پروسٹیٹ کینسر کے بارے میں جاننا ضروری ہے
ایک بار کسی ماہر کینسر نے مجھ سے کہا تھا ،ـ’اگر مجھے اپنے لیئے کسی کینسر کا انتخاب کرنا پڑے۔۔۔تو میں پروسٹیٹ (prostate cancer) کینسر کا انتخاب کروں گا۔‘
پروسٹیٹ یعنی مثانے کا کینسر مردوں میں ہونے والا سب سے عام کینسر ہے ۔ البتہ اس کے باعث ہونے والی اموات کی شرح محض دس فیصد ہے ۔
پروسٹیٹ کینسر (prostate cancer) کو سمجھنے کے لئے اس کے اسٹرکچر کو سمجھنا بے حد ضروری ہے ۔ پروسٹیٹ گلینڈ (مثانے کی غدود) مرد کے تولیدی نظام کا حصہ ہے۔ اس میں سے جو سیال خارج ہوتا ہے وہ سیمن بناتا ہے ۔ یہ مثانے کے نیچے اور مقعد کے پیچھے ہوتا ہے ۔ یہ غدود پیشاب کی نالی کو گھیرے ہوئے ہوتی ہے جس سے پیشاب اور سیمن خارج ہوتا ہے ۔ اس کا سائز بڑا ہونے سے پیشاب کی نالی دب جاتی ہے ۔ اس کی ایک علامت پیشاب کا بار بار آنا یا غیر ارادی طور پر نکل جانا بھی ہے ۔اس سے اریکشن یعنی مردانہ قوت میں کمی کی شکایت بھی عام ہے ۔
ایک صحت مند مثانہ اخروٹ کے برابر ہوتا ہے ۔ البتہ عمر کے ساتھ اس کا سائز بھی بڑھتا ہے ۔ لہٰذا ضروری نہیں کہ مثانے بڑھنا کینسر ہی کی وجہ سے ہو ۔ نہ صرف بڑھتی عمر بلکہ بی پی ایچ یا بینگن پروسٹیٹک ہائپر پلیسیا کے باعث بھی مثانے کا سائز بڑھ سکتا ہے ۔ بی پی ایچ ایک عام نوعیت کا مرض ہے جسکا علاج سرجری کے ذریعے ممکن ہے ۔
چالیس سال سے کم عمر مردوں کو پروسٹیٹ کینسر ہونے کا خطرہ کم ہی ہوتا ہے ۔ البتہ پچاس سال کی عمر کے بعد یہ خطرہ تیزی سے بڑھ جا تا ہے ۔ اس کینسر کے ساٹھ فیصد کیسز پینسٹھ سال سے زائد عمر افراد کے ہیں ۔
برُی خبر
اس کینسر کے خطرات سے بچنے یا کنٹرول کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے ۔
یہ ایک موروثی مرض ہے ۔ اگر کسی کے باپ یا بھائی کو یہ مرض ہو تو ایسے شخص کے لئے خطرہ دگنا ہو جا تا ہے ۔
مثا نے کے کینسر (prostate cancer) کی علامات عموماً اس وقت ظاہر ہوتی ہیں جب تک یہ مرض پوری طرح سے پھیل چُکا ہوتاہے ۔ مثال کے طور پر اس کینسر کی ابتدائی علامات میں سے ایک کمر کا درد ہے جو کہ تب سامنے آتی ہے جس یہ کینسر ہڈیوں تک پہنچ چکا ہوتا ہے ۔ جب اس کا سائز بڑھنے کی وجہ سے ریڑھ کی ہڈی پر پریشر پڑتا ہے تو اکثر اوقات ٹانگوں میں بھی درد محسوس ہونے لگتا ہے ۔
مزید جانئے :وہ 7غلطیاں جو مستقبل میں مرووں کے لئے خطرناک ہوسکتی ہیں۔
اچھی خبر
پروسٹیٹ کینسر کے بڑھنے کی رفتار بے حد سست ہوتی ہے ۔
اس کی تشخیص کا عمل بہت آسان ہے۔ اس مقصد کے لئے دو ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں ۔ پہلا پروسٹیٹ اسپیسفک اینٹی جن (پی ایس اے) جو کہ خون کا ٹیسٹ ہوتا ہے ۔ دوسرا ڈجیٹل ریکٹل اکزیمنشن ( ڈی آر ای جس میں معالج انگلی داخل کرکے مثانے کی غدود کے سائز کا اندازہ لگاتا ہے ۔
حتمی نتیجے پر پہنچنے کے لئے بائی پسی کرائی جاتی ہے ۔
امریکہ میں پروسٹیٹ کینسر کا شکار 99فی صد افراد پانچ سال تک جی پاتے ہیں ۔
علاج
مثانے کے کینسر کا علاج اس بات پر معین ہے کہ کینسر کس اسٹیج پر ہےیا مرض جسم میں کس حد تک پھیل چکا ہے ۔ سرجری کے ذریعے بعض مریضوں کا علاج کیا جات ہے لیکن باقی افراد سرجری کے ساتھ ساتھ کیمو تھیراپی، ریڈیو تھیراپی اور یہاں تک کے ہارمونل تھیراپی کے مراحل سے بھی گزرتے ہیں ۔
ان اچھی بڑی خبروں کے ساتھ ساتھ ٹائمنگ بھی بہت اہم فیکٹر ہے ۔ یہ ہی وجہ ہے پروسٹیٹ کینسر کی علامات کی جتنی جلدی ہوسکے تشخیص کر لی جائے تاکہ علاج ممکن ہو سکے ۔
اس آرٹیکل کو انگریزی میں پڑھنے کے لئے کلک کریں