موٹا ہونےکی وجہ زیادہ کھانا یا بیٹھنا نہیں ، بلکہ

8,133

ویسے تو ماہرین بھی آج تک اس بات کا حوصلہ افزاء جواب نہیں دے سکے کہ بعض انسان موٹے کیوں ہوتے ہیں؟انسان کے موٹے ہونے یا ان کے وزن بڑھنے کے حوالے سے کئی تحقیقات کی جا چکی ہیں اور ہر بار اس حوالے سے کوئی نہ کوئی نیا سبب سامنے آیا ہے۔

عام فکر تو یہ ہی ہے کہ وہ ہی انسان موٹا ہوتا ہے جو زیادہ غذائیں کھانے سمیت آرام پسند ہو اور زیادہ ٹائم بیٹھا رہتا ہو۔بعض افراد کو یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کی نوکری اس طرح کی ہے وہ زیادہ تر کرسی پر بیٹھے رہتے ہیں اور گاڑی میں سفر کرتے ہیں، کوئی ورزش نہیں کرتے، اپنے کام کی ٹیبل پر کھانا کھاتے ہیں، جس وجہ سے ان کا وزن بڑھ گیا ہے۔

موٹاپے کی بڑی وجہ سے یقینا دنیا بھر میں کئی طرح کے مسائل بھی ہوئے ہیں اور ترقی پذیر ممالک سمیت ترقی یافتہ ممالک میں لوگوں کے مرنے کا ایک سبب موٹاپا بھی ہے۔ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 70 فیصد افراد موٹاپا یا اضافی وزن کا شکار ہیں، جب کہ ایسے افراد موٹاپا یا اپنا وزن کم کرنے کے لیے جہاں زیادہ وقت بھوکارہنے کو ترجیح دیتے ہیں، وہیں وہ مختلف ایکسر ورزش بھی کرتے ہیں۔


مزید جانیں: پیلیو ڈائٹ میں کیا کھایا جا سکتا ہے اور کیا نہیں

 

زیادہ تر لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ انسان کا طرز زندگی، کھانے پینے کا شوق، ہر وقت بیٹھے رہنے، سوتے رہنے اور ورزش نہ کرنے کی وجہ سے وزن بڑھتا ہے اور وہ موٹاپے کا شکارہوجاتا ہے۔تاہم یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ دنیا میں کچھ ایسے افراد بھی ہیں، جو ہر طرح کی غذائیں بھی کھاتے ہیں، زیادہ وقت تک بیٹھے رہنے سمیت کوئی ایکسر سائیز بھی نہیں کرتے، لیکن پھر بھی وہ موٹاپے کا شکار نہیں ہوتے۔

اسی طرح یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بعض افراد اپنی غذا کو کم رکھنے سمیت ورزش کا بھی اہتمام کرتے ہیں، لیکن اس کے باوجود وہ موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں۔تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے اورانسان موٹا کیسے اور کن چیزوں سے ہوتا ہے؟تو اس کا ایک جواب تو یہ ہے کہ ہر انسان کا جسم مختلف ہوتا ہے اور ہر کسی کے جسم میں غذائیت کو جذب کرنے اور غذا کو مکمل جسم میں تقسیم کرنے کی اہلیت بھی منفرد ہوتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ قدرت نے انسان کے جسم کو اس قدر اعلیٰ سائنسی بنیادوں پر تخلیق کیا ہے کہ ہرکسی کا جسم اپنی ضروریات خود ہی محسوس کرتا ہے اور جسم میں موجود کچھ خاص عضو اور ہارمونز خود ہی ہر ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔


مزید جانیں: کیا ہوٹلنگ اور ڈائٹنگ ایک ساتھ ممکن ہے؟

ماہرین کے مطابق ہر انسان کے جسم میں چربی کو جمع کرنے کا ایک سسٹم موجود ہوتا ہے، جو مختلف غذاؤں سے حاصل ہونے والی چربی کو ایک جگہ جمع کرتا ہے، جس کے بعد ضرورت پڑنے پر وہ سسٹم چربی کو جسم کے ان حصوں میں منتقل کرتا ہے، جہاں ان کی ضرورت ہوتی ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ ہر انسان کا دماغ غذائیت اور بھوک کے حوالے سے 2 ہارمونز ’لیپٹین‘ اور ’گیرلن‘ پیدا کرتا ہے، جو انسان کے جسم کی غذائی ضروریات اور سسٹم کو کنٹرول کرتے ہیں، ان ہی ہارمونز کی وجہ سے انسان کو غذاؤں کی طلب ہوتی ہے، یہی ہارمونز انسان کے جسم میں موجود غذائی سسٹم میں چربی کو جمع کرنے اور اسے جسم کے دیگر حصوں تک منتقل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

لیکن ساتھ ہی یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ اگر انسان کے جسم میں اس قدر نمایاں سائنسی بنیادوں پر سسٹم موجود ہے تو پھر بھی انسان موٹا کیوں ہوتا ہے؟اسی سوال کا جواب ان ہی ماہرین نے یوں دیا ہے کہ چوں کہ ہر انسان ایک طرح پیدا نہیں ہوتا، کچھ انسان ان ہارمونز کی خرابی کے ساتھ بھی پیدا ہوتے ہیں اور کچھ انسان چربی کو جمع کرنے والے سسٹم کی دیگر خرابیوں کے ساتھ بھی پیدا ہوتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہارمونز اور دیگر اندرونی سسٹم کی خرابیوں کے ساتھ پیدا ہونے والے انسان ہی موٹے ہوتے ہیں۔ساتھ ہی ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ انسانی جسم کے یہ سسٹمز اور ہارمونز بعد میں بھی خراب ہوتے ہیں اور انہیں خراب کرنے میں خود انسان کا ہاتھ ہوتا ہے۔ماہرین نے دلیل دی کہ بعض مرتبہ انسان ایسی غذائیں کھاتا ہے جنہیں کھانے کے لیے وہ تیار نہیں ہوتا، تاہم مجبورا یا رسما وہ انہیں کھاتا ہے، جو بعد میں جسم کے اندر مسائل پیدا کرتے ہیں۔


اس بارے میں جانئے : ہم اپنی بھوک سے زیادہ کھانا کیوں کھا لیتے ہیں ؟

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...