kids health – ایچ ٹی وی اردو https://htv.com.pk/ur Tue, 08 Nov 2022 09:31:46 +0000 en-US hourly 1 https://htv.com.pk/ur/wp-content/uploads/2017/10/cropped-logo-2-32x32.png kids health – ایچ ٹی وی اردو https://htv.com.pk/ur 32 32 اپنے بچوں کو صحت بخش کھانے کی طرف راغب کریں https://htv.com.pk/ur/recipes/kids-nutrition-foods Sun, 07 Apr 2019 20:38:44 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=32546

اکثر والدین شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ ان کے بچے صحت بخش غذائیں جیسے پھل اور سبزیاں کھانا پسند نہیں کرتے اور انھیں یہ چیزیں کھلانا والدین کے لئے خاصا مشکل ہوتا ہے۔لیکن بہر حال بچوں کو یہ غذائیں کھلانا ضروری ہیں اس لئے ہم آپ کو چند ایسے طریقے بتاتے ہیں جن کے […]

The post اپنے بچوں کو صحت بخش کھانے کی طرف راغب کریں appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>

اکثر والدین شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ ان کے بچے صحت بخش غذائیں جیسے پھل اور سبزیاں کھانا پسند نہیں کرتے اور انھیں یہ چیزیں کھلانا والدین کے لئے خاصا مشکل ہوتا ہے۔لیکن بہر حال بچوں کو یہ غذائیں کھلانا ضروری ہیں اس لئے ہم آپ کو چند ایسے طریقے بتاتے ہیں جن کے ذریعے آپ اپنے بچوں کو صحت بخش کھانے کی طرف راغب کرسکتے ہیں۔

شیڈول بنائیں :

بچوں کے کھانے کا ایک شیڈول بنائیں اور جہاں تک ممکن ہو اسی پر عمل کریں۔اگر آپ کو باہر بھی جانا ہو تو صحت بخش غذائیںجیسے گاجر،دہی،پانی وغیرہ اپنے ساتھ رکھیں تاکہ بچوں کو بھوک لگے تو انھیں راستے سے فاسٹ فوڈ خرید کر دینے کے بجائے یہ غذائیں کھلا سکیں ۔اس کے علاوہ ریسٹورنٹ میں بھی صحت بخش غذائیں جیسے گرلڈچکن،بیک کئے ہوئے آلو اور پروٹین سے بھرپور سلاد دستیاب ہوتی ہے۔

کھانے کی تیاری میں بچوں کو شریک کریں:

بچے وہ چیزیں زیادہ شوق سے کھاتے ہیں جن کو بنانے میں وہ خود بھی شریک ہوتے ہیں ۔ویسے بھی جب پوری فیملی مل کر کام کرتی ہے تو کام کرنے میں زیادہ مزہ آتا ہے۔لہٰذا ایسے کھانوں کا انتخاب کریں جو صحت بخش بھی ہوں اور ان کوبنانے میں بھی مزہ آئے۔ایسے کھانوں کی تیاری میں بچوں سے بھی کام لیں اس طرح وہ اپنی بنائی ہوئی چیز زیادہ دلچسپی سے کھائیں گے۔

اچھی شکل میں بنا کر دیں :

اکثر بچے سبزیاں کھانے سے گھبراتے ہیں ۔لیکن اگر انھی سبزیوں کو سینڈوچ بنا کر یا رول کی شکل میں پیش کیا جائے تو بچے اسے نہایت شوق سے کھائیں گے ۔سبزیوں اور پھلوں کی مکس سلاد بنائیںاس کے علاوہ یہ ڈریسنگ یا حمس کی شکل میں بھی سبزیاں ساتھ ملا کر دی جاسکتی ہیں۔


اس بارے میں جانئے : بچوں کی خوراک میں پالک شامل کرنے کی تراکیب

غیر صحت بخش غذائوں کو محدود کریں:

غیرصحت بخش غذائوں کو کم مقدار میں خریدیں ۔بچے کو غذائیت فراہم کرنے کے لئے سبزیوں میں میٹھا بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔جیسے سیب کی پھانکوں کو کیرامل سوس میں ،یا کیلے کو پی نٹ بٹر میں ،اور اسٹرابیری کو ڈارک چاکلیٹ میں بھی ملا کر دے سکتے ہیں۔

عمر کے لحاظ سے کھانے کو دیں:

