چھاتی کے کینسر کی چارعلامات
اکتوبر کا مہینہ چھاتی کے سرطان سے متعلق آگاہی کا مہینہ ہوتا ہے۔ اس ماہ میں بہت سے تنطیمیں اور این جی اوز اس انتہائی خطرناک بیماری سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کی کاوشیں کرتی ہیں۔ یوں تو اس بیماری سے متعلق لوگوں اور بلخصوص خواتین میں آگاہی بڑھی ہے لیکن ابھی بھی خواتین کی بڑی تعداد اس بیماری سے متعلق بہت کچھ نہیں جانتی ہیں۔
بریسٹ کینسر (چھاتی کا سرطان) خواتین میں بہت عام ہے۔ اس بیماری میں اضافے کے باعث اس کے علاج کیلئے ادویات اور طریقے دریافت کیے جا چکے ہیں جن کے باعث یہ مرض ابتدائی مرحلے میں ہی تشخیص ہو جاتا ہے اور اسے مزید بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے۔ اس بیماری کے بارے میں جتنی آگاہی بڑھے گی اتنا ہی فائدہ مریض کی صحت کو ہوگا ،کیونکہ علامات اگر معلوم ہوگی تو فوری طور پر معالج سے رجوع کیا جائے گا اور ڈاکٹر اسکریننگ اور ٹیسٹ کے ذریعہ حقائق تک پہنچیں گے اور اگر ٹیسٹ نتائج مثبت بھی ہوئے تو اس کا علاج فوری شروع ہوسکتا ہے اور اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
چھاتی کے سرطان کی چار بڑی علامات مندرجہ ذیل ہیں۔
پستان کی نوک میں درد
پستان کی نوک کا اندر کی جانب جھکاؤ یا مڑنا کینسر کے گھاؤ کی علامت ہو سکتا ہے۔ پستان یا اس کی نوک میں مسلسل اور غیر معمولی درد بھی چھاتی کے سرطان کی ایک علامت ہو سکتی ہے۔
سوجن کا ہونا
ضروری نہیں ہے آپ کو چھاتی پر کوئی گٹھلی بنتی محسوس ہو تو آپ ڈاکٹر سے رجوع کرنے کا سوچیں۔ چھاتی یا بغل میں سوجن بھی اس مرض کی پہلی علامات ہو سکتی ہیں اور انہیں طبی جانچ ہڑتال کی ضرورت ہوتی ہے۔ بنیادی طور پر چھاتی کے سائز، ساخت یا ایک پستان کی دوسرے پستان سے مختلف نظر آنے کی علامات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
کمر درد
ایسا کام جو اکثر ہمیں بیٹھ کر گھنٹوں کرنا پڑے اس کے نتیجے میں اکثر ہم کمر درد کی شکایت کرتے ہیں۔ لیکن کمر درد (زیادہ تر کمر کے اوپر والے حصے کا درد) بھی چھاتی کے سرطان کی علامات میں سے ایک ہو سکتا ہے۔ چھاتی میں بڑھتی ہوئی رسولی (ٹیومر) پسلیوں اور ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ کا باعث بنتی ہے جس کی وجہ سے مستقل کمر درد کی شکایت رہتی ہے۔ ادویات کے استعمال کے باوجود کمر میں مسلسل درد رہنا بھی اس مرض کی ایک علامت ہو سکتی ہے۔
مادے کااخراج
بچے کو دودھ پلاتے وقت پستانوں سے دودھ کے علاوہ کسی بھی اور مادے کا اخراج ہونا ایک ایسی علامت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ لازمی نہیں کہ یہ کینسر کی علامت ہو لیکن پھر بھی ڈاکٹر سے اس کا معائنہ کروانا ضروری ہے۔ہمیشہ یاد رکھیے کہ چاہے آپ کے خاندان میں کسی کو بھی چھاتی کا سرطان لاحق رہا ہو یا نہیں، 45 سال کی عمر کے بعد اپنے معالج سے وقتاً فوقتاً طبی معائنہ کروانا آپ کی صحت کیلئے از حد ضروری ہے۔