خواتین کا اضافی وزن ان کی صحت کا بڑا دشمن

6,355

خواتین میں وزن کابڑھناانتہائی حساس مسئلہ سمجھاجاتاہے۔اگرانھیں صرف اتناکہہ دیاجائے کہ آپ دبلی لگ رہی ہیں تو وہ خوش اوراگرانھیں موٹاکہہ دیاجائے تو ان کے ڈپریشن کاآغاز ہوجاتاہے۔درحقیقت خواتین کی اکثریت اس بات سے ناواقف ہوتی ہیں کہ موٹاپاصرف ان کی ظاہری خوبصورتی کوختم نہیں کرتا بلکہ انھیں وہ اندرونی طور پربھی متاثرکرتاہے۔

عموماً موٹاپے کے صرف ظاہری نقصانات کوہی مدنظررکھا جاتا ہے جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ اضافی وزن کسی بھی عورت کی صحت کو دیمک کی طرح چاٹ جاتا ہے۔ اضافی وزن سے کوئی ایک بیماری نہیں بلکہ لاتعداد بیماریاں اپنی جگہ بناتی ہیں جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں۔

 

گھٹنوں کا درد

اضافی وزن کاسب سے زیادہ بوجھ آپ کے جوڑوں پرپڑتاہے۔ جواپنی سکت سے زیادہ وزن اٹھانے کے سبب دکھنے لگتے ہیں۔جب کسی گدھے پربھی اضافی بوجھ ڈال دیاجاتاہے تو اس سے بھی چلنادوبھرہوجاتاہے توانسانی جوڑجونازک ہڈیوں سے بنے ہوتے ہیں وہ کیسے ہرمنٹ اورہرگزرتے سیکنڈ میں اضافی وزن اٹھاسکتے ہیں۔جوبھی خواتین گھٹنوں کے درد کاشکارہیں انھیں چاہئے کہ اگران کاوزن زیادہ ہے تو ہرطرح کے علاج کے ساتھ اپناوزن بھی کنٹرول کریں۔

مزید جانئے : پانی پئیں وزن گھٹائیں

شوگر

شوگرجوایک دائمی مرض ہے وزن کی زیادتی کی وجہ سے آپ کاہم سفربن سکتاہے۔وزن کم کرنااوراسے کنٹرول کرنااتنامشکل نہیں جتناہم سمجھتے ہیں ۔اگرآپ خوش وخرم زندگی گزارناچاہتی ہیں اوراپنے بچوں اورباقی تمام گھروالو ں کے ساتھ بھرپورزندگی جیناچاہتی ہیں تو اپنے وزن کوکنٹرول کریں۔اس پرچیک اینڈ بیلنس ضروررکھیں۔شوگرایک ایسی بیماری ہے جواگرایک دفعہ ہوجائے تو زندگی بھرآپ کونقصان پہنچاتی ہے۔

ایڑھیوں کادرد

اکثروبیشترخواتین کے ساتھ یہ مسئلہ رہتاہے اورگزرتے وقت کے ساتھ اس کی شدت میں اتنااضافہ ہوتاجاتاہے کہ ان کے لئے صبح بسترسے اٹھ کرچلناپھرنامحال ہوجاتاہے۔ویسے تو ہرمرض کے بہت سی وجوہات ہوتی ہیں لیکن ایڑھیوں کے درد کی ایک وجہ وزن کی زیادتی ہے ۔ایڑھیا ں جودن بھرآپ کے جسم کابوجھ اٹھاتی ہیں آخرکارتھک جاتی ہیں جس کے باعث دکھنے لگتی ہیں۔ڈاکٹرکے پاس ضرورجائیں اورعلاج بھی ضرورکروائیں لیکن نوٹ کریں کہ کہیں آپ کاوزن آپ کے قد اورعمرسے زیادہ تو نہیں۔

