ہیپاٹائیٹس ڈے : وائرس سے متعلق اہم معلومات

608

ہیپاٹائیٹس ایک ایسامرض ہے جس کاخوف ہرطرف پھیلاہواہے۔ہیپاٹائیٹس یعنی جگرکی سوزش کی بیماری پوری دنیاکواپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ہیپاٹائیٹس میں جگر کے خلیے اپناکام صحیح طرح نہیں کرتے یاپھرمرجاتے ہیں ۔ہرسال ہیپاٹائیٹس سے آگاہی کادن منایاجاتاہے۔یہ مرض وائرس کے ذریعے حملہ کرتاہے۔ہیپاٹائیٹس کے وائرس مختلف قسم کے ہوتے ہیں جن میں اے ،بی،سی ،ڈی اورای جیسے وائرسز ایسے ہیں جواب تک دریافت ہوچکے ہیں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے اس مرض کے خاتمے کے لئے خاطرخواہ کوششیں کی جارہی ہیں۔
یہ دن منانے کامقصدلوگوں میں اس مرض کی آگاہی ہے ۔پاکستان میں یہ مرض بہت پھیلاہواہے کیونکہ ناخواندگی کی وجہ سے صحت کے اصولوں سے لاعلمی،گندگی،غیرمعیاری اشیاء کااستعمال،انجکشن لگوانے کے لئے ایک ہی سرنج کااستعمال،غیر معیاری انتقال خون وغیرہ۔یہ ساری باتیں ہیں جنکی وجہ سے ہیپاٹائیٹس سے بچناناممکن ہوتاجارہاہے۔ایک مشاہدے کے مطابق نشہ کرنے والے اپناخون سستے داموں فروخت کردیتے ہیں اورچونکہ یہ نشہ کرنے کے لئے ایک ہی سرنج کااستعمال کرتے ہیں اسی لئے ان میں ہیپاٹائیٹس کے بہت زیادہ امکانات پائے جاتے ہیں۔بعد ازاں جب ان نشہ کرنے والوں کاخون کسی مریض کولگتاہے تو وہ بھی اس مرض میں مبتلاہوجاتاہے۔بعض اوقات اس مرض کی وجہ سے مریض جگر کے کینسر میں مبتلاہوکر چل بستاہے۔
ہیپاٹائیٹس کے وائرسز کے بارے میں معلومات درج ذیل ہیں ان وائرسز کے نام سے منسوب ہیپاٹائیٹس کانام رکھاگیاہے۔

ہیپاٹائیٹس اے

یہ وائرس پاکستان میں بہت عام ہے۔بڑوں کی نسبت بچے اسمیں زیادہ مبتلاہوتے ہیں اوربعد میں بچوں کے ذریعے ہی یہ پھیلتاہے۔یہ وائرس مریض کی انتڑیوں سے فضلہ کے راستے خارج ہوتاہے۔بعد میں مکھیاں اس وائرس کوکھانے پینے کی اشیاء تک پہنچانے کاسبب بن کر باقی لوگوں اس بیماری میں مبتلاکرنے کاباعث بنتی ہیں۔

ہیپاٹائیٹس بی

یہ وائرس اے سے زیادہ خطرناک ہوتاہے۔ہیپاٹائیٹس کی یہ قسم خون کے ذریعے ایک دوسرے تک پھیلتی ہے۔دنیابھرمیں لوگ ہرسال اس بیماری میں مبتلاہوتے ہیں۔ہیپاٹائیٹس بی کاوائرس ایڈز کے وائرس سے زیادہ خطرناک ہوتاہے۔یہ وائرس جگرکی دائمی سوزش کی وجہ سے پیدا ہوسکتاہے۔یہ جگرکومستقل نقصان پہنچاتاہے اورموت کاسبب بھی بن سکتاہے۔

ہیپاٹائیٹس سی

یہ ہیپاٹائیٹس کی سب سے خطرناک قسم ہے۔یہ جگر کی ایسی سوزش ہوتی ہے جووائرس سی کی وجہ سے پیداہوتی ہے۔ہیپاٹائیٹس سی کاوائرس انسانی جسم میں کافی عرصے تک بغیرکوئی نقصان پہنچائے رہتاہے۔ہیپاٹائیٹس سی ایشیاء کے غریب ممالک میں بہت زیادہ پایاجاتاہے۔یہ بہت ہی خطرناک ہوتاہے اسی لئے اسے عالمی قاتل کہاجاتاہے۔

ہیپاٹائیٹس ڈی

یہ وائرس ہیپاٹائیٹس بی اورسی کی طرح خطرناک نہیں ہوتامگر اس کی وجوہات تقریباً انہی جیسی ہوتی ہیں۔ہیپاٹائیٹس ڈی میں زیادہ لوگ مبتلانہیں ہوتے کیونکہ یہ وائرس ابھی ہیپاٹائیٹس بی اورسی جتنانہیں پھیلاہے۔ہیپاٹائیٹس ڈی کی پہلی وجہ وریدگی انجکشن اورانتقال خون اوردوسری بڑی وجہ غیرمعیاری طرز زندگی ہے۔اسلام سے دوری بھی اس میں اہم کردار اداکرتی ہے۔

ہیپاٹائیٹس ای

اس مرض کے پھیلنے میں وائرس کے علاوہ مختلف کیمیائی مادے،دوائیں اورشراب نوشی کی کثرت بھی اہم کرداراداکرتی ہے۔ہیپاٹائیٹس کی یہ قسم اتنی خطرناک ثابت نہیں ہوتی۔بچے اس مرض میں کم ہی مبتلاہوتے ہیں لیکن اگر حاملہ خواتین پریہ مرض حملہ آورہوجائے تو ان کی موت واقع ہوسکتی ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...