ہم اپنی بھوک سے زیادہ کھانا کیوں کھا لیتے ہیں ؟

3,504

ہمیں زندہ رہنے کے لئے غذا کی ضرورت ہوتی ہے لیکن لگتا ہے کہ آج کل لوگ کھانے کے لئے زندہ رہتے ہیں۔ ایک بڑی ہی مقبول کہاوت ہے کہ “اپنے دانتوں سے اپنی قبرنا کھودو”۔
بھوک لگنے پرکھانا کھانا ضروری ہے لیکن جسمانی ضرورت سے زیادہ کھانا کھانے سے آپ موٹاپے سمیت بہت سے دائمی امراض کa شکار ہوجاتے ہیں۔ جب بھی آپ کچھ کیلوریز سے بھرپورغذا جیسے چپس یا چاکلیٹ کوکیز کھاتے ہیں تویقینا آپ ک ادماغ آپ کو وارننگ سگنل ضروردیتا ہے کہ یہ غذا آپ کے لئے مناسب نہیں۔ یہ بات تو آپ بھی جانتے ہیں کہ آپ کواس طرح کی غیرمعمولی اوربے وقت کی طلب سے بچنا چاہئے ۔جس چیز سے رکنے کاسگنل آپ کا دماغ آپ کودے تویقینا وہاں رکنا آپ کے حق میں بہترہوتا ہے۔

مزید جانیں: پیلیو ڈائٹ میں کیا کھایا جا سکتا ہے اور کیا نہیں

جب بھی آپ کوبھوک کا احساس ہوتا ہے توکوشش کریں کہ باورچی خانہ اور فرج سے کوئی صحت بخش چیزتلاش کریں۔ بسکٹ ،چاکلیٹ، چپس وغیرہ جیسی اشیاء آپ کی پہنچ میں توہوتی ہیں لیکن انمیں موجود کیلوریز اوراجزاء آپ کیلئے خطرناک ہوتے ہیں۔
اس وقت تقریباً پوری دنیا اضافی خوراک جیسے وبائی مرض میں مبتلا ہوچکی ہے۔یہ سب اسی وجہ سے ہوتا ہے کہ جب ہم سب عملی طور پر اپنے دماغ کی سننا چھوڑ دیتے ہیں کیونکہ وہ ہمیں کھانے سے رکنے کا مشورہ دیتا ہے جو ہمیں اپنے حق میں نہیں لگتا۔ اورتو اور آج کل تو خوراک اپنے جذبات کو سنبھالنے کا ذریعہ بھی بنتی جارہی ہے۔ مطالعات سے یہ بات ثابت ہورہی ہے کہ اسٹریس، ڈپریشن، اکیلے پن، جذبانی خلاء اورخوف کی صورت میں ہرانسان غذا کی طرف لپکتا ہے۔
ذیل میں وہ پانچ وجوہات درج ہیں جوپیٹ بھراہونے کے باوجود بھی ہمیں خوراک کی طرف راغب کرتی ہیں۔ جس کی وجہ سے بغیرسوچے سمجھے ہم کچھ بھی کھاتے ہی رہتے ہیں۔

 1۔بھوک کونظراندازکرنا

 جب بھی آپ کوبھوک کا احساس ہوتاہے آپ کوپتہ چل جاتا ہے۔ہم جب اپنی بھوک کونظراندازکرکے کام میں لگے رہتے ہیں تویہ بھوک شدت اختیارکرجاتی ہے۔ جس کی وجہ سے جب آپ کے سامنے کھانا آتا ہے توآپ بنا سوچے سمجھے اس پرٹوٹ پڑتے ہیں۔

جب ہم کام کرتے کرتے تھک جاتے ہیں اورہمیں بھوک بھی بہت زورکی لگی ہوتی ہے توہمارے لئے دماغ سے ملنے والے سگنل پرتوجہ دینا مشکل ہوجاتاہے کہ پیٹ اب بھرچکاہے اب کھانا بس کردیں۔اس وقت کسی کے لئے بھی اس طلب سے لڑناممکن نہیں ہوتا۔

حل کیا ہے؟

اس کا سیدھا سادھا ساحل بس یہی ہے کہ آپ دن کے مختلف اوقات میں ہلکی پھلکی غذا لیتے رہیں۔بھرپورنیند لیں۔ کھانے کواپنے جذبات سے منسلک نہ کریں۔ اگرآپ تھکاوٹ یا ہلکی بھوک محسوس کررہے ہیں تو ہلکی پھلکی غذا لیتے رہیں۔

