بچہ دانی نکلوانے سے متعلق چند ضروری معلومات

132,388

بچہ داانی یا رحم نکلوانے کا آپریشن دنیا میں سب سے زیادہ امریکہ میں کرایا جاتا ہے ۔یہ خواتین میں سی سیکشن کے بعد کیا جانے والا دوسرا بڑا آپریشن ہوتا ہے ۔امریکہ میں ہر تین میں سے ایک خاتون ۶۰ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی یہ اپریشن کرا لیتی ہے ۔اس آپریشن میں رحم کے ساتھ ساتھ چند ٹشوز کو بھی نکال دیا جاتا ہے اس آپریشن کے بعدخواتین ماں نہیں بن پاتیں ۔لہذا جب تک مستند ڈاکٹر سے رائے لے کر اس بات کی تصدیق نہ کر لی جائے کہ رحم نکلوانا اب ضروری ہو گیا ہے اس وقت تک رحم نکلوانے کا آپریشن نہیں کرانا چاہئے ۔

بچہ دانی نکلوانے کی بنیادی وجوہات

1۔فائبرائڈ کا بننا

بچہ دانی نکالنے کی سب سے بڑی وجہ فائبروائڈز(ٹیومرز ) کا بننا ہے جو بعض اوقات کینسر کی وجہ بھی بنتے ہیں ۔لہذا اگر آپ کا معالج یہ تشخیص کرے کہ آپکی بچہ دانی کے پٹھوں میں ٹیومر بن رہے ہیں تو آگے جا کر اس بات کے قوی امکانات ہوتے ہیں کہ آپ کو بچہ دانی نکلوانی پڑے گی ۔

2۔اینڈومیٹروسس

اینڈومیٹروسس سے مراد ہے کہ اینڈومیٹریل ٹشوز کا رحم کے اندرونی تہہ میں بننے کے بجائے رحم کی بیرونی تہہ پر بننا شروع ہو جانا ۔ جس کی وجہ سے( حیض میں بے قاعدگی ،حیض درد سے آنا ،خون کا زیادہ بہنا ) جیسے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں اور اگر یہ مسائل علاج سے دور نہ ہوں اور یہ مسائل شدت اختیار کر جائیں تو بالا آخر ڈاکٹر بچہ دانی نکلوانے کا مشورہ دیتے ہیں

3۔رحم کا اپنی جگہ سے ہٹ جانا

اگر ٹشوز کے کمزور ہونے کی وجہ سے رحم اپنی جگہ سے ہٹ ( ٹل ) جائیتو بار بار پیشاب آنے کی شکایت اور بچہ کی پیدائش میں پیچیدگیوں کا سامنہ کرنا پڑتا ہے اس کے علاوہ ہاضمہ خراب ہوتا ہے اورایسٹروجن لیول متاثر ہوتا ہے ۔ان تمام مسائل کی نوعیت جاننے کے بعد ڈاکٹز رحم نکلوانے کا مشورہ دیتے ہیں ۔

4۔کینسر

دس فیصد بچہ دانی نکلوانے کا اپریشن بچہ دانی یا بیضہ دانیوں میں کینسر کے جراثیم پائے جانے کی وجہ سے کیا جاتا ہے ۔بعض دفعہ بیضہ دانیوں یا فیلوپیان ٹیوب میں کینسر ہونے کی وجہ سے بچہ دانی کو بھی نکال دیا جاتا ہے ۔لیکن بہت سے کینسر کے مریض صرف شعائوں اور ہارمونل تھراپی کے علاج کے زریعے ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں اور ان کا رحم نہیں نکالا جاتا

5۔ ہائپر پلاسیا

جب ایسٹروجن کثرت سے بننے لگے تو رحم کی بیرونی دیوار پر موٹی تہہ بننا شروع ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے حیض کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی خون مستقل بہتا رہتا ہے ایسے میں رحم نکلوانا ہی حل ہوتا ہے

