دل کے پیدائشی نقائص اور نشونما کے مسائل

4,218

دل ایک ایساعضو ہے جس کی تشکیل کے دوران نقص پیدا ہوسکتا ہے۔ دل کے پیدائشی نقائص تقریباً ایک فیصد بچوں میں ہوتے ہیں۔ان نقائص کاعلم حمل کے اٹھارویں ہفتہ کے بعد الٹراساؤنڈ کے ذریعے ہوسکتا ہے۔
لہٰذا کسی سنگین صورتحال کے پیش نظر زچگی کے فوراً بعد فوری اقدامات سے بچے کی زندگی بچائی جاسکتی ہے۔تاہم کچھ نقائص میں خون کی گردش ممکن نہیں ہوتی اوربچے کی فوری موت کاسبب بن جاتی ہے۔کچھ نقائص ایسے ہوتے ہیں جن میں فوری موت واقع نہیں ہوتی لیکن شیرخواری کے عرصے میں ہی شدید پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔

عام پیدائشی امراض ِقلب

Types of Congenital Heart Defects

دل میں سوراخ

پیدائشی نقائص میں سے ایک دل میں سوراخ ہوتا ہے۔ایسی صورت میں دل کی کارکردگی کم ہوجاتی ہے۔یہ سوراخ مختلف مقامات پرہوسکتے ہیں۔ کچھ سوراخ دل کی اس دیوار میں ہوتے ہیں جودونوں حصوں کوجداکرتی ہے۔
خون وصول کرنے والے چیمبروں (دائیں ایٹریم اوربائیں ایٹریم) کی درمیانی دیوارمیں سوراخ کے نقص بہت کم مشکلات پیدا کرتے ہیں۔ لیکن اس طرح کا سوراخ اگرخون خارج کرنے والے وینٹریکل کی درمیانی دیوار میں ہوتوعموماً مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ایسی صورت میں زیادہ ترپھیپھڑوں کوخطرہ درپیش ہوتا ہے۔
بعض سوراخ عمربڑھنے کے ساتھ ساتھ ازخود بند ہوجاتے ہیں۔اسی طرح کچھ سوراخ اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ ان کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔

دل کے پٹھے کی خرابیاں

کسی بھی پمپ کوتوانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔دل کے پمپ کوطاقت اورتوانائی دل کی دیواروں کے پٹھے مہیاکرتے ہیں۔دل کے پٹھے کو خطرہ آکسیجن کی کمی سے ہوتاہے۔
یہ مسئلہ اچانک مگرتباہ کن اندازمیں پیداہوتاہے۔عموماً یہ مسئلہ بتدریج کئی برسوں تک آکیسجن اورغذا کی نامناسب سپلائی کے باوجود دل کے کام کرنے پرپیداہوتاہے۔دل کی تاجی شریانوں کے امراض کے علاوہ دل کاپٹھہ (مائیوکارڈیم ) وائرس اوربیکٹیریا سے بھی متاثر ہوتاہے اورمتعدد بے قاعدگیوں کوجنم دیتاہے۔

انفیکشن

دل میں انفیکشن چاہے بیکٹیریا سے ہویاوائرس سے بہت کم ہوتاہے۔لیکن اگریہ ہو جائے تو انتہائی سنگین نتائج پیداکرتاہے۔ایسے افراد جن کے دل پیدائشی نقائص ،امراض یامصنوعی والوز رکھتے ہیںا نھیں انفیکشن کاشدید خطرہ رہتاہے۔دل کی دیوار میں بافتوں کی تین تہہ ہوتی ہیں یہ تینوں تہہ یاسطحیں انفیکشن اورسوجن کاشکارہوسکتی ہیں۔صحت مند دل کے لئے اس کاخطرہ بہت کم ہوتاہے۔

بے قاعدہ دھڑکن

اگردل بہت آہستہ آہستہ دھڑکتا ہے تو گردش میں خون کے دباؤ میں کمی آجاتی ہے۔چنانچہ دماغ کوناکافی خون پہنچتاہے اورانسان بے ہوش ہوجاتاہے۔
یہی کیفیت اس وقت بھی پیداہوسکتی ہے اگردل غیرمعمولی طورپرزورسے دھڑک رہاہو۔کیونکہ دل کے خانوں میں ابھی پوری طرح سے خون بھر نہیں پاتاکہ وہ سکڑ کراسے خارج کردیتے ہیں۔چنانچہ خون کی مقدار اوردباؤ دونوں ناموزوں ہوجاتے ہیں۔دل کوموثر طورپرگردش میں رکھنے کے لئے دل کی رفتار مناسب حدود میں رہناچاہئے۔

بچے کی نشوونما پراثر

آج کے دورمیں دل کے آپریشن کے خطرات بہت کم ہوچکے ہیں۔ اسی لئے اب یہی رجحان پایاجاتاہے کہ کم عمری میں ہی نقائص دورکرنے کے لئے آپریشن کرلیاجائے۔

کسی بھی بیماری کی صورت میں بچے کی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔ بعض اوقات ایسانقص ہوتا ہے جس میں پھیپھڑوں کو خون کی مقدار زیادہ مل رہی ہوتی ہے۔ایسے بچوں کارنگ نیلا تو نہیں ہوتا لیکن انھیں خطرہ ہوتا ہے کہ پھیپھڑوں کوزیادہ خون کے بہاؤ اوردباؤ سے نقصان پہنچے گا۔

علاج

پیدائشی نقائص دورکرنے کے لئے سرجری تیزی کے ساتھ کامیاب ہورہی ہے۔ بعض اوقات کسی بچے کودوبارہ آپریشن کے مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے، پہلی دفعہ نقص کے برے اثرات سے بچاؤ کے لئے اوردوسری دفعہ نقص کودرست کرنے کے لئے ۔
آج کے دور میں دل کے آپریشن کے خطرات بہت کم ہوچکے ہیں۔ اسی لئے اب یہی رجحان پایاجاتاہے کہ کم عمری میں ہی نقائص دورکرنے کے لئے آپریشن کرلیاجائے۔ کم عمری میں سرجری سے جسمانی قوت کوپہنچنے والے نقصان سے بھی بچا جاسکتا ہے اوردل کے انفیکشن کے خطرات بھی کم ہوجاتے ہیں۔

مزید جانئے: دل کی صحت کے لئے دس بہترین غذائیں

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...