مانع حمل گولیاں اپنے اندر مضر اثرات بھی رکھتی ہیں

15,140

مانع حمل گولیاں حمل سے حفاظت کرتی ہیں ۔یہ گولیاں پیریڈز کی بے قاعدگی،تکلیف دہ یا بہت زیادہ پیریڈز آنے ،پیریڈز سے پہلے ہونے والی تکلیف اور ایکنی کے علاج کے لئے بھی استعمال کرائی جاتی ہیں ۔
حمل سے حفاظت کے لئے اکثر خواتین ان دوائوں کا استعمال کرتی ہیں ۔لیکن ان دوائوں کے استعمال کے مضر اثرات بھی ہوتے ہیں ۔مختلف خواتین پر ان کے الگ الگ منفی اثرات ہو سکتے ہیں ،اس لئے ان دوائوں کے انتخاب میں خاص احتیاط سے کام لینا چاہئے۔

مضر اثرات :

مانع حمل گولیوں کے عام طور پر یہ مضر اثرات ہوسکتے ہیں :

۔دو ماہواریوں کے درمیان اسپوٹنگ ہو جانا :

دو ماہواریوں کے درمیان اسپوٹنگ ہوجانا عام بات ہے۔ دوا شروع کرنے کے تین ماہ بعد تک ایساہوتا ہے ۔پھر صحیح روٹین بن جاتا ہے لیکن اگر بلیڈنگ بہت زیادہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔

۔متلی:

شروع میں دوا استعمال کرنے سے متلی کی شکایت بھی ہوسکتی تھی۔کھانے کے ساتھ یا سوتے وقت دوا لینے سے اس مسئلے پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔اگر متلی کی شکایت تین ماہ سے زیادہ رہے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

۔بریسٹ میں اکڑاہٹ:

مانع حمل گولیاں کھانے سے بریسٹ میں اکڑاہٹ ہوسکتی ہے جو گولیاں شروع کرنے کے چند ہفتے بعد ٹھیک ہو جاتی ہے ۔اگر کسی کو بریسٹ میں گلٹی ،مستقل درد یا اکڑاہٹ یا شدید درد محسوس ہو تو اسے فوری طبی امداد لینا چاہئے۔

۔سر درد اور مائگرین :

دوائوں میں موجود ہارمونز سر درد اور مائیگرین کا باعث بن سکتے ہیں ۔دوا میں ہارمونز کی زیادہ مقدار سردرد کا باعث بنتی ہے ایسی صورت میں کم مقدار میں ہارمونز والی دوا لینے سے درد پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔وقت کے ساتھ ساتھ سر درد کی شکایت ختم ہوتی جاتی ہے ۔اگر درد شدید ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔

۔وزن بڑھنا:

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ چھ سے بارہ ماہ تک صرف مانع حمل گولیاں استعمال کرنے سے دوکلوگرام تک وزن میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

۔موڈ میں تبدیلی آنا:

یہ دوائیں موڈ پر اثر انداز ہوتی ہیں اورجذبات میں تبدیلی یا ڈپریشن کا باعث بن سکتی ہیں۔اگر دوا کھانے سے یہ تبدیلیاں محسوس ہوں تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔

۔ویجائنل ڈسچارج:

ویجائنل ڈسچارج کے نتیجے میں خشکی ہو سکتی ہے۔عام طور پر یہ نقصان دہ نہیں ہوتی لیکن اگر ڈسچارج کی رنگت یا بو میں تبدیلی آجائے تو یہ انفیکشن کی نشاندہی کرتی ہے۔

۔آنکھ میں تبدیلی ہونا:

مانع حمل گولیوں میں موجود ہارمونز سے آنکھ کی جھلی موٹی ہو جاتی ہے ۔یہ آنکھوں کی بیماری کی وجہ تو نہیں بنتی لیکن کونٹیکٹ لینس لگانے میں مسئلہ ضرور کرتی ہے۔اگر دوا کھانے کی وجہ سے بینائی یا آنکھ کی جھلی کا کوئی مسئلہ ہو تو آنکھوں کے ڈاکٹر کو دکھائیں ۔


مزید جانئے :پریگننسی کے بعد پہلے پیریڈز کیا عام پیریڈز سے مختلف ہوتے ہیں؟

لمبے عرصے تک رہنے والے مضر اثرات :

مانع حمل گولیاں لمبے عرصے تک رہنے والے صحت کے مسائل کے خطرات میں اضافہ کرتی ہیں ۔

دل کے امراض:

مانع حمل گولیاں دل کے امراض کے خطرات کو بڑھا سکتی ہیں۔ہائی بلڈ پریشر کے مریض اوراسٹروک یا ہارٹ اٹیک کے مریض یا فیملی ہسٹری رکھنے والے لوگوں کو ڈاکٹر کے مشورے سے کوئی دوسرا طریقہ اختیار کرنا چاہئے ۔

کینسرکا خطرہ:

خواتین کے جسم میں قدرتی طور پربننے والا ہارمون ایسٹروجن مختلف قسم کے کینسر کا باعث بنتا ہے۔اسی طرح ہارمونز والی دوائوں سے بھی یہ اثرات ہو سکتے ہیں ۔

بریسٹ کینسر:

مانع حمل گولیاں کھانے والی خواتین میں بریسٹ کینسر کے خطرات بڑھ جاتے ہیں خاص طور پر جن خواتین نے نوجوانی سے ان کا استعمال کیا ہو۔ان گولیوں کا استعمال ترک کرنے کے دس سال بعد یہ خطرہ کم ہو کر ان خواتین کے برابر ہی ہو جاتا ہے جو یہ دوائیں استعمال نہیں کرتیں۔

رحم کے نچلے حصے کا کینسر:

لمبے عرصے تک یہ دوائیں کھانے والی خواتین میں رحم کے کینسر کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

جگر کا کینسر:

مانع حمل دوائیں جگر میںرسولیاں پیدا کرسکتی ہیں جو بے ضرر ہوتی ہیں لیکن آگے جاکر ان میں کینسر بن جانے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں ۔کچھ تحقیقات اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کے پانچ سال سے زیادہ عرصے تک لی جانے والی مانع حمل گولیاں جگر کے کینسر کے خطرات کو بڑھا دیتی ہیں ۔


یہ بھی پڑھئے : پریگننسی کے بعد پہلے پیریڈز کیا عام پیریڈز سے مختلف ہوتے ہیں؟


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...