بچے کی عمر اور ضرورت کے مطابق اسے کھانے کو دیں ۔کیونکہ ایک چھوٹے بچے کواپنے نوجوان بھائی کے برابر کھانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔آپ کے بچے کو کتنا اور کیا کھانے کی ضرورت ہے اس کے لئے ماہر اطفال آپ کی رہنمائی کرسکتا ہے۔

کم مقدار میں کھانا نکالیں:

جب بچہ اپنی پلیٹ اورچمچہ سنبھالنے کے لائق ہو جائے تو اس سے اپنا کھانا خود نکالنے کے کا کہیں تاکہ اسے اندازہ ہو کہ اسے اپنے لئے کتنا کھانانکالنا ہے۔
بچے کو پلیٹ میں سلیقے سے کھانا نکالنے پر شاباشی دیں۔اور اسے بتائیں کہ وہ مزید کھانا اسی وقت نکالے جب اسے اور بھوک لگ رہی ہو ۔

اپنی مرضی کا کھانے کی بھی اجازت دیں :

اکثر ایسا ہوتا کہ بچے کو جس چیز سے منع کیا جاتا ہے وہ اسے اتنا ہی زیادہ کھانا چاہتا ہے ۔اس لئے اسے بالکل روکنے کے بجائے کبھی کبھار کھانے کی اجازت دے دیں ۔
بچہ آپ کوجس طرح کھاتے ہوئے دیکھتا ہے اسی طرح خود بھی کھاتا ہے لہٰذا خود کو اپنے بچے کے لئے ایک ماڈل بنائیں ۔اور یاد رکھیں کہ ضروری نہیں کہ آپ کو جو چیز ناپسند ہو وہ آپ کے بچے کو بھی پسند نہیں آئے گی ۔آپ کوکوئی چیز پسند ہو یا نہ ہو اپنے بچے کے سامنے ضرور رکھیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ اسے کھانا پسند کرے۔


مزید جانئے : صحت بخش اسنیک


The post اپنے بچوں کو صحت بخش کھانے کی طرف راغب کریں appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
نومولود کے لئے ویکسینیشن کیوں ضروری ہے ؟ https://htv.com.pk/ur/moms/vaccination Wed, 20 Feb 2019 06:00:46 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=29263 vaccination

ویکسینیشنVaccination بچوں کی حفاظت اوربیماریوں سے لڑنے میں اہم کرداراداکرتی ہے ۔ویکسینیشن سے بچے کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتاہے جس کے باعث وہ بیماریوں سے لڑنے کے قابل ہوجاتاہے۔بچے کی بہترنگہداشت اورمدافعتی نظام کوبہتربنانے کے لئے ویکسینیشن ضروری ہے تاکہ جومختلف بیماریاں اس پرحملہ آورہوتی ہیں وہ ان سے لڑنے کے قابل ہوسکے۔حفاظتی ٹیکوں […]

The post نومولود کے لئے ویکسینیشن کیوں ضروری ہے ؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
vaccination

ویکسینیشنVaccination بچوں کی حفاظت اوربیماریوں سے لڑنے میں اہم کرداراداکرتی ہے ۔ویکسینیشن سے بچے کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتاہے جس کے باعث وہ بیماریوں سے لڑنے کے قابل ہوجاتاہے۔بچے کی بہترنگہداشت اورمدافعتی نظام کوبہتربنانے کے لئے ویکسینیشن ضروری ہے تاکہ جومختلف بیماریاں اس پرحملہ آورہوتی ہیں وہ ان سے لڑنے کے قابل ہوسکے۔حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کامقصد ملک بھرمیں بچوں کوان مہلک بیماریوں سے محفوظ رکھناہے جن کے خلاف حفاظتی ٹیکے یاقطرے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔یہ حفاظتی ٹیکے ایسے خطرناک امراض سے بچاؤ یاخاتمے کے لئے ہیں جوبچوں کوخاص طورپرمتاثرکرتی ہیں اوران کی اموات اورعمربھرکی معذوری کاباعث بنتی ہیں۔


