جانئے سردیوں میں بچے دوسرے دنوں سے زیادہ بیمار کیوں پڑتے ہیں

2,831

سردیوں کے آتے ہی ہمارے کھانے پینے ،پہنے اوڑھنے کے انداز اور معمولات زندگی ہی بدل جاتے ہیں۔ یوں یہ موسم ہماری زندگیوں میں نیا رنگ اور خوبصورتی لے کر آتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ صحت کے مسائل بھی ساتھ لے کر آتا ہے جن کا سب سے زیادہ اثر بچوں کی زندگی پر ہوتا ہےکیونکہ بچوں کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے لہٰذا جراثیم ان کی طرف کھینچے چلے آتے ہیں ۔ایسے میں اگر بچوں کو ان جراثیم سے بچانے کا خاطرخواہ انتظام (baby care in winter) نہ کیا جائے تو ان کے بیمار پڑنے کا امکان پیداہوجاتا ہے ۔

کپڑوں کا استعمال کیسا ہونا چاہیے ؟

ماہرین صحت اس بات پر زور دیتے ہیں کہ سردی سے بچنے کے لئے بجلی یا گیس پر چلنے والے ہیٹروں اور لکڑی یا کوئلوں کی انگیٹھیوں کی بجائے پہننے اور اوڑھنے والے کپڑوں کا استعمال زیادہ کرنا چاہئے۔
چائلڈ اسپیشلسٹ اس بارے میں کہتے ہیں کہ
ـ”جو کپڑا بچے کی جلد کو چھورہا ہو وہ سوتی ہونا چاہئے کیونکہ کچھ بچوں کو ریشمی و اونی کپڑوں سے الرجی ہوتی ہے۔کچھ مائیں اپنے بچوں کو بہت زیادہ کپڑے پہنا دیتی ہیں جو بہت غلط رویہ ہے۔ اس سلسلے میں سب سے بہتر اصول یہ ہے کہ والدین اس موسم میں جتنے کپڑے خود پہنیں‘بچوں میں اس کی ایک تہہ اور بڑھا دیں۔ اسی طرح سلاتے وقت ان پر زیادہ کپڑوں کا ڈھیر لگانے سے بہترہے کہ ان کا بستر نرم‘گرم اور آرام دہ ہو ـ”
بہت سی ماؤں کی ایک برُی عادت یہ ہے کہ وہ گرم اوراونی کپڑوں کو بہت کم دھوتی ہیں جس کے لئے ان کے پاس دو دلیلیں ہوتی ہیں۔ پہلی یہ کہ چونکہ سردیوں میں پسینہ کم آتا ہے لہٰذا گرم کپڑے اتنی جلدی میلے نہیں ہوتے۔ اس کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ اونی کپڑوں میں دھول اورمٹی وغیرہ کو اپنے اندر جذب کرنے کی صلاحیت دیگر کپڑوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے ۔ ایسے میں گردوغبار اور میل کچیل ان میں جمع ہو کر الرجی یا دمے کا باعث بن سکتا ہے۔اس لئے ان کپڑوںکو بھی باقاعدگی سے اور نیم گرم پانی سے دھوئیں جب کے دوسری دلیل یہ ہوتی ہے کہ گرم کپڑے دیرسے خشک ہوتے ہیں۔ اگرچہ یہ بات درست ہے لیکن کپڑوں کا دھلنا بھی ضروری ہے ۔

بچوں کی غذائیں کیا ہونی چاہیے ؟

چائلد اسپیشلسٹ کے مطابق ـ” جب بچہ اس دنیا میں آتا ہے تواس کا مدافعتی نظام ناپختہ اور کمزور ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ باربار بیمار ہوجاتا ہے۔ سردیوں میں اس کی شرح بڑھ جاتی ہے۔ اگر اس کی خوراک میں پھل اور سبزیاں شامل کی جائیں تو اس کی قوت مدافعت میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی غذا میں بادام‘بیریز اور سالمن مچھلی بھی شامل کی جانی چاہئے جو اومیگاتھری فیٹی ایسڈ سے بھرپور ہوتی ہے ۔سردیوں میںبچے کو گرم سوپ اور یخنی بھی پلائیں۔ بچوں کی خوراک میں وٹامن سی سے بھرپور اشیاء مثلاً مالٹے‘ لیموں‘ امرود‘ ہرے پتوں والی سبزیاں ‘بروکلی‘گوبھی اور پالک بھی شامل ہونی چاہئیں۔وٹامن سی اگرچہ معجزانہ صفات کی حامل شے ہے مگر اس کی یومیہ مقدار 500 ملی گرام سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے ۔ “

