شوہر کی وہ عادتیں جو بیویاں پسند نہیں کرتیں
شادی ایک ایسا بندھن ہے جس کے بعد زندگی بالکل تبدیل ہو جاتی ہے۔خود کو نئے ماحول میں ڈھالنا اور اپنا تمام وقت،خوشیاں ،خواب دوسرے شخص کے ساتھ بانٹنا آسان نہیں ہوتا۔دو لوگ جو پہلے کبھی ملے بھی نہیں ہوتے شادی کے بعد ایک دوسرے کے دکھ سکھ کے ساتھی بن جاتے ہیں ایک دوسر ے کی باتوں کو برداشت بھی کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے بغیر رہ بھی نہیں پاتے ۔یہ سب کیسے ممکن ہوتا ہے اس کی وجہ ان کے درمیان پیدا ہونے والی محبت ہوتی ہے ۔پھر آخر ان میں لڑائی کیوں ہوتی ہے ؟شوہر کی وہ عادتیں جو بیویاں نا پسند کرتی ہیں اور لڑائی جھگڑے کا باعث بنتی ہیں
ٹی وی ریموٹ پر قبضہ جمانا :
اکثر مردوں کو ٹی وی ریموٹ اپنے ہاتھ میں رکھنے اور مستقل چینل تبدیل کرنے کی عادت ہوتی ہے۔ساتھ میں بیٹھی بیوی جو ایک پروگرام یا اپنی پسند کا ڈرامہ دیکھنا چاہتی ہے اور نہیں دیکھ پاتی تو اسے غصہ آنے لگتا ہے۔کیونکہ ٹی وی کے سامنے بیٹھنے کا مقصد ایک ساتھ کسی چیز کو انجوائے کرنا ہوتا اگر اس پر بھی ضد بحث شروع ہوجائے تو آپ کا پسندیدہ پروگرام تو ایک طرف رہ جاتا ہے اور لڑائی شروع ہو جاتی ہے۔اس لئے اگر آپ تھوڑی دیر انجوائے کرنا چاہتے ہیں۔تو ایک دوسرے کی پسند کا خیال کرلیں تاکہ چھوٹی سی بات جھگڑے کا باعث نہ بنے۔
ویک اینڈ پر ٹی وی اور موبائل میں لگے رہنا :
ہر عورت جانتی ہے کہ اس کا شوہر صبح سے شام تک محنت کرتا ہے اور تھکا ہارا گھر آتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ پورا ویک اینڈ ٹی وی دیکھ کر اور اپنے من پسند کھانے کھا کر گزار دے ۔ہر عورت چاہتی ہے کہ اس کا شوہر اسے وقت دے۔ کام کے دنوں میں تو یہ ممکن نہیں ہوتا لیکن چھٹی پر تو وہ یہی چاہتی ہے کہ اس کا شوہر اسے وقت دے اور باہر گھمانے یا کھانا کھلانے لے جائے ۔
اپنی گھریلو زندگی کا دوسروں سے موازنہ کرنا :
بیوی کے سامنے اس کی بنائی ہوئی چیزوں کی تعریف کرنے کے بجائے دوسری عورتوں کے ہاتھ کے کھانوںکی تعریف کرنایا اپنے گھر کی سجاوٹ کا مقابلہ دوسروں کے گھروں سے کرنا غرض اپنی بیوی کی صلاحیتوں کو دوسروں کے مقابلے میں کم تر بتانا ،بیوی کے لئے نہایت تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے اور وہ اسے بالکل برداشت نہیں کر پاتی۔
بیوی کو فوری طور پر خوش کرنے کے دس طریقے
بیوی کی تعریف نہ کرنا:
ہر عورت اپنا بنائو سنگھار اپنے شوہر کے لئے کرتی ہے اپنے لئے کسی چیز کا انتخاب کرتے ہوئے اپنے شوہر کی پسند کا خاص خیال رکھتی ہے اور ساتھ ہی یہ بھی چاہتی ہے کہ اس کا شوہر اس کی تعریف کرے لیکن اگر ایسے میں اس کا شوہر اس کو نظر انداز کر دے تو وہ بہت اداس ہو جاتی ہے ۔
گھر کے کاموں میں دلچسپی نہ لینا:
زیادہ تر مرد گھر کے کاموں میں دلچسپی نہیں لیتے ،اکثر تو ہل کر پانی بھی نہیں پینا چاہتے ان کے لئے گھر کاہر کام بیوی انجام دیتی ہے۔ضرورت کی چیز ایک جگہ سے اٹھا کرواپس اس کی جگہ پر نہ رکھنا،کھانے کے برتن وہیں چھوڑ دینا ،چائے پی کر کپ کچن میں نہ رکھنا ،نہانے کے بعد تولیہ بستر پر پھینک دینا ۔ان باتوں کو عورت بالکل پسند نہیںکرتی ۔مردوں کو اس بات خیال رکھنا چاہئے کہ جس طرح وہ دن بھر دفتر میں اپنا کام کرتے ہیں ،عورت بھی گھر کی تمام ذمہ داریاں پوری کرتی ہے اور آپ کے گھر آنے سے پہلے گھر کو سنوار کر رکھتی ہے۔
بچوں پر توجہ نہ دینا :
بعض مرد اپنے بچوں پر بالکل توجہ نہیں دیتے اس طرح گھر کی بقیہ تمام ذمہ داریوں کے ساتھ بچوں کی تعلیم وتربیت کی ذمہ داری بھی عورت پر آجاتی ہے۔سارا سال بچوں کا ہوم ورک کرانا ان کے امتحان کی تیاری کرانا ماں کی ذمہ داری بن جاتی ہے ۔بیوی اگرشوہر کی توجہ بچوں کی دلانا بھی چاہے تو وہ اس پر دھیان نہیں دیتے اس طرح بچے بے باک ہو جاتے ہیں اور ماں کا کہنا بھی نہیں مانتے ۔
ان چھوٹی چھوٹی باتوں کا شوہر حضرات اگر خیال کرلیں تو بہت سے گھریلوجھگڑوں سے بچ سکتے ہیں اور ان کی زندگی اطمینان و سکون اور پیار و محبت سے گزر سکتی ہے۔