہ نہیں کرنا چاہتے۔۲۰۱۷ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں بلئیگ تیزی سے بڑھتی جارہی ہے اور ۲۵ میں سے ۲۲ ممالک میں سب سے زیادہ سائبر بلیئنگ ہوتی ہے۔
اسکول میں ہونے والی اس قسم کی بدمعاشیوں کو اکثر نظر انداز کردیاجاتا ہے اورکبھی اس کی علامات بھی پتہ نہیں چل پاتیں ۔اکثر بچے اپنے ساتھ پیش آنے مسائل کو بیا ن کرنے سے بھی کتراتے ہیں ۔یہاں کچھ علامات بیان کی جارہی ہیں جن کی مدد سے آپ جان سکتے ہیں کہ آپ کے بچے کو اسکول میں دھمکایا جا رہا ہے۔

بلا وجہ سر میں یا پیٹ میں درد یا دوسری شکایات ہونا:

بچے کا روزانہ کسی تکلیف کی شکایت کرتے ہوئے اٹھنا خطرے کی گھنٹی ثابت ہو سکتا ہے۔اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ بچہ اپنی طرف سے بیماریاں بنا رہا ہے بلکہ اس کی پریشانی مختلف صورتوں میں ظاہر ہورہی ہے۔بچوں میں پیٹ کے درد کی اصل وجہ ان کی پریشانی ہوتی ہے جسے وہ بیان نہیں کر پاتے۔

اسکول نہ جانے کی ضد کرنا:

وہ بچہ جو پہلے خوشی خوشی اسکول جاتا تھا اوراب جاتے ہوئے گھبرا رہا ہے توآپ اس کی وجہ جاننے کی کوشش کیجئے ،اس کی ٹیچر سے پوچھئے کہ اسکول میں اس کا رویہ کیسا ہے ِ؟اگر اس کا رویہ اس کے مزاج سے مختلف ہے تو ہو سکتا ہے کہ اس کی وجہ اسکول میں ہونے والی بلئینگ ہو۔


بچوں کی جنسی نشوونما سے متعلق ضروری معلومات


کسی سوال کا معقول جواب نہ دینا یا جواب دینے سے کترانا:

اگر آپ کا بچہ کسی بات کا صحیح جواب نہ دے رہا ہو یا عام سوالوں’’ جیسے آج اسکول میں مزہ آیا؟‘‘کا جواب غیر دلچسپی سے دے تو اس جگہ مسئلہ کی بات لگتی ہے۔بہت سے لوگ سوالوں کا جواب نہیں دینا چاہتے اور ضروری نہیں کہ اس کی وجہ بلیئنگ ہی ہو۔لیکن بے ربط باتیں کرنا اور کہانیاں بنانا بھی خطرے کی علامت ہیں۔

غیر ںصابی سرگرمیوں میں عدم دلچسی یا کم دوست بنانا:

آپ کا بچہ اچانک ہی سالگرہ کی تقریبات میں جانا چھوڑ دے یا اسے منعقد ہونے والے کھیلوں کی تاریخ سے کوئی دلچسپی نہ رہے ۔وہ پہلے کی طرح غیرنصابی سر گرمیوں میں حصہ نہ لے رہا ہو اور زیادہ دوست بھی نہ بنا رہا ہو۔اگر وہ زیادہ وقت کھیلنے کے بجائے گھر میں رہ کر انٹر نیٹ کے ساتھ مصروف نظر آئے تواسے بلئینگ کی اہم نشانی بتایا جاتا ہے۔

خوفزدہ نظر آنا اور زیادہ ترگھر والوں کے ساتھ رہنا:

عام طور پر بچے سکون اور حمایت کے لئے اپنے گھر والوں کی پناہ لیتے ہیں ۔اگر آپ کا بچہ آپ یا گھر کے کسی اور فرد کے زیادہ قریب ہورہا ہے تو یہ علامت اس کے خوف کو ظاہر کرتی ہے۔خود ہی اسکول جانے کے بجائے ضد کرنا کہ میں کلاس تک امی کے ساتھ جائوں گا یا’’ جب تک میں کھیلوں آپ یہیں رکے رہیں‘‘۔یہ باتیں بھی تشویش کا باعث ہیں ۔

بلئینگ کو روکنے کے لئے اسکول اور والدین کی فوری مداخلت ضروری ہے۔اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے بچے کو ڈرایا ،دھمکایا جارہا ہے تو بلاکسی ہچکچاہٹ کے ٹیچر سے اس بارے میں بات کریں تاکہ وہ آپ کے بچے اور اس کے روئیے پر نظر رکھے اور اس کا خاص خیال رکھے۔


گرمیوں میں شیر خواربچوں کا خیال کیسے رکھا جائے؟


The post آپ کا بچہ اسکول جانے سے خوفزدہ کیوں ہوتا ہے ؟ جانئے appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>