2۔اکثرہمیں پتہ ہی نہیں ہوتاکہ ہم کھاکیارہے ہیں

بعض اوقات ہم غیرمعمولی اندازمیں کھانا کھانے کے عادی ہوتے ہیں۔ یہ اس وقت ہوتاہے جب ہم ٹی وی دیکھتے یا پھرفون پربات کرتے ہوئے کھانا کھاتے ہیں۔فون پربات کرتے یا ٹی وی دیکھتے ہوئے آپ کے ہاتھ میں جوبھی ہوتا ہے آپ اسے کھاتے ہی چلے جاتے ہیں۔

کچھ بآسانی دستیاب اشیاء جیسے کریکر،چپس،مونگ پھلی، مختلف بسکٹ وغیرہ اکثر وبیشترہرگھرمیں موجودہوتے ہیں ۔ پہنچ میں ہونے کے باعث فوری طور پر ہاتھ میں جوآتاہے وہ ہی پیٹ میں چلا جاتا ہے۔

حل کیا ہے؟

اس عادت کوترک کرناشاید مشکل ہوسکتاہے لیکن یہ ناممکن نہیں ہے ۔اس کاواحد طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے دل کی نہیں بلکہ دماغ کی سنیں۔ گھرمیں وہ اشیاء اسٹورکریں جوصحت بخش ہوں۔

3۔اپنی ذات سے پیارنہ کرنا

شاید یہ آپ کوحقیقت نہ لگے لیکن یہ سچ ہے۔جب کوئی انسان اپنے آپ سے پیارنہیں کرتاتواس میں خود کا خیال رکھنے کے جذبات بھی نہیںہوتے۔شرمندگی ،نفرت،دشمنی اورعام طورپرپیداہونے والے منفی جذبات کی وجہ سے وہ ان چیزوں کاانتخا ب کرتاہے جواس کی صحت کے لئے نقصان دہ ہوتی ہیں۔

حل کیا ہے؟

اضافی خوراک لینے سے پرہیزکریں۔اپنے جذبات کی نشاندہی کریںاوروہی کھائیں جس سے آپ کوغذائیت فراہم ہوسکے۔کھانے پرتوجہ مرکوزرکھیں۔اپنے اردگردموجودپریشانیوں کوسائڈ پرکریں اورکھانے سے لطف اندوزہوں۔(ٹی وی لازمی بندرکھیں۔)

4۔ہماری تقریبات خوش خوراکی کا اولین مرکز

شادی،سالگرہ،دیگرتقریبات،دوستوں سے ملاقات یاالغرض کوئی بھی تقریب ہواس میں ایک بات تو طے ہے کہ کھانا نہایت شاندارہونا چاہئے۔ کوئی کسرنہ رہ جائے اس چکرمیں ہروہ چیزرکھی جاتی ہے جس کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔ان مواقع پرلوگ عام طورپر پسندیدہ کھانے ضروررکھواتے ہیں۔

افسوس کہ ہمارے لئے ہماری خوراک خوشی،جشن،آرام اورتفریح کاذریعہ بن گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے کھانے پرتوجہ نہیں دیتے کہ ہم کیااورکتناکھارہے ہیں کیونکہ کوئی بھی اس خوشی کو چھوڑنا نہیں چاہتا۔

حل کیا ہے؟

اگلی بار جب بھی آپ کوئی پارٹی یاجشن رکھیں تومرغن اورناقص غذاؤں پربہت زیادہ پیسے خرچ نہ کریں۔ مرغن غذاؤں کی بجائے صحت بخش غذا کا انتخاب یقینی بنائیں۔ تقاریب میں بھی صحت بخش کھانے کی عادات کوفروغ دیں۔

5۔پورشن کنٹرول کویاد نہ رکھنا

ہمارے معاشرے میں کھانے کے اچھااورذائقہ دارہونے کوبہت اہمیت دی جاتی ہے۔بہترخوراک کوصحت کی نشانی سمجھنے کی وجہ سے پورشن کنٹرول کاکوئی تصور ہی نہیں ہے۔ زیادہ اورخوب پیٹ اورپلیٹ بھرکرکھانے کوصحت کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔ فاسٹ اورپروسیس فوڈ لذت، خوشبو اورذائقہ کے اعتبارسے بہترین ہوتے ہیں۔اس وجہ سے ہرانسان کوان کی طلب زیادہ ہوتی ہے۔ نت نئی آنے والی جمبو ڈیلز کے چکرمیں ہرانسان ضرورت سے زیادہ کھانے کوخوش قسمتی تصورکرنے لگاہے۔

حل کیا ہے؟

فاسٹ فوڈ سے پرہیز کریں۔پلیٹ بھرکربہت ساکھاناکھانے کے بجائے کم مقدارمیں کھائیں۔ضروری نہیں کہ آپ صرف تین وقت بہت سا کھانا ایک ساتھ کھالیں بلکہ پانچ سے چھ وقت تھوڑی تھوڑی مگرصحت بخش غذا آپ آرام سے لے سکتے ہیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...