کیا چائے کی عادت کینسر کا باعث بن سکتی ہے؟

1,893

مارچ2009میں بی بی سی نیوز کی ہیڈلائن نظر سے گزری کہ ـــــ’’کھولتی ہوئی چائے کینسر کا باعث بن سکتی ہے۔‘‘اسی ماہ میں دی ٹائمز نے ایک آرٹیکل شائع کیا جس کا عنوان تھا کہ’’بہت زیادہ گرم چائے یا کافی غذا کی نالی کے کینسر کا باعث بنتی ہے۔‘‘ اسی طرح ڈیلی ایکسپریس نے ایک کہانی چلائی کہ ’’گرم چائے پینے سے آپ کو کینسر ہو سکتا ہے۔‘‘برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والاایک آرٹیکل جس میں چائے اور کینسر کے درمیان تعلق بتایا گیا تھا سب کا موضوع بحث بن گیا۔
جیسا کہ 2009میں ہونے والی تحقیق کی بنیاد چائے پینے والے لوگوں سے سوالات تھے جن میں کینسر کہ مریض بھی شامل تھے۔اس طرح اس کے نتائج کا دارومدار لوگوں کے جوابات پر تھا ۔تحقیق میں شامل لوگوں سے ان کی چائے کی قسم،مقدار اور درجہ حرارت کے بارے میں سوال کئے گئے۔لہٰذا نتائج کا پورا دارومدارلوگوں کی یادداشت اور احساس پر تھا ۔جیسے اگر کسی کے لئے چائے گرم تھی تو وہی درجہ حرارت کسی کے لئے بہت زیادہ گرم تھا۔اس طرح یہ تحقیق جانب دار واقع ہوئی۔
مارچ ۲۰۱۹ میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ 20 ڈگری یا اس سے زیادہ درجہ حرارت پر روزانہ 700 ملی گرام چائے پیتے ہیں ان میں غذا کی کی نالی کے کینسر کے امکانات 41فیصد تک بڑھ جاتے ہیں ۔
ان کی تحقیق کو مزید تقویت اس وقت ملی جب 2009کے تحقیق دانوں نے تحقیق میں شامل لوگوں کو اس مشاہدے پر رکھا کہ آئندہ دس سالوں میں چائے پینے والے ان لوگوں میں سے کتنے لوگ کینسر کا شکار ہوئے۔انھوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ 25ڈگری سے زیادہ درجہ حرارت والی چائے کو بہت گرم کہا گیا تھا۔

اثرات :

ایسے ملک کے باشندے ہونے کے ناتے جس کی اکثریت چائے کی شوقین ہے۔یہ خبر ہم میں سے اکثر لوگوں کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ہمارے گھروں میں گرم چائے کے ایک کپ کو تسکین اور گرمائی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔شدید سر درد میں چائے درد میں کمی لاتی ہے۔مشکل وقت میں ذہنی دبائو کو کم کرتی ہے اورکسی کے ساتھ تنازعہ کو کم کرنے کی بھی طاقت رکھتی ہے۔چائے کا ایک کپ ہمارے لئے اس دوست کی طرح ہے جو ہر مشکل میں ہمارے ساتھ ہوتا ہے پھر یہ سوچنا کہ چائے کا کپ ہمارے لئے نقصان دہ ہے بالکل ہی ناقابل فہم بات لگتی ہے۔


اس بارے میں جانئے : گردوں کو نقصان پہنچانے والی 8 غذائیں

حقیقت:

نیشنل کینسرانسٹیٹیوٹ اور بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیقات کے باہمی تعاون سے کینسر سے متعلق اس تحقیق کا طریقہ کار تیار کیا گیا۔باوجود اس کے کہ اس تحقیق کا ہماری زندگیوں پر کیا اثر پڑے گا یہ ریسرچ کی گئی۔
۱۔ایران کے صوبے گولستان میں اس تحقیق کا آغاز کیا گیا جہاںغذا کی نالی کے کینسر کے زیادہ مریض پائے گئے تھے۔کینسر کی وجہ نسل میں چلنے والی بیماری بھی ہو سکتی تھی اس طرح ایرانیوں پر گرم چائے کے اثرات دوسری آبادی سے مختلف ہوسکتے تھے۔

۲۔کینسر کی وجہ 700ملی گرام چائے تھی جو 4 کپ کے برابر ہوتی ہے اور اس کا درجہ حرارت 20ڈگری یعنی انتہائی گرم ہوتا ہے۔تحقیق کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کے جو لوگ اس سے کم مقدار اور کم درجہ حرارت کی چائے پیتے ہیں وہ اس کینسرکے خطرے سے کافی حد تک محفوظ ہیں۔

احتیاط:

دس سال پر مبنی اس تحقیق سے یہ ثابت ہوا کہ زیادہ مقدار میں بہت زیادہ گرم چائے پینے کی وجہ سے ایرانی آبادی میں غذا کی نالی کے کینسر کے خطرات بڑھ گئے ہیں ۔اس کے علاوہ 700ملی گرام اور 60ڈگری سے کم درجہ حرارت کی چائے پینے سے کینسر کے خطرات ظاہر نہیں ہوئے۔لہٰذا کینسر سے حفاظت کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ چائے نکالنے کے بعد اسے کچھ دیر رکھ کر یا دودھ ملا کر ٹھنڈا کر لیا جائے۔


مزید جانئے :وہ 7غلطیاں جو مستقبل میں مرووں کے لئے خطرناک ہوسکتی ہیں۔

سبق:

یہ بات ذہن میں رکھیں کہ مارچ 2019میں دی ٹائمز میں شائع ہونے والاآرٹیکل جس کا موضوع تھا کہ ’’اپنی چائے میں تھوڑا سا دودھ ڈال کر آپ حلق کے کینسر کے خطرات سے بچ سکتے ہیں۔‘‘چائے میں دودھ ملاکر کینسر کے خطرے کو کم کرنے کے سب سے سادہ طریقہ کے ذریعے مایوسی کے بجائے امید بڑھے گی۔
دنیا بھر میں تیزی سے بڑھتی کینسر کی بیماری کی وجوہات جاننے کے لئے طبی اداروں کی کوششیں جاری ہیں اور اس سلسلے میں مدد دینے والی معمولی سی تحقیق بھی بہت اہمیت کی حامل ہے۔اس لئے ضروری ہے کہ اخبارات اور ویب سائٹس پر اس موضوع پرہونے والی بات کو تجربات اور حقائق کی روشنی میں پیش کیا جائے ۔کیونکہ یہ بات قابل شرم ہوگی اگر کوئی تحقیق ہمارے لئے مددگار ہونے کے بجائے پریشانی کا باعث بن جائے خاص کر جب ہم سکون حاصل کرنے لئے چائے کا ایک کپ بھی نہ پی سکیں۔


اس آرٹیکل کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے کلک کریں

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...