امیونائزیشن کے مطابق چھ سال کی عمرتک کے بچوں کوویکسینیشن کی ضرورت ہوتی ہے۔دوسال میں بچوں کوچوبیس ویکسینیشن چودہ بیماریوںسے بچانے کیلئے لگائی جاتی ہیں۔تمام بچوں کوچودہ قسم کی بیماریوں کے خلاف حفاظتی تحفظ کے لئے دوسال کی عمرتک ویکسینیشن ضرورلگوائیں۔نوزائیدہ بچے کی ویکسین اس لئے ضروری ہوتی ہے کیونکہ بچہ پیدائش سے پہلے ماں کے پیٹ میں محفوظ ہوتاہے۔وہاں کوئی بھی بیماری اورانفیکشن داخل نہیں ہوپاتے جس کی وجہ سے وہ ماحول بچہ کے لئے محفوظ ثابت ہوتاہے۔ماں کامدافعتی نظام خودماں کوصحت مند رکھنے اوربچے کی حفاظت میں اہم کرداراداکرتاہے۔نوزائیدہ بچے میں وائرس سے لڑنے کی صلاحیت نہیں ہوتی جب وہ پیداہوتاہے تو اس کامدافعتی نظام آہستہ آہستہ جراثیم اوربیماریوں سے لڑنے کے قابل ہوتاہے۔وقت کے ساتھ بچے کامدافعتی نظام مضبوط ہوتاہے لیکن اس سے پہلے بچے کوتحفظ کی ضرورت ہوتی ہے۔

ویکسین کیسے کام کرتی ہے؟

ویکسین کم مقدارمیں بچے کے جسم میں منتقل کی جاتی ہے۔جس سے بچے کامدافعتی نظام بیماری سے لڑنے اوراسے مکمل طورپرختم کرناسیکھتاہے۔لہٰذااگریہ ڈوز اپناکام نہیں کرتی تو بچہ بیماری سے لڑنہیںپاتاجس کی وجہ سے بیماری حملہ آورہوتی ہے لیکن ویکسینیشن کی وجہ سے اس بیماری سے لڑنے کے لئے شدید کوشش نہیں کرنی پڑتی۔چھوٹے بچوں کوویکسینیشن اس لئے دی جاتی ہے کیونکہ ان کی عمربڑھنے کے ساتھ ساتھ ان کے مدافعتی نظام میں بھی ترقی ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ خطرناک بیماریوں سے لڑنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔بچے کی پیدائش کے بعد سے ہرعمرکے بچے کے لئے مختلف اقسام کی ڈوز دی جاتی ہیں۔مثال کے طورپر ہیپاٹائیٹس بی ویکسین پیدائش کے فوری بعد دی جاتی ہے۔

کیاتمام ویکسین اہم ہیں؟

vaccination

عام طورپریہ سوال کیاجاتاہے کہ کیاتمام ویکسین یاپھرچندہی ضروری ہیں؟ان میں سے بعض ویکسین بچے کو تین سے چاردفعہ باربارلگائی جاتی ہیں۔باربارایک ہی ویکسین اس وجہ سے لگائی جاتی ہیں کیونکہ عمرکے کسی بھی حصے میں بیماری حملہ آورہوسکتی ہے۔جب آپ کے بچے کامدافعتی نظام ایک باربیماری سے لڑناسیکھ جاتاہے تو وہ آگے جاکربیماریوں سے لڑنے کے قابل ہوجاتاہے۔ویکسینیشن کی ایک اوراہم وجہ یہ ہے کہ اس سے نہ صرف آپ کابچہ صحت مند اورمحفوظ رہتاہے بلکہ اطراف کے بچے بھی محفوظ رہتے ہیں۔بہت سے امراض ایسے ہیں جودوسروں سے تعلقات کی نسبت ہوجاتے ہیں۔


تصدیق و نظر ثانی : ڈاکٹر ندا ساجد


ڈاکٹرز کے مطابق:
۱۔ویکسین صرف ڈاکٹرکے مشورے اور ہدایت کے مطابق دی جاتی ہے۔
۲۔دوران حمل،بچے کاکمزورمدافعتی نظام ،ٹیومر،کیموتھراپی اورایچ آئی وی پوزیٹوکے مریضوں کو ویکسین نہیں دی جاتی۔
۳۔وہ بچے جنھیں انڈوں سے الرجی اوردمہ کی شکایت ہوانھیں ویکسینیشن سے پہلے ڈاکٹرسے چیک اپ ضروری ہے۔
۴۔پچھلے اڑتالیس گھنٹوں میں اگرمریض نے انفلوئنزااینٹی وائرل میڈیسن لی ہوں تو ویکسین کامشورہ نہیں دیاجاتاہے۔
۵۔اگربچے میں تپ دق کی تشخیص کی گئی ہوتوویکسین میں تاخیرکی جاتی ہے۔
۶۔پچھلے ویکسینیشن سے اگرشدید الرجی یاردعمل جیسے غشی کے دورے جاری رہیں تواحتیاط کی جاتی ہے۔
۷۔ویکسینیشن کے سائیڈ افیکٹس میں غشی کے دورے اورشدید الرجی شامل ہیںایسی صورتحال میں ڈاکٹرسے مشورہ کریں۔ضمنی اثرات کی صورت میںدرد،سرخی اورٹیکہ کی جگہ پرچنددن کے لئے ورم ہوتاہے جوازخود رفع ہوجاتاہے۔اس کے لئے دواکی ضرورت نہیں ہوتی اس سے گھبرائیں نہیں اورحفاظتی ٹیکوں کادورانیہ پوراکریں۔