دل کے امراض

overweight

مردوں کے ساتھ خواتین بھی اب دل کے امراض کازیادہ شکارنظرآتی ہیں۔دل کی بیماری کے بہت سے رسک فیکٹرز ہیں جن میں سے موٹاپاایک ہے۔سانس کاپھولنا،دل کی دھڑکن تیز ہونا،پسینے چھوٹنایہ سب وزن کی زیادتی کے باعث ہوتاہے۔ایسی صورت میں متوازن غذائیں اورورزش دل کی صحت کی بحالی کے لئے ضروری ہیں۔

مزید جانئے :50 سال کی عمر کے بعد وزن کیسے کم کریں؟

حمل کانہ ٹھہرنا

بچوں کی پیدائش یعنی حمل ٹھہرنے کے معاملے میں موٹاپابھی اہم کرداراداکرتاہے۔ اگرخواتین کاوزن زیادہ ہوتاہے تو انھیں حمل ٹھہرنے میں وقت لگتاہے۔موٹاپے کی صورت میں ماہواری کانظام بھی متاثرہوتاہے۔فیٹ جمع ہونے کی صورت میں یہ تمام معاملات مشکلات کھڑی کرتے ہیں۔لہٰذاکوشش کریں کہ وزن کوکنٹرول کریں۔

ڈپریشن

جس عورت کابھی وزن زیادہ ہوتو اسے ڈپریشن کاشکارہونے کے لئے کسی دوسری پریشانی کی ضرورت نہیں پڑتی۔جب وزن بڑھتاہے تو ساتھ رہنے والے افراد آپ کویہ بات بارباربتاکرخود ہی ڈپریشن میں مبتلاکردیتے ہیں۔ڈپریشن کی صورت میں مزید خوراک بڑھ جاتی ہے جوصحت کی خرابی اورجسمانی بدحالی کاسبب بنتی ہے۔ذہنی اورجسمانی صحت کے لئے جوبھی کھائیں صحت بخش کھائیں اورہمیشہ چاک وچوبندرہیں ۔

اعتماد کی کمی

کوئی بھی خاتون جوموٹاپے میں مبتلاہو توان کااعتماد ڈگمگاجاناکوئی بڑی بات نہیں ہے۔ایسی صورت میں لوگوں کوفیس کرناانھیں مشکل لگتاہے۔ڈریس کی سلیکشن میں انھیں پریشانی کاسامناتوکرناہی پڑتاہے ساتھ ساتھ لوگوں کی باتیں بھی برداشت کرنی پڑتی ہیں۔یہ تمام صورتحال ان کوذہنی پریشانی میں مبتلاکردیتی ہے۔آگے جاکریہ خواتین دوسروں سے دوررہنے کی کوشش میں معاشرہ سے کٹ کررہ جاتی ہیں۔اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے کہ وزن کم کرنے کی کوشش کریں نہ کہ اپنی زندگی کومحدود کرلیں۔

بڑھتی عمر

وزن زیادہ ہونے کی صورت میں خواتین اپنی عمرسے کئی سال بڑی نظرآتی ہیں یایوں کہہ لیں توغلط نہ ہوگاکہ وزن عمرمیں کئی سال کااضافہ خود بخود کردیتاہے۔وزن کے بڑھتے ہی کئی بیماریاں گھیراتنگ کرلیتی ہیں۔اٹھنابیٹھنا،چلناپھرناسب محال ہوجاتاہے۔اگربڑھے ہوئے وزن کوکم کرلیاجائے تب ہی کوئی بھی خاتون نمایاں نظرآتی ہیں اورزندگی کوبھرپورطریقے سے جی پاتی ہیں۔وزن کاعمراورقد کے حساب سے ہونابے حد ضروری ہے تاکہ صحت مندزندگی گزاری جاسکے۔

 اس آرٹیکل کو انگریزی میں پڑھنے کے لئے کلک کریں

تحریر : سحرش قاض 

ترجمہ : سائرہ شاہد


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...