مانع حمل کے پانچ طریقے اور دیگر مفید معلومات
مانع حمل (contraception)ایک ایسا موضوع ہے جس پر عموماًپاکستان میں لوگ بات کرنے سے کتراتے ہیں ۔ ـ’ہائے بیٹی اس بارے میں تو سوچنا بھی نہیں !‘ ، ’جو لڑکیاں انھیں استعمال کرتی ہیں وہ ماں نہیں بن پاتیں ‘، ’میری نند کی دیورانی کی دوست کی بیٹی کے ہاں تو سات سال تک کوئی اولاد نہیں ہو پائی ، یہ ہی دوائیں تو لیتی تھی وہ‘
جو خواتین مانعل حمل کی دوائیں استعمال کرنا چاہتی ہیں، انہیں ا کثر اس طرح کی باتیں سننا پڑتی ہیں
کیا یہ سب سچ ہے ؟آپ کو جان کر حیرت ہوگی کے یہ بات بلکل غلط بات ہے ۔ اگر آپ کی شادی ہونے والی ہے یا آپ بچے کی پیدائش میں وقفہ چاہتے ہیں تو یہ آرٹیکل آپ ہی کے لئے ہے
مانع حمل سے کیا مراد ہے ؟
مانع حمل (contraception)ایک ایسا طریقہ ہے جس کے ذریعے محفوظ مباشرت اور حمل نہ ٹہرنے کو یقینی بنایا جا سکتا ہے ۔ اگر جماع (intercourse)سے پہلے ان ادویات کا استعمال کیا جائے تو حمل ٹھہرنے(pregnancy) کا رسک کافی حد تک کم ہوجاتا ہے ۔
مانع حمل کے طریقے
برتھ کنٹرول کے پانچ طریقے ہیں جو بلکل محفوظ ہیں اور ساتھ ہی استعمال کرنے میں بھی آسان ہیں ۔ البتہ یہ طریقے بھی 98فی صد تک ہی کارآمد ہوتے ہیں ۔ کسی بھی قسم کے مانع حمل کے طریقے سے حمل کو مکمل طور پر روکا نہیں جا سکتا ۔
مزید جانئے :مخصوص ایام کے مسائل کاآسان حل
کنڈومز
یہ سب سے محفوظ اور عام استعمال ہونے والا مانع حمل کا طریقہ ہے ۔ کنڈومز کے استعمال سے عورت اور مرد دونوں کی صحت پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے ۔
برتھ کنٹرول امپلانٹ
یہ ایک باریک سی راڈ ہوتی ہے جسے عورت کے بازو میں نصب کردیا جاتا ہے۔ اس کے کام کرنے کا انحصار ہارمونز کے ریلیز ہونے پر ہوتا ہے ۔ اس کے ذریعے چار سال تک مباشرت کے باوجود حمل ہونے سے روکا جا سکتا ہے ۔ جب بچے کی خواہش ہو تو راڈ نکلوالیں۔
مانع حمل ادویات
یہ طریقہ 91فی صد کارآمد ہے ۔ یہ ہارمونز ہوتے ہیں جو خواتین کے ماہواری سائیکل پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ زیادہ عرصے تک ان ادویات کے استعمال سے دیگر صحت کے مسائل کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
ڈایافرام(پردہ شکم)
ڈایا فرام ایک کپ ہوتا ہے جسے جماع سے قبل ویجائنہ میں ڈال دیا جاتا ہے ۔ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اسپرم بچہ دانی میں داخل ہوکر انڈوں کے ساتھ نہ جڑ سکے ۔ اس طریقے سے بھی حمل کو ہونے سے روکا جا سکتا ہے ۔
آئی یو ڈی
یہ ایک ٹی شیپ کاآلہ ہوتا ہے جسے رحم کے اندر داخل کیا جاتا ہے ۔نرس پلاسٹک یا تانبے سے بنے اس آلہ کو، جسے کوائل بھی کہتے ہیں ، رحم میں ڈال دیتی ہے ۔ یہ طریقہ کار 99فی صد کارآمد ہے ۔ اسے پانچ سے 10سال تک رحم میں رکھا جا سکتا ہے ۔ جب بھی عورت پریگننسی چاہے تو اسے باآسانی نکلوا سکتی ہے ۔ چونکہ اس میں کوئی ہارمونز شامل نہیں ہوتے اس لئے اس سے ماہواری سائیکل پر بھی کوئی اثر نہیں پڑتا ۔ یہ ہی وجہ ہےکہ یہ بلکل محفوظ عمل ہے ۔
آپ کو جو طریقہ اچھا لگے آپ وہ استعمال کر سکتے ہیں ۔
مزید جانئے:تولیدی نظام سے متعلق ان باتوں کا جاننا نہایت ضروری
ڈاکٹرز نوٹ: کوئی بھی مانع حمل کا طریقہ اپناتے ہوئے کسی اچھی گائنی کالوجوسٹ سے مشورہ کرنا ضروری ہے ۔ ہر عمل ہر عورت کے لئے کام کرے ، ایسا ضروری نہیں ۔ اس لئے وہ ہی طریقہ اپنائیں جسے آپ کا ڈاکٹر تجویز کرے ۔ محض اشتہارات یا لوگوں کی بات سن کر فیصلہ نہ لیں کیونکہ عورت کی صحت کا خیال بے حد ضروری ہے ۔
انگریزی میں پڑھنے کے لئے کلک کریں
ریفرنس :
•https//www.telegraph.co.uk/women/sex/16-types-birth-control-need-know/
• https://www.plannedparenthood.org/learn/birth-control
تصیح و تصدیق : ڈاکٹر ندا