اسکریننگ ٹیسٹ ہر عورت کے لئے ضروری ہیں

4,960

کہا جاتا ہے کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے ۔پابندی کے ساتھ جانچ کراتے رہنے سے بہت سی مہلک بیماریوں جیسے کینسر ،شوگر اور ہڈیوںکے امراض کوابتداء میں ہی روکا جاسکتا ہے اور ان کا علاج ممکن بنایا جاسکتا ہے ۔اسکریننگ ٹیسٹ کے ذریعے علامات ظاہر ہونے سے پہلے ہی ان بیماریوں کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔آپ کو کس اسکریننگ ٹیسٹ کی ضرورت ہے اس کا دارومدار آپ کی عمر ،صحت،فیملی ہسٹری اور دوسرے عوامل پر ہو تا ہے۔

بریسٹ کینسر:

خواتین میں بریسٹ کینسر کی شرح بڑھتی جارہی ہے۔اور اگر یہ بیماری فیملی میں موجود ہو تو اس کے خطرات اور زیادہ بڑھ جاتے ہیں ۔جتنی جلدی اس بیماری کا پتہ چلتا ہے اتنا ہی بہتر علاج ہوسکتا ہے۔کیونکہ یہ زیادہ پھیلا ہوا نہیں ہوتا ۔۲۰ سے ۴۰ سال کی عمر میں ہر تیسرے سال ہر عورت کو بریسٹ ایگزام کرانا چاہئے۔زیادہ خطرات ہونے کی بناء پر یہ اسکریننگ اور جلدی جلدی کروانی چاہئے۔

میموگرافی:

میمو گرام ایک ایکسرے ہوتاجس میں محسوس نہ ہونے والی گلٹی بھی نظر آجاتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ بیماری آپ کی فیملی میں موجود ہے تو ۴۰ سال کی عمر میں خواتین کو ہر سال میمو گرام کرانا چاہئے جبکہ ۵۰ سے ۷۰ سال کی خواتین کو ہر ایک سال چھوڑ کر میموگرام کرانا چاہئے۔


اس بارے میں جانئے : گردوں کو نقصان پہنچانے والی 8 غذائیں

رحم کا کینسر :

رحم کے نچلے حصے کے کینسر سے بہ آسانی بچا جاسکتا ہے۔یوٹرس اور ویجائنہ کے درمیان موجود ٹیوب میں ابنارمل سیلز کو پیپ اسمیئر یا ایچ پی وی ٹیسٹنگ کے ذریعے معلوم کیا جاتا ہے ۔

پیپ اسمیئر ٹیسٹ:

اس ٹیسٹ میںسروکس سے سیلز کھرچ کر لیبارٹری بھیجے جاتے ہیں ۔اس بات کا فیصلہ ڈاکٹر کرتا ہے کہ یہ صرف پیپ ٹیسٹ کیا جائے یا ایچ پی وی کے ساتھ ملا کر کیا جائے ساتھ ہی اس بات کابھی فیصلہ کیا جاتا کہ آپ کو اس ٹیسٹ کی کتنی جلدی کروانے کی ضرورت ہے ۔بر وقت ٹیسٹ کروا لینے سے ان ابنارمل سیلز کو کینسر میں تبدیل ہونے سے پہلے ہی صاف کردیا جاتا ہے۔

بھر بھری اور چٹخی ہوئی ہڈیاں :

خواتین میں پیریڈز بند ہونے کے بعد ہڈیاں کھوکھلی ہونا شروع ہو جاتی ہیں ۔صرف خواتین ہی نہیں مرد بھی اس کا شکار ہو جاتے ہیں۔گرنے یا پیر مڑ جانے سے ہڈی ٹوٹ جانا ،ہڈی میں شدید درد ہونا،اس کی علامات میں شامل ہیں ۔۵۰ سال سے زیادہ عمر کی ۵۰ فیصد خواتین اور ۲۵ فیصد مردوں میںہڈیاں ٹوٹنے کی وجہ یہ مرض ہوتا ہے۔

اسکریننگ ٹیسٹ :

ایک خاص ایکسرے (ڈی ایکس اے)کے ذریعے ہڈیوں کی مضبوطی ناپی جاتی ہے۔اس طرح ہڈی ٹوٹنے کے خطرات سے بچا جاسکتا ہے۔۶۵ سال سے زیادہ عمر کی خواتین کو یہ اسکریننگ کرانے کا مشورہ دیا جاتا ہے اس کے علاوہ جن کی فیملی میں یہ مرض ہو تو ان کو اس سے پہلے یہ اسکریننگ کرانی چاہئے۔

