گرمی برداشت کرنے کے لئے ان غذاؤں سے گریز کریں

3,913

سردیوں کا مختصر وقت ختم ہوگیا اور اب طویل اور شدید گرمی کے لئے ہمیں تیاری کرنی ہے جسے دیکھ کر ہم جہنم کی آگ سے پناہ مانگتے ہیں ۔
ہم سب ہی جانتے ہیں کہ ایسے موسم میں گرمی سے بچنے کے لئے زیادہ پانی پینا ہوتا ہے اور ہلکی چیزیں جیسے دہی وغیرہ کھانی ہوتی ہے ۔ساتھ ہی اس گرمی کو برداشت کرنے کے لئے کچھ غذائوں سے گریز کرنا بھی ضروری ہے۔

چائے:

آپ کو ہر طرح کے کیفین والے مشروب سے گریز کرنا ہے چاہے وہ چائے ہو یا کافی یا کوئی انرجی ڈرنک۔یقیناہم سب ہی چائے پسند کرتے ہیں اور اس کے بغیر ایک دن بھی نہیں رہ سکتے ۔لیکن کیفین جسم سے پانی کے اخراج کو بڑھاتی ہے اور ڈی ہائیڈریشن کا باعث بنتی ہے جب کہ گرمی کا مقابلہ کرنے کے لئے جسم میںپانی کی مناسب مقدارہونا ضروری ہے ۔

مصالحے دار کھانے:

دیسی ہونے کے ناتے ہم سب چٹ پٹے کھانے پسند کرتے ہیں اور ہمارے لئے انھیں چھوڑنا بہت مشکل ہے۔لیکن سورج ہمیں پہلے ہی اتنی گرمی پہنچا چکا ہوتا ہے کہ اب مصالحے دار کھانوں سے مزید گرمی بڑھانے کی ضرورت نہیں رہتی۔


یہ بھی جانئے نوجوانوں میں ڈپریشن کی10وجوہات

پروٹین والی غذائیں :ٓ

پروٹین کو توڑکر ہضم کرنے کے لئے جسم کو سخت محنت کرنا پڑتی ہے۔ اس عمل سے جسم میں بہت زیادہ گرمی پیدا ہوتی ہے۔جبکہ گرمی میں آپ کے جسم کو اتنی گرمائی کی ضرورت نہیں ہوتی۔

ٹھنڈی چیزیں:

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سخت گرمی میں آئسکریم یا کوئی اور ٹھنڈی چیز کھانے جسم کی گرمی ختم ہو جاتی ہے؟جبکہ ہماراجسم درجہ حرارت کو مناسب رکھنے کے لئے کوشاں رہتا ہے۔لہٰذا جب ہم گرمی میں کوئی بہت ٹھنڈی چیز کھاتے یا پیتے ہیں تو ہمارا جسم درجہ حرارت کو دوبارہ نارمل کرنے کی کوشش کرتا ہے اس طرح ٹھنڈی چیز جسم میں جانے کی وجہ سے جسم کا درجہ حرارت اور بڑھ جاتا ہے۔


مزید جانئے :4عام نفسیاتی مسائل اورادویات کے سائڈ افیکٹس

آم:

یہاں آکر تو بات ناقابل برداشت ہوجائیگی۔ آم کا شمار ان غذائوں میں ہوتا ہے جو جسم سے پانی کے اخراج کو بڑھاتی ہیں ۔اس گروپ سے تعلق رکھنے والی غذائوں کو پیشاب آور غذائیں کہا جاتا ہے۔لہٰذا اگر آپ جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے زیادہ پانی پیتے بھی ہیں تب بھی ان غذائوں کا استعمال آپ کے جسم کے پانی کو کم کرتا ہے اور نقصان کا باعث بنتا ہے۔
یہ فہرست دیکھ کر آپ اداس تو ضرور ہوئے ہونگے لیکن آپ ان چیزوں کی جگہ تربوز اورانناس کی سلاد سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں ۔ ٓ


یہ آرٹیکل اردو میں پڑھنے کے لئے کلک کریں 


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...