کچھ غذاؤں سے آپ ڈی ہائڈریشن کا شکار ہو سکتے ہیں
اپریل کا مہینہ شروع ہوچکا ہے اورگرمی نے اپنا رنگ دکھانا شروع کردیا ہے گرمی کے بڑھنے کے ساتھ ہمارے جسم کو بھی زیادہ پانی کی ضرورت پڑتی ہے ۔ہمارا جسم ڈی ہائڈریشن کا شکار اس وقت ہوتا ہے جب یہ زیادہ پانی خارج کرتا ہے ۔
ڈی ہائڈریشن کی اصل وجہ ناصرف کم پانی پینا ہے بلکہ کچھ غذائوں اور مشروبات کی وجہ سے بھی ایسا ہوتاہے کیونکہ یہ غذائیں پیشاب آور ہوتی ہیں ۔لہٰذا سخت گرمی میں ڈی ہائڈریشن سے بچنے کے لئے ان غذائوں سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔
سوڈا ڈرنک :
سخت گرمی میں سوڈے کی ٹھنڈی بوتل کسے اچھی نہیں لگتی لیکن ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ایک تحقیق کے مطابق شکر والے سوفٹ ڈرنکس خاص کر ڈائٹ مشروب جسم کو پانی پہنچانے کے بجائے الٹا جسم کے ٹشوز سے پانی کو ختم کردیتے ہیں۔اس میں موجود کیفین پیشاب آور ہوتی ہے جس سے بار بار پیشاب آتا ہے ۔
فروٹ جوس :
ڈبوں میں پیک پھلوں کے جوس جو کیلوریز سے بھرے ہوتے ہیں ڈی ہائڈریشن کا باعث بنتے ہیں کیونکہ ان میں کاربوہائڈریٹ وافر مقدارمیں موجود ہوتا ہے جس سے پیٹ کو نقصان پہنچتا ہے اور ڈی ہائڈریشن کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں ۔
اس بارے میں جانئے : گردوں کو نقصان پہنچانے والی 8 غذائیں
ڈیٹوکس چائے:
چائے میں صحت بخش پولی فینولز اور اینٹی اوکسی ڈنٹس ہوتے ہیں ۔لیکن یہ ڈیٹوکس چائے ڈی ہائڈریشن کا باعث بنتی ہے جو صحت کے لئے نقصان دہ ہے ۔ ڈیٹوکس چائے کااستعمال وزن اورپیٹ کو کم کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔لیکن ان میں سے اکثر میں سنامکی(جو دست آور ہوتاہے)شامل ہوتا ہے۔لہٰذا اگر آپ وزن کم کرنے کے خواہش مند ہیں تو اس کے لئے اپنے ڈاکٹر سے پوچھ کر صحیح چیز کا انتخاب کریں۔
پروٹین والی غذائیں :
زیادہ پروٹین والی غذائیں مسلز بنانے اور انرجی فراہم کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں لیکن ان کا ضرورت سے زیادہ استعمال ڈی ہائڈریشن کا باعث بنتا ہے۔ایک ریسرچ (جو کم ،درمیانی اور بہت زیادہ مقدار میں پروٹین استعمال کرنے والے کھلاڑیوں پر کی گئی )کے مطابق جو کھلاڑی بہت زیادہ مقدار میں پروٹین لیتے ہیں ان کے گردوں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور جب وہ پروٹین کے استعمال میں کمی کرتے ہیں تو ان کے گردے پھر سے صحیح طرح کام کرنے لگتے ہیں ۔لیکن اس تحقیق کایہ مطلب نہیںکہ آپ پروٹین والی غذائیں بالکل ترک کردیں ۔بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ جب بھی پروٹین والی غذا کھائیں پانی بھی زیادہ پیئیں ۔
تلی ہوئی چیزیں:
تلی ہوئی چیزیں نمکین ہوں یا میٹھی ڈی ہائڈریشن کا باعث بنتی ہیں ۔انھیں کھانے کے بعد پیاس زیادہ لگتی ہے اور آپ اس کے ساتھ سوڈا ڈرنک بھی لے لیتے ہیں ۔لہٰذا اگر آپ فرنچ فرائز یا نگٹس کھانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو ان کے ساتھ سوڈا ڈرنکس کے بجائے سادہ پانی پینے کی کوشش کریں۔
نمکین اسنیکس:
آلو کے چپس اور پاپ کارن بھی جسم میں پانی کی کمی کا باعث بنتے ہیں ۔آپ کا اسنیکس جتنا زیادہ نمکین ہوگا آپ کو اتنی ہی زیادہ پیاس لگے گی۔اس لئے جب بھوک لگے تو نمکین اسنیکس کے بجائے اپنے لئے سبزیوں اور حمس کا انتخاب کریں۔کیونکہ مزیدار ہونے کے ساتھ ان میں پروٹین اور فائبر بھی موجود ہے جس سے پیٹ دیر تک بھرا رہتا ہے۔
فروزن کھانے:
فروزن کھانوں کا استعمال آج کل حد سے زیادہ بڑھتا جارہا ہے ۔بنے بنائے یہ کھانے ایک طرف تو لوگوں کو سہولت فراہم کرتے ہیں لیکن دوسری طرف ان میں موجود نمک کی وافر مقدار صحت کے لئے نہایت مضر ہے ۔یہ ناصرف جسم میں پانی کی کمی پیدا کرتے ہیں بلکہ بلڈ پریشر ،اور دل کی بیماری کا بھی باعث بنتے ہیں ۔