جلد کا کینسر:

جلدپر ظاہر ہونے والے نشان، تلوں اورجھائیوں پر نظررکھیں،ان کی رنگت،بناوٹ اور سائز میں تبدیلی پر خاص توجہ دینی چاہئے ۔ایسی صورت میں ماہر جلد یاڈاکٹر سے اس کا باقاعدہ چیک اپ کرانا چاہئے۔

ہائی بلڈ پریشر:

عمر کے بڑھنے کے ساتھ بلڈ پریشر بڑھنے کا خطرہ بھی بڑھتا جاتا ہے۔خاص طور پر اگر آپ موٹاپے یا مضر صحت عادتوں کا شکار ہیں ۔ہائی بلڈ پریشر اچانک دل کے دورے یا اسٹروک کا باعث بن سکتا ہے۔لہٰذا اس پر کنٹرول کرکے آپ ناصرف اپنی زندگی کی حفاظت کرسکتے ہیں بلکہ بلڈ پریشر کو کم رکھ کر دل اور گردوں کی بیماری سے بھی بچ سکتے ہیں ۔

اسکریننگ:

بڑوں کانارمل بلڈ پریشر 120/80 ہوتا ہے جبکہ 130/80 یا اس سے زیادہ ہائی بلڈ پریشر کہلا تا ہے۔ان دونوں کے درمیان رہنے والا بلڈ پریشر خطرے کی گھنٹی ہوتا ہے اس لئے آپ کو اپنے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق چیک کراتے رہنا چاہئے۔

کولیسٹرول :

خون میں کولیسٹرول کی زیادہ مقدار پلاک بناتی ہے جو خون کی نالیوں میںجمع ہوکر انھیں بند کردیتی ہے۔یہ پلاک بغیر کسی علامت کو ظاہر کیے بغیر بڑھتی رہتی ہے اور دل کے دورے یا اسٹروک کا باعث بنتی ہے۔ہائی بلڈ پریشر ،شوگر اور سگریٹ نوشی بھی جسم میں پلاک بناتے ہیں اس کی وجہ سے خون کی نالیاں سخت ہوتی جاتی ہیں ۔طرز زندگی میں تبدیلی اور دوائوں کے استعمال سے ان خطرات سے بچاجاسکتاہے۔

اسکریننگ:

کولیسٹرول چیک کرانے سے پہلے ۱۲ گھنٹے کی فاسٹنگ ہوتی ہے پھر خون کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے ۔جس سے کولیسٹرول لیول معلوم ہوتا ہے ۔اس ٹیسٹ کے لئے آپ کا ڈاکٹر آپ کو بتاتا ہے کہ آپ کو کس عمر سے اور کتنی بار یہ ٹیسٹ کرانا ہوگا۔

ذیابیطس:

اکثر لوگوں کو نہیں پتہ ہوتا کہ انھیں شوگر کا مرض ہے۔اگر شوگر حد سے بڑھ جائے تو یہ دل اور گردوں کی بیماری،اسٹروک اور اندھے پن کا بھی باعث بن سکتی ہے ۔اس کو غذا ،دوا ،ورزش اور وزن کو کم کرکے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔شوگر کا مرض بوڑھوں،بچوں اور جوانوں میں بھی ہوسکتا ہے۔

اسکریننگ:

شوگر کا ٹیسٹ کرانے کے لئے ۸ گھنٹے کی فاسٹنگ ہوتی ہے جس کے بعد خون کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔۱۰۰ سے ۱۲۵ تک شوگر کی شروعات ہوتی ہیں جبکہ ۱۲۶ یا اس سے زیادہ میںشوگر کا مرض ثابت ہو جاتا ہے۔اس کے علاوہ اے ایل سی اور اورل گلوکوز ٹولرینس ٹیسٹ بھی کرایا جاتا ہے۔یہ ٹیسٹ کب کرانے ہو نگے اس کا فیصلہ آپ کا ڈاکٹر آپ کی ہسٹری دیکھ کر کرے گا ۔


اس بارے میں جانئے : دماغی صحت پر اثر انداز ہونے والی 10 عادات


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...