کان کا دردنظر انداز نہ کریں!

0 2,194

کان کے درد کو معمولی تصور نہ کریں اور نہ ہی خود سے کوئی دواا استعمال کریں، چاہے درد کی نوعیت معمولی ہی کیوں نہ ہوں، درد محسوس ہونے کی صورت میں فوراً اس تکلیف کی ماہر ڈاکٹر جن کو ENTspecialist کہا جاتا ہے رجوع کریں۔ ڈاکٹر نکیتا ملہوترا کا کہنا ہے کہ ’’کان میں درد پیدا کرنے کی بے شمار وجوہات ہیں‘‘ جیسے کان کے اندر یا بیچ کے کسی بھی حصے میں کوئی انفیکشن ہونا جوکہ عموماً جراثیم کی موجودگی کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے، معمولی نزلہ زکام بھی کان کے درد کی وجہ بن سکتا ہے، کان میں میل یا پھپھوندی (Fungus)، گلے کی سوزش، دانت کا درد اور جبڑوں کا درد اور سوجن بھی کان کے درد کی وجہ بن سکتے ہیں، کان کے درد کی اصل وجہ جاننا بہت ضروری ہے اور درد کی صورت میں خود سے دوا یا ڈراپ (فظروں) کا استعمال اس درد کو سنگین اور خطرناک شکل دے سکتا ہے۔

ڈاکٹرز کے مشورے!

کان کے درد کی شکایت ایک عام مسئلہ ہے، بعض دفعہ تیراکی کے دوران کان کی اندرونی یا بیرونی سطح پر انفیکشن ہوجاتا ہے، جوکہ کان کی نالی (ear Canal) کو متاثر کرتا ہے۔ ایسی کسی بھی صورتحال میں اگر آپ کو کان میں درد یا معمولی سی بھی سوزش محسوس ہوں تو کسی تاخیر کے بغیر فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں بعض دفعہ بچوں کے کانوں میں رطوبت یا پس پیدا ہوجاتی ہے اول تو ایسی صورت میں تیراکی سے گریز کرنا چاہیے، کیونکہ یہ خالی آپ کے کان کے لیے نقصان دہ نہیں ہوگا بلکہ اس طرح دوسرے لوگوں کو بھی انفیکشن منتقل ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔

Ear Buds کا استعمال

عموماً لوگ کان کے میل کو صاف کرنے کے لیے ear buds کا استعمال کرتے ہیں اور تقریباً ستر فیصد لوگ ان ear buds کو اپنے کان میں غلد انداز میں استعمال کرنے کی وجہ سے اپنے کان کے اندرونی پردوں کو نقصان پہنچا بیٹھتے ہیں، بچے تو بڑی آسانی سے ear buds کو اپنے کان میں پھنسابیٹھتے ہیں، کان کی صفائی کا معاملہ بہت نازک اور حساس فعل ہے، طبی ماہرین بہت تکنیکی طریقے water proof protective layer کے ذریعے کان کی نالی سے میل کو صاف کرتے ہیں، خود سے ear buds سے کان کو صاف کرنے کی کوشش میں آپ سنجیدہ نوعیت کے انفکیشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔

تیل کا استعمال:

کچھ لوگ نیم گرم ذیتون کے تیل کے قطروں کو کان کی صفائی اور درد کی صورت میں موثر اور مفید خیال کرتے ہیں پر یہ سوچ غلط ہے کان میں اس کا استعمال گریس کا کام کرے گا اور کان کے اندر ایک نم ماحول بنادے گا اور اندر سے اس کی سطح کو گنداا کردے گا۔

سماعت کی تشخیص:

چھوٹے بچوں کی قوت سماعت کو لے کر والدین کو بہت محتاط رہنا چاہیے، اگر بچہ اسکول میں ٹیچر کی بات پر توجہ نہیں دے رہا، وہ بات کے جواب میں کوئی ردعمل ظاہر نہیں کررہا اس کو بار بار بات دہرانا پڑرہی ہے اور ٹی وی کو تیز آواز میں دیکھے تو ایسی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے، کیونکہ بہت ممکن ہے کہ بچے کی قوت سماعت میں کوئی مسئلہ ہے، سب سے بہتر بات تو یہ ہے کہ نوزائیدہ بچوں کی سماعت کی تشخیص کرلی جائے، اس کے لیے (auditory brainstem response) ABR کے ذریعے یہ چیک کیا جاسکتا ہے کہ مختلف آوازوں پر بچے کی حس سماعت کیسا ردعمل دے رہی ہیں۔

