اخبار اورپلاسٹک تھیلیاں جان کی دشمن

2,567

اخبارات معلومات کا خزانہ ہوتے ہیں، لیکن اگر ان کا استعمال پراٹھے اور روٹیاں لپیٹنے میں کیا جائے تو اس کے انسانی صحت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں ۔ اسی طرح تھیلیاں جو پولیتھین سے بنائی جاتی ہیں انہیں اگر جانور بھی کھالیں تو برداشت نہیں کرپاتے تو ہم اور ہمارے معصوم بچے جو برگر،چپس،سموسے پکوڑے،مصالحہ دار سیو،شکرقندی،گولہ گنڈا اور نہ جانے کیا کچھ ان تھیلیوں میں ڈال کر بڑے مزے سے گھر لاتے ہیں، تو درحقیقت اس سے ہم مزہ اور صحت نہیں بلکہ موت خریدتے ہیں۔ جب بچے فرینچ فرائیز پر ڈالا ہوا کیچپ کھانے کے چکر میں پورا اخبار چاٹ جاتے ہیں تو وہ کسطرح ان کی صحت کو برباد کرتا ہے آپکو اس کا اندازہ بھی نہیں ہوتا۔

جب ہم بازار جاتے ہیں تو سب سے صاف ستھری اور مہنگی دکان کا انتخاب کرتے ہیں جس سے کھانے کی اشیاء خرید سکیں۔ لیکن جب وہ کھانے پینے کا سامان آپ کو اخبار اور پلاسٹک کی تھیلی میں ڈال کر دیا جاتا ہے تو وہ آپ کو بیمار کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔پھر ہم گلہ کرتے نظر آتے ہیں کہ آجکل بیماریوں میں اضافہ ہو گیا ہے ،ہمارا بچہ بہت کمزور ہے، آجکل آنکھیں بہت کمزور ہو رہی ہیں، بڑوں کے ساتھ ساتھ چھوٹے بچے بھی پاؤں کے درد کی شکایت کرتے اور بالوں کے مسائل پر پریشان ہوتے نظر آٹے ہیں۔

شہر کا کوئی بھی ریسٹورنٹ ہو یا کوئی بھی چھوٹا ڈھابہ، کہیں بھی اس چیز کو مدِنظر نہیں رکھا جاتا کہ چاہے کتنی بھی محنت اورصفائی سے کھانا تیار کیا جائے اگر اسے آپ اخبار،تھیلی یا اسی طرح کے مٹیریل میں پیش کریں گے تو وہ عوام الناس کے لئے زہر کی طرح ہے ۔اسطرح کی پیکنگ میں چاہے سوکھی روٹی ہو یا گرماگرم مچھلی دونوں ہی نقصان دہ ہیں ۔

صحت پر پڑنے والے مضر اثرات

پلاسٹک تھیلیوں میں استعمال ہونے والے کیمیکل نہ صرف آب و ہوا کو آلودہ کرنے کا باعث بنتے ہیں بلکہ یہ صحت پر بھی انتہائی منفی اثرات مرتب کرتے ہیں ۔ سب سے پہلے توان کی پراڈکشن میں استعمال ہونے والا کیڈمیئم، مرکری اور لیڈ کھانے میں براہ راست زہر شامل کردیتے ہیں ۔ اس کے علاوہ اس میں موجود انڈاکرائن ڈسرپٹر، ایسے کیمیکلز ہوتے ہیں جو جسم میں انڈاکرائن یعنی ہارمونل نظام پر اثر انداز ہوکر کینسر بننے والے ٹیومر ، بچوں میں کسی قسم کی جسمانی نقص یا نشونما کے دیگر مسائل کا باعث بنتے ہیں۔

اسی طرح اخبار میں لپٹا ہوا کھانا بھی صحت کو نقصان پہنچاتا ہے ۔ کھانوں میں سے نکلنے والا گرم تیل اخبار میں لگی سیاہی جذب کرلیتا ہے اور وہ سیاہی کھانے میں بھی شامل ہو جاتی ہے ۔ سیاہی بنانے کے لیے کئی ایسے کیمیکل استعمال کیے جاتے ہیں جنھیں کھانا کی پیکجنگ میں استعمال کرنا باہر کے ممالک سختی سے منع ہے ۔ یہ کیمیکلز جسم میں داخل ہو کر قوت مدافعت کو کمزور کر دیتے ہیں جس سے بیماری یا انفیکشن ہونے کے خطرات بڑ جاتے ہیں۔

بچاؤ کے طریقے

*پلاسٹک کی تھیلی یا اخبار میں لپٹا کھانا کبھی نہ خریدیں۔ یا تو دھات سے بنے کنٹینر زمیں ملنے والی اشیا خریدیں یا گھر سے کوئی صاف کپڑا یا کپڑے کی تھیلی ساتھ لے کر جائیں۔
*تھیلی اور اخبار کبھی بھی سڑک پر نہ پھینکیں بلکہ ہمیشہ کوڑے دان میں ڈالیں ۔
*اپنے کپڑے اور بستر پر بچھانے والی چادر ہمیشہ قدرتی طور پر بننے والے کپڑے کی لیں۔ مصنوعی طریقوں سے بنے کپڑوں میں اکثر پلاسٹک موجود ہوتی ہے ۔
*پلاسٹک کی تھیلی یا پیالے میں کبھی بھی کھانا گرم نہ کریں۔

خدارہ اب ان باتوں سے باہر نکلیں کہ کچھ نہیں ہوتا یہ سب تو ایک عرصے سے چل رہا ہے۔ اپنی اور اپنے گھر والوں کی صحت کو یقینی بنائین۔ گھر میں خود اپنے ہاتھ سے پکا کر اپنے بچوں کو کھلائیں کیوں کہ وہی ہمارا مستقبل اور سرمایہ ہیں اور باہر سے کھانا خریدنے میں بے انتہا محتاط رہیں۔ کیونکہ اپنے پیاروں کی صحت کا خاص خیال رکھنا ہماری ہی ذمہ داری ہے!

مزید جانئے :آٹھ تیل جو آپ کے لئے شفاء ہیں

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...