ماں بننے کی خواہش مند خواتین کے لیے6 اہم تجاویز

0 73,631

شادی کے کچھ عرصے بعد ہی شادی شدہ جوڑے کے دل میں اولاد پانے کی خواہشبیدار ہونے لگتی ہے ۔ یوں تو یہ تجربہ عورت اور مرد دونوں ہی کے لیے نیا اور انوکھا ہوتا ہے لیکن عورت کی زندگی میں ا س مرحلے کے دوران کئی تبدیلیوں اور چیلنجز کا سامنا کرنا ہوتاہے۔ پہلی بار ماں بننے والی یا خواہش رکھنے والی لڑکیوں کو عمومااس امر میں کئی احتیاطوں اور کئی باتوں کاخیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ معلومات کی کمی کی وجہ سے حمل ٹہرنے میں انہیں کئی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ عام طورپر ماں، ساس یا گھر کی دیگر تجربہ کار خواتین لڑکیوں کو چند چیزوں سے بچنے کا مشورہ دیتی ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق بھی اولاد کی خواہش مند خواتین کو-اپنی خوراک اور طرز زندگی میں احتیاط اور توازن لانے کی ضرورت ہوتی ہے-

مندرجہ زیل تجاویز پر عمل کرنے سے آپ کو اس عمل میں کافی مدد مل سکتی ہے :

1۔کیفین کا حد سے زیادہ استعمال نہ کریں

آپ کو اپنی صبح کی چائے کی پیالی چھوڑنے کی ضرورت نہیں لیکن اگر آپ دن میں دو سو ملی گرامز سے زیادہ کیفین استعمال کر رہی ہیں تو احتیاط کی ضرورت ضرور ہے ۔ 200ملی گرامز کا مطلب ہے ایک دن میں ایک سے دو آٹھ اونس کپ۔ جسم میں کیفین کی زیادتی حمل ٹہرنے میں دشواری کا سبب بن سکتی ہے اور اس سے عورت کی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ کیفین کے زیادہ استعمال سے جسم کی آئرن جذب کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے، پانی کی کمی ہوجاتی ہے اور اسقاط حمل یا پری مچیور بے بی ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں

2۔ وزن کی زیادتی یا کمی نہ ہونے دیں

جس طرح وزن زیادہ ہونا نقصان دہ ہے اسی طرح کم وزن بھی اولاد کی خواہش مند خواتین کے لیے مشکل پیدا کرسکتا ہے ۔ اس کے لیے اپنا بی ایم آئی (باڈی ماس انڈیکس)ضرور کروائیں ۔ بی ایم آئی سے آپ کو یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ آ پ کے قد کے حساب سے آپ کا وزن کم ہے؟، سہی ہے؟، زیادہ ہے؟ یا بہت زیادہ ہے؟ اگر آپ کا بی ایم آئی زیادہ (30سے اوپر)یا بہت کم(18.5سیکم)ہوگا تو آپ کو ماہواری میں کمی یا بے قائدگی کی شکایت ہو سکتی ہے ۔ موٹاپے سے زچگی میں مشکلات پیش آسکتی ہیں جیسے ذیابیطس، بچے میں جسمانی کمزوری، یا سی سیکشن کرنے کی ضرورتووغیرہ۔ لہذا یہ ضروری ہے کہ جب آپ اس امر میں کوشش کر رہی ہوں تو آپ کا وزن آپ کے قد کے حساب سے ٹھیک ہو۔

3۔ سبزیوں کا استعمال بڑھا دیں

صحت کے ماہرین اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ حمل ٹہرنے اور غذا کے استعمال کا آپس میں کوئی تعلق ہے یانہیں ۔ البتہ اس بات پر سب ہی متفق ہیں کہ اگر جسم صحت مند ہوگا تو ماں بننا زیادہ آسان ہو جائے گا ۔ اس کا مطلب یہ ہی نکلتا ہے کہ ماں بننے کی خواہش مند خواتین کے لیے اپنی غذا کا خیال رکھنا ضروری ہے ۔ ایسے میں فالک ایسڈصحت کے لیے ضروری ہے جو سب سے زیادہ پالک میں پایا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ ہری سبزیوں میں وٹامن بی کثیر تعداد میں موجود ہوتا ہے جو کہ عورت کی صحت کے لیے اہم ہے ۔

4۔ حرکت میں برکت ہے

ہر وقت بیٹھے رہنا مجموعی طورپر بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق مناسب جسمانی سرگرمیاں جیسے تیز چہل قدمی، سائکلنگ اور باغبانی وغیرہ ماں بننے میں لگنے والی مدت کو مختصر کر سکتی ہیں۔ البتہ کسی بھی چیز کی زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے ۔ اسی تحقیق میں یہ بات بھی ثابت ہوئی ہے کہ کم وقت میں زیادہ ورزش حمل ٹہرنے میں مشکلات پیدا کرسکتی ہے ۔ اگر ورزش کرنے سے حیض میں بے قائدگی پیدا ہونے لگے یا کوئی اور تکلیف محسوس ہو تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو اپنی ورزش کا طریقہ کار تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔

5۔ مچھلی کھانے میں احتیاط رکھیں

کچھ مچھلیوں میں مرکری یا پارے کا لیول بہت زیادہ ہوتا ہے جو صحت کے لیے نقصان دہ ہے ۔ ایسی مچھلی کے استعمال سے تولیدی صلاحیت میں نقص پیدا ہو سکتا ہے ۔اس کے علاوہ مرکری جسم میں ایک سال یا اس سے زیادہ عرصے تک رہ سکتی ہے اور اس سے ہونے والے بچے کی ذہنی نشونما میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے ۔ اگر آپ کو سی فوڈ کھانے کا شوق ہے تو جھینگے یا سرمئی مچھلی کھاسکتی ہیں۔

6۔پرسکون رہنے کی کوشش کریں

تھوڑا بہت اسٹریس یا ذہنی دباؤ تو ہم سب ہی کی زندگی کا حصہ ہوتا ہے ۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ معمولی نوعیت کی پریشانی یا بے چینی ہونا عام بات ہے اور اس سے تولیدی نظام پر کسی قسم کے اثرات مرتب نہیں ہوتے لیکن یہ ہی اسٹریس اگر حد سے زیادہ بڑھ جائے اور اس سے آپ کی صحت متاثر ہونے لگے تو اس کا مطلب یہ آپ کی ماں بننے کی صلاحیت کو بھی متاثر کر سکتا ہے ۔ ایسے میں اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں یا ذہنی دباؤ کم کرنے کے لیے متبادل علاج جیسے یوگا اورایکو پنچر وغیرہ آزماکر دیکھیں۔

صحت مند طرز زندگی (Vitality) گزارنا اور نقصان پہنچانے والی عادتوں سے بچنا ماں بننے کے عمل میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے ۔ تحقیقات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ دو تہائی خواتین جن کا وزن زیادہ ہو یا بے حد کم ہو، انہیں بانچھ پن یا تولیدی نظام میں خرابی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس امر میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ، تاہم ماں بننے کے تجربے کو خوشگوار بنانے کے لیے ان باتوں کا خیال رکھنا بڑی حد تک مددگار ہوسکتا ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...