AudioGram

کانوں میں ہیڈ فون لگاکر ریڈیو اور کیسٹ سننے کا کلچر اب پروان پڑھ کر ipods اور mp3 کے دور میں داخل ہوچکا ہے اس کے علاوہ اسپیکر پر تیز آواز سے میوزک سننے کی روایت بھی جڑ پکڑ چکی ہے۔ کسی بھی ایسی جگہ کے نزدیک نہ کھڑے ہوں جہاں میوزک ساٹھ (60) فیصد سے زیادہ تیز آواز میں بج رہا ہو، اگر آپ کو کبھی اپنی قوت سماعت میں کوئی مسئلہ محسوس ہورہا ہو تو فوراً audiogram کے ذریعے اپنے کان کی سماعت کو ٹیسٹ کروالیں تاکہ آپ جان سکیں کہ مختلف آوازوں کی شدت اور سطح پر آپ کی سننے کی صلاحیت کیسی ہے۔

مختلف صورتیں

* سر میں ,کان کے آس پاس چوٹ لگنے کی صورت میں, باہر کان پر تھپڑ لگنے کی صورت میں, اگر آپ کو اپنا کان سن ہوتا محسوس ہو یا اس میں سے خون آنے لگے تو ایسی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ اس میں بعض دفعہ کان کے پردوں کو نقصان پہنچتا ہے اور وہ پھٹ بھی جاتے ہیں اور آپریشن کے ذریعے ان کو ٹھیک کرنا پڑتا ہے۔
کان میں انفیکشن ہونے کی صورت میں بعض افراد سر میں درد اور چکر آنے کی بھی شکایت کرتے ہیں۔ ذیا بطیس (diabeties)کے مریض بھی کان کے بیرونی انفیکشن کا شکار ہوسکتے ہیں۔
* عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ قوتِ سماعت کا متاثر ہونا بھی قدرتی سی بات ہے کان کی سماعت کا سالانہ معائنہ کرانا اس سلسلے میں زیادہ بہتر ہے، کیونکہ اگر اچانک سماعت ختم
ہوجائے تو بہت ممکن ہے کہ سماعت سے مستقل محرومی آپ کا مقدر بن جائے۔ سماعت کے اچانک ختم ہونے کے بھی کئی عوامل ہوتے ہیں، مثلاً بلڈ پریشر میں جلدی جلدی اتار چڑھاؤ یا خون میں شوگر کا گھٹنا اور بڑھنا، thyroid کا مسئلہ اس لیے اگر آپ شوگر کے مریض ہیں تو مستقل اس کو چیک کرتے رہیں اور ساتھ ساتھ ENT کے ماہر سے بھی رابطہ میں رہیں۔

ناک کی سوزش

ناک کی سوزش بھی کان کے وسطی پردے کو بند کردیتی ہے اور اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ آپ کو کان میں بھاری پن اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کان بند ہوگیا ہے۔ مخصوص پیشوں سے وابستہ لوگ اس سے اکثر وبیشتر گزرتے ہیں مثلاً پائلٹ، ہوائی جہاز کا دوسرا عملہ، غوطہ خور، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ان لوگوں اور جہاز میں سفر کرنے والوں کو چاہیے کہ کان بند ہونے اور اس کے اندر سے آنے والی کھلنے اور بند ہونے والی آوازوں سے بچنے کا واحد طریقہ Chewing gum ہے۔ آپ Chewing gum کو چبایئے یہ کان میں پڑنے والے اندرونی اور بیرونی دباؤ کو ہموار کرتی ہے۔

نوزائیدہ بچے

نو زائیدہ بچوں کو تھام کر سہارے سے بٹھاکر کھلائیے نہ کہ تکیہ کے سہارے لٹاکر کیونکہ آپ جو بھی چیز بچے کو لٹاکر کھلائیں گے تو اس کا دباؤ بچے کے کان پر پڑے گاجس سے رکاوٹ بھی ہو سکتی ہے اور کان میں رطوبت بھی بن سکتی ہے کیونکہ نو مولود کے کان کے پردے کی وسطی ٹیوب بہت چھوٹی ہوتی ہے، یہ ٹیوب خالی کان پر پڑنے والے دباؤ کو ہموار نہیں کرتی بلکہ کان کے درمیان میں بننے والی رطوبت کو بھی خارج کرنے میں مدد دیتی ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...