رمضان میں چاق و چوبند رہنے کے طریقے
رمضان کا مہینہ شروع ہونے کو ہے۔ اور ہر کوئی فکرمند ہے کہ کس طرح روزے میں گرمی کا مقابلہ کرتے ہوئے روزمرہ معمولات کو جاری رکھا جائے۔
رمضان کے ۳۰ دن ایک سخت شیڈول پر چلنا پڑتا ہے جس میں روزہ ، نماز ، تلاوت قرآن پاک ، تراویح اور اس کے علاوہ گھر اور گھر سے باہر کے کام کاج بھی شامل ہیں۔
اس شیڈول سے گھبرا کر روزہ ترک کرنے کے بجائے بہتر یہ ہے کہ ان دنوں کا اس طرح شیڈول بنائیں کہ آپ رمضان کی برکتیں پوری طرح حاصل کرسکیں۔
رمضان کیسے گزاریں؟
غذا
جو لوگ روزہ رکھتے ہیں انہیں دن میں دو وقت کھانا ہوتا ہے۔ ایک سحر اور دوسرا افطار۔ روزہ اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔اس لیے اسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے ضروری ہے کہ سحر و افطار میں ایسی غذا کھائی جائے کہ آپ کے لیے پورا مہینہ آسانی کے ساتھ گذرے خاص طور پر گرمیوں میں۔
۔ سحری میں ایسی غذا کھانی چاہیے جو دیر میں ہضم ہو۔ اور زیادہ توانائی فراہم کرے۔ ایسی غذا کھائیں جس میں کاربوہائیڈریٹ ، فائبر اور پوٹاشیئم کی وافر مقدار موجود ہو۔ جلدی ہضم ہونے والی غذا نہ لیں۔
۔ سحری میں کیلا ، دودھ ، دہی، روٹی ، کھجلہ ، پھینی کھائیں یا لسی پیئیں ۔ کیلے میں پوٹاشیئم وافر مقدار میں ہوتا ہے۔ دن میں پیاس سے بچاتا ہے۔ جبکہ کھجور دن بھر کے لیے توانائی فراہم کرتی ہے۔
۔ کچھ لوگ دودھ میں شربت ملا کر پینا پسند کرتے ہیں۔ اس میں شکر کی کافی مقدار ہوتی ہے۔ اس لیے اگر آپ یہ پینا چاہتے ہیں تو ہفتے میں دو دفعہ لے لیں۔ جبکہ تیل والی چیزیں ہرگز نہ لیں۔
افطار
سنت طریقے سے یعنی کھجور کے ساتھ روزہ افطار کریں کیونکہ یہ بھرپور توانائی فراہم کرتی ہے۔ روزہ کھولتے ہی کھانے پر نہ ٹوٹ پڑیں۔ افطار کو ہلکا رکھیں۔ بہت زیادہ پانی پینے سے گریز کریں۔ پھل زیادہ کھائیں۔ افطار کرتے ہوئے آرام سے چبا چبا کر کھائیں۔ اس طرح ہاضمہ تیز ہوگا۔ اور وزن کو بڑھنے سے بچائے گا۔ افطار میں بھی بہت زیادہ تلے ہوئے، چکنے اور شکر کی زیادہ مقدار والے کھانے سے پرہیز کریں۔
سحر و افطار کے درمیان کیا کریں؟
سحر سے افطار کا درمیانی وقت گزارنے کا سب سے بہترین طریقہ روزے کی تمام شرائط پر پورا اترنا ہے۔ رمضان کا مطلب صرف روزہ رکھنا نہیں یا روزہ صرف کھانے پینے سے رکنے کا نام نہیں ہے۔ رمضان کا اصل تصور یہ ہے کہ مسلمان خود کو اللہ کہ سپرد کردے اور ہر ایسی حرکت سے بچے جو اسے گناہ کی طرف راغب کرتی ہے۔
جب ایک شخص روزہ رکھتا ہے تو اس کا پورا جسم روزے سے ہو جاتا ہے۔ ایک روزے دار کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی آنکھ سے کوئی بری چیز نہ دیکھے ، زبان سے کچھ غلط نہ بولے ، کسی کو کوئی تکلیف نہ دے اور نہ ہی کوئی بری بات سنے۔ رمضان کا پورا مہینہ ایک صحت مند طرز زندگی سکھاتا ہے جسے مسلمان اپنی ساری زندگی میں اپنا سکتے ہیں۔ چاہے وہ مضر صحت کھانے سے گریز کرنا ہو، دوسروں سے اچھے تعلقات قائم کرنا ہو یا نمازوں کی پابندی ہو۔ یہ ایسا مہینہ ہے جس میں انسان اپنی ساری زندگی کے لیے بہترین تبدیلیاں لا سکتا ہے۔ روزے کے دوران تلاوت قرآن پاک سے حلق میں تراوٹ رہتی ہے جس سے پیاس کا احساس نہیں ہوتا۔
افطار سے سحر کے درمیان کیا کریں؟
۔ روزہ افطار کرنے کے بعد ہر دوسرے گھنٹے پر ایک گلاس پانی پیئیں۔ تاکہ جسم میں پانی کی صحیح مقدار موجود ہو۔
۔ افطار کے فوراََ بعد مشقت والا کام یا ورزش نہ کریں کیونکہ اس وقت خون کا دوران معدے کی طرف زیادہ ہوتا ہے۔اس لیے جم اور افطار کے درمیان کم از کم دو گھنٹے کا وقفہ ہونا ضروری ہے۔
۔ اگر آپ میٹھے کے شوقین ہیں تو کھا سکتے ہیں لیکن افطار کے دو گھنٹے بعد کھائیں ۔
۔ آپ کا جسم آرام مانگتا ہے۔ جب اسے آرام کی ضرورت ہو تو بستر پر جا کر سو جائیں تاکہ اگلی سحری کے لیے تازہ دم ہوکر اٹھیں۔
امید ہے ان معمولات پر عمل کرکے مضان کے مہینے میں اور اس کے بعد بھی آپ ایک صحت مند طرز زندگی اپنا سکتے ہیں۔ٍ