 

مزید جانئے : کیا آپ بھی سردیاں شروع ہونے سے پہلے ہی بیمار پڑ جاتے ہیں؟

نہانا‘ ہاتھ منہ دھونا کیوں ضروری ہے ؟

بیکٹیریا اور وائرس کی وجہ سے ہونے والے انفیکشنز سے بچاؤ کے لئے بچوں کوہاتھ دھونے کی عادت ڈلوائیں ۔یہ سردیوں میں نزلہ زکام سے بچاؤ کا سب سے آسان حل ہے۔جن گھروں میں ہاتھ منہ دھونے اور نہانے کے لئے گرم پانی اور ہیٹر کا زیادہ استعمال ہوتا ہے‘ان کے افراد میں جلد کی خشکی اور خارش کی شکایت زیادہ ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس سے جلد کی چکنائی بالکل ختم ہوجاتی ہے۔ مزیدبرآںڈاکٹر کی تجویز کے بغیر میڈیکیڈ صابن کا استعمال کم سے کم کرنا چاہئے ‘ اس لئے کہ ان میں موجود کیمیائی اجزاء جلد پر منفی اثرات بھی مرتب کرتے ہیں۔
چھوٹے بچوں کو نہلانے کے بعد ان کی جلد پر کوئی اچھا سا لوشن یا کریم ضرور لگائیں تاکہ وہ خشکی کی شکار نہ ہو۔اگر زیتون‘سرسوںیا ناریل کے تیل سے بچے کا مساج کیا جائے تو نہ صرف اس کی ہڈیاں اور پٹھے مضبوط ہوں گے بلکہ وہ پرسکون نیند بھی سوئے گا۔

دھوپ کیوں ضروری ہے ؟

اچھی نیند کے لئے بچوں کا کمرہ نیم گرم اور پرسکون ہونا چاہئے جس کے لئے ہیومڈیفائر (humidifier)کا استعمال بھی مناسب ہے۔ بند کمروں میں جراثیم زیادہ ہوتے ہیں لہٰذا دن میں کچھ وقت کے لئے ان کے دروازے اور کھڑکیاں کھلی رکھیں تاکہ زیادہ ہوا اور دھوپ اندر داخل ہوسکے۔ سورج کی روشنی میں قدرتی طور پر یہ صلاحیت پائی جاتی ہے کہ وہ جراثیم کو ختم کر سکیں۔

معالج سے رابطہ کرنا ضروری ہے ؟

سردیوں میں نزلہ زکام اگر وائرس کی وجہ سے ہو تو زیادہ تر صورتوں میں وہ دوا کے بغیر بھی خود بخود ٹھیک ہوجاتا ہے لیکن اس کا سبب اگر بیکٹیریا ہوں تواینٹی بائیوٹکس ادویات کا استعمال ضروری ہوتا ہے۔ ان دونوں معاملات میں تمیز ڈاکٹر ہی کر سکتا ہے لہٰذا اس کے مشورے کے بغیر دوا نہیں لینی چاہئے۔ ا س کے برعکس بہت سی مائیںخود ہی بچے کو دوائیں شروع کر ا دیتی ہیں اور وجہ یہ بتاتی ہیں کہ پچھلی دفعہ جب وہ بیمار ہوا تھا تو ڈاکٹر نے یہی دوا تجویز کی تھی۔یہ سراسرغلط طرزعمل ہے جو بچوں کی صحت کے لئے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

ننھے بچے پھولوں کی طرح نازک ہوتے ہیں جنہیں بڑوں کی نسبت زیادہ محبت اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے‘ اس لئے کہ وہ خود اپنا خیال اچھی طرح سے نہیں رکھ سکتے۔اگرچہ والدین اپنی صحت کی قربانی دے کر بھی اپنے بچوں کی صحت کا خیال رکھتے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض اوقات لاعلمی اور غلط تصورات کی وجہ سے وہ انہیں فائدہ پہنچانے کی بجائے ان کے لئے نقصان کا باعث بن جاتے ہیں۔اس لئے انہیں چاہئے کہ محض سنی سنائی باتوں کی بجائے مصدقہ معلومات پر بھروسا کریں ۔

مزید جانئے : سردیوں میں کھانے سے متعلق غلط فہمیاں

 

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...