رحم نکلوانے سے متعلق چند ضروری باتین ذہن میں رکھیں

۱۔ بعض دفعہ بیضہ دانی یا ٹیوب میں کینسر کے جراثیم پائے جانے کے باوجود بھی رحم نکلوانا حل نہیں ہوتا ۔لہذا کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے ایک سے دو ڈاکٹرز کی رائے ضرور لیں
۲۔ رحم نکلوانا ہی کسی بھی مسئلہ کا واحد حل نہیں ہے ۔بلکہ رحم نکلوانے سے پہلے بھی مختلف مسائل کے لئے ٹریٹمنٹ موجود ہیں لہذا فوری فیصلہ کر کے زندگی بھر پچتانے سے بہتر ہے کہ کسی بہترین معالج سے علاج کرا لیا جائے ۔اگر چہ رحم کے جملہ مسائل کے علاج میں کافی وقت لگتا ہے مگر جلد اور غلط فیصلہ کرنے سے بہتر ہے کہ صبر کے ساتھ علاج کرالیا جائے ۔
۳۔ رحم نکالنے کاآپریشن پیٹ کاٹ کر بھی کیا جاتا ہے اور بعض دفعہ لیپر اسکوپ استعمال کر کے بھی کیا جاتا ہے ۔بچہ دانی نکالنے کے ساتھ ساتھ بیضہ دانیاں اور ٹیوب بھی ہٹا دی جائیں تو آپریشن کے بعد مسائل اور مضر اثرات پیدا ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں جیسے (پھیپھڑوں اور نسوں میں خون کا جمنا ،خون کا زیادہ بہنا ،جس سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے ،پیشاب کی نالی میں زخم ہونا یا قبض رہنا ۔
۴۔ کچھ عرصہ پہلے تک رحم نکالنے کا آپریشن خواتین کو ڈپریشن (ہسٹیریا )سے نکالنے کے لئے کیا جاتا تھا لیکن تحقیق نے یہ ثابت کیا کہ اس آپریشن کے بعد کئی خواتین مزید ڈپریشن کا
شکار ہو جاتی ہیں لہذا اب امریکہ میں اس آپریشن کی شرح میں کمی آئی ہے ۔ورنہ ہر سال ۶۰۰۰۰۰۰ خواتین یہ آپریشن کراتی تھیں
۵۔ اس آپریشن کو کرانے کے بعد آپ کو اپنی ازدواجی زندگی سے لطف اندوز ہونے کے لئے کم سے کم ۶ ہفتہ انتظار کرنا پڑ سکتا ہے ۔لیکن ہر مریض کو اپنی حالت کے مطابق اپنے ڈاکٹرز سے واضح سوالات پوچھ لینے چاہئیں ،مثال کے طور پر جنسی ملاپ کا طریقہ اور اس کا دورانیہ اور اس کے بعد ہونے والی تکلیف کا علاج ۔
۶۔ یو ۔ایس ڈپارٹمنٹ آف ہیلتھ اینڈ ہیومن سروس کے مطابق اینڈومیٹروسس کا واحد اور موزوں حل رحم نکلوانا ہر گز نہیں ہے اسی طرح جنسی ملاپ کے دوران ہونے والی تکلیف کا واحد حل بھی رحم نکلوا دینا نہیں ہے اس مسئلہ کے حل کے لئے ہارمونل تھراپی اور دوائوں کا استعمال بھی کیا جاتا ہے
۷۔ اگر رحم کے ساتھ بیضہ دانیاں بھی نکال دی جائیں تو اس ہی صورت میں حیض آنا بند ہوتا ہے وگرنہ مینو پوس ( حیض کی بندش ) ہونا لازمی اور ضروری نہیں ۔اگر رحم کے ساتھ بیضہ دانیاں اور ٹیوب بھی ہٹا دی جائیں تو اس آپریشن کو بڑ اآپریشن تصور کیا جاتا ہے ۔چونکہ بیضہ دانیاں ہی ہارمون ( ایسٹروجن اور پروجیسٹرون ) بناتی ہیں جن سے ہڈیوں کی صحت اور جنسی صحت میں توازن رہتا ہے اور اگر بیضہ دانیاں ہٹا دی جائیں تو رفتہ رفتہ جنسی صلاحیت اور لذت میں کمی آنے لگتی ہے
۸۔ اس آپریشن کے بعد خواتین کو جن مسائل کا سامنہ کرنا پڑتا ہے ان میں وزن میں کمی یا زیادتی ،فرج کا سکڑنا ،پیشاب کا انفیکشن ،آنتوں کا سکڑنا ،خون کا جمنا ،ہڈیوں کا بھر بھرا ہونا ،بیضہ دانیوں میں رسولی ہونا شامل ہیں
۹۔چونکہ خواتین کی نسوانیت ہی ان کے اعتماد میں اضافہ کرتی ہے اور اس آپریشن کے بعد رحم اور بیضہ دانیوں کے ہٹ جانے کے بعد اکثر خواتین جذباتی توازن کھو بیٹھتی ہیں یا تو وہ تنہائی کا شکار ہو جاتی ہیں یا احساس کمتری میں مبتلا ہو جاتی ہیں ،لہذا اس آپریشن کو کرانے سے پہلے اپنے شریک حیات کے ساتھ ساتھ اپنی فیملی کو اعتماد میں لینا ضروری ہوتا ہے ۔تاکہ بعد میں ان کی طرف سے تعائون اور جذبات استحکام ملتا رہے ۔
۱۰۔ اس آپریشن کے بعد جنسی زندگی پر منفی اثرات مرتب ہونا لازم نہیں ہے ۔ ہر عورت کی قوت برداشت اور سوچ کا اثر بھی اس کی زندگی پر مرتب ہوتا ہے لہذا خود کو مضبوط رکھتے ہوئے اپنی زندگی میں آگے بڑھنے کی سوچ ہی شادی شدہ زندگی سے لطف اندوز ہونے کا ذریعہ ہے ۔
۱۱۔ ایسٹروجن ہارمون خواتین کی جنسی زندگی کے لئے ہی نہیں بلکہ دل کی صحت کے لئے بھی بہت ضروری ہے ۔ اگر رحم کے ساتھ ساتھ بیضہ دانیاں بھی نکال دی جائیں تو ایسٹروجن لیول کم ہو جاتا ہے جس سے دل کے امراض بڑھنے کا خطرہ پیدا ہوتا ہے
۱۲۔ بعض دفعہ کچھ خواتین ڈپریشن ،نیند اور بھوک کی کمی کی شکایت کرتی ہیں جس کی وجہ سے انھیں سائکو تھراپی بھی لینا پڑتی ہے ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...