رمضان کے لیے خصوصی آسان ورزشیں

2,008

اکثر مسلمان اس مسئلے سے دو چار ہوتے ہیں کہ روزے کے ساتھ ورزش کس طرح کی جائے۔
خالی پیٹ، بغیر پانی کے، کم نیند کے ساتھ، جون کے لمبے روزوں میں جم جانا تھوڑا حماقت انگیز لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر مسلمان رمضان کے مہینے میں ورزش ترک کر دیتے ہیں۔
رمضان کا مہینہ نفس پر قابو پانے اور اپنے گناہوں سے معافی مانگنے کا مہینہ ہے۔ جس کا ہر لمحہ قیمتی ہوتا ہے۔ کیونکہ ہر نیک عمل کا انعام دوسرے مہینوں سے کہیں زیادہ ملتا ہے۔ اس لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ اس قیمتی وقت میں سے ایک گھنٹہ بھی جم یا ورزش کے لیے یا کسی کھیل کے لیے کس طرح نکالا جائے۔
اکثر مردوں کو اس بات کا بھی خوف ہوتا ہے کہ رمضان میں ان کا وزن بہت زیادہ گھٹ جائے گا جبکہ عورتوں کو زیادہ کھانے یا غلط چیزیں کھانے کی وجہ سے وزن کے بڑھنے کا ڈر ہوتا ہے۔ اور وہ روزوں میں بھی وزن کم کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔
یہاں کچھ مشورے تحریر کیے جا رہے ہیں جن کے اکثر ماہرین حامی نظر آتے ہیں۔

کیا ورزش کرنی چاہئیے؟

اس کے جواب ہاں یا نہ دونوں ہو سکتے ہیں۔اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں اور آپ کیسا محسوس کرتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں ماہرین اپنا ذہن استعمال کرتے ہوئے فیصلہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ خود روزہ رکھنے میں صحت کے بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ جن میں سے ایک فائدہ وزن کا کم ہونا ہے۔
اگر روزے میں آپ کو مشقت محسوس ہوتی ہے تو بہتر ہوگا کہ آپ جم نہ جائیں۔ اگر آپ ایک دن خود کو تازہ دم ، چست اور توانا محسوس کرتے ہیں تو آپ ورزش کرنے جا سکتے ہیں۔لیکن بہت زیادہ ورزش نہ کریں۔ روزے میں ہلکی پھلکی ورزش جسم کے نظام اور دوران خون کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے۔
کس وقت ورزش کی جائے؟
اس کا انحصار روزمرہ کے روٹین پر ہے۔ ایک ماہر کا مشورہ ہے کہ افطار سے پہلے واک یا ہلکی چہل قدمی کریں ۔ اس کے علاوہ افطار کے بعد مشکل ورزش بھی کر سکتے ہیں۔ ایک اور ماہر کے مطابق ورزش افطار کے بعد خاص طور پر سحری سے کچھ پہلے کی جائے۔ سب سے زیادہ اہمیت کا حامل آپ کا فیصلہ ہے کہ آپ کے لیے کون سا وقت بہتر ہے۔ آپ کو دیکھنا پڑے گا کہ آپ خالی پیٹ میں زیادہ اچھی طرح ورزش ہیں یا ہلکی پھلکی افطار کے بعد۔
ورزش کے لیے چند باتیں ذہن میں رکھیں۔
۔ ۳۰ سے ۶۰ منٹ کی ورزش کریں۔
۔ کیلوریز کو جلانے کے لیے واک یا سائیکلنگ کریں اور جسم کو بنانے کے لیے میٹ ایکسرسائز یا پش اپ کر سکتے ہیں۔
۔ افطار اور سحر کے درمیان زیادہ مقدار میں پانی پیئیں۔
۔ الیکٹرولائٹ کی مقدار کو بڑھانے کے لیے ناریل کا پانی یا سمندری نمک کے ساتھ پانی پیئیں۔ جو دل، نروز اور پٹھوں کی کارکردگی کو بہتر بناتے ہیں۔
۔ ہیوی ویٹ لفٹنگ نہ کریں۔
۔ اگر ورزش کرنے سے کمزوری محسوس کریں تو اسے ترک کردیں۔
۔ بہت زیادہ تلی ہوئی یا چکنی غذا نہ کھائیں کیونکہ یہ آپ کی ورزش کو بے اثر بنا دیں گی۔
رمضان میں ایک پابندی ہوتی ہے۔اس لیے اس میں سیکھنے والی ہر چیز میں بھی پابندی ہو جاتی ہے ۔ اس لیے انسان خود کو صحت مند اور اسمارٹ رکھنے کے لیے کی جانے والی مشقتیں بھی پابندی سے کرتا ہے۔
رمضان کا پاک مہینہ مشقت کا مہینہ ہے۔ تو جو لوگ اس مہینے میں آسانی کے ساتھ ورزش کر سکتے ہیں۔ ان کے لیے ورزش کو اپنے روٹین میں شامل کر لینا ایک اچھی عادت ثابت ہوگی۔


مزید جانئے  : رمضان میں پانی کی کمی کو کیسے پورا کریں ؟


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...