The post نومولود کے لئے ویکسینیشن کیوں ضروری ہے ؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
کیا بچوں کو بھی سپلیمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے؟ https://htv.com.pk/ur/moms/kids-health-tips Tue, 19 Feb 2019 06:00:09 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=30712 supplements for kids

بہت سے والدین اپنے بچوں کو ملٹی وٹامنزایم وی ایم سپلیمنٹ استعمال کراتے ہیں تاکہ انھیں وہ تمام ضروری اجزاء حاصل ہو ں جو ان کی صحت کو بڑھانے کے ساتھ ،توانائی حاصل کرنے اور بیماریوں سے بچنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ کریں ۔ تقریبا چار میں سے ایک بچہ ایم وی ایم یا […]

The post کیا بچوں کو بھی سپلیمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
supplements for kids

بہت سے والدین اپنے بچوں کو ملٹی وٹامنزایم وی ایم سپلیمنٹ استعمال کراتے ہیں تاکہ انھیں وہ تمام ضروری اجزاء حاصل ہو ں جو ان کی صحت کو بڑھانے کے ساتھ ،توانائی حاصل کرنے اور بیماریوں سے بچنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ کریں ۔
تقریبا چار میں سے ایک بچہ ایم وی ایم یا توانائی کا سپلیمنٹ لیتا ہے۔ وہ بچے جو توانائی کی کمی کے خطرات سے دو چار ہوتے ہیں ان میں توانائی کو استعمال کرنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔ جبکہ وہ بچے جو متوازن غذا کھاتے ہیں ا ور جن کی صحت کا خاص خیال رکھا جاتا ہے وہ زیادہ ایکٹو اور صحت مند ہوتے ہیں ۔
وٹامنز کا استعمال4سے6 سال کی عمر کے بچوں میںسب سے زیادہ اور12سے17سال کی عمر کے بچوں میں سب سے کم ہوتا ہے۔
زیادہ تر بچوں کو غذا کے ذریعے تمام ضروری اجزاء نہیں مل پاتے۔امریکن اکیڈمی آف پیڈایاٹرکس(AAP)اور امریکن ڈائٹنگ ایسوسی ایشن کے مطابق ضروری توانائی حاصل کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ متوازن اور توانائی سے بھرپور غذا ہے۔
اے اے پی ایک سال سے زیادہ عمر کے صحت مند بچوں کو سپلیمنٹ دینے کا مشورہ نہیں دیتی۔پھر بھی ماہرِ اطفال اور غذا کے ماہرین کمزور بچوں یا مخصوص اور پرہیزی غذا کھانے والے بچوں کو سپلیمنٹ دینے کا مشورہ دے سکتے ہیں ۔
مثال کے طور پرجو بچے دودھ سے بنی چیزیں نہیں کھاتے انھیں کیلشیئم سپلیمنٹ کی،جبکہ سبزیاں کھانے والے بچوں کو آئرن سپلیمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
بچوں اوربڑوں میں وٹامن ڈی کی کمی کا مسئلہ بھی زور پکڑ گیا ہے۔حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے 70 فیصد بچوں کووٹامن ڈی کی مناسب مقدار نہیں مل پاتی جبکہ تقریبانوفیصد بچوں میں وٹامن ڈی کی کمی ہے۔
زیادہ وزن رکھنے والے یا موٹے بچوں میںوٹامن ڈی کی کمی پہلے سے ہی موجود ہوتی ہے۔غذاکے ماہرین کے مطابق پیدائش کے پہلے سال میں روزانہ400آئی یو ( انٹرنیشنل یونٹس) جبکہ ایک سال کی عمر کے بعد روزانہ 600آئی یو وٹامن ڈی لیناچاہئیے۔
بچوں کو وٹامن ڈی کی صحیح مقدار فراہم کرنے کے لئے والدین یا ان کی پرورش کرنے والے لوگوں کو ماہر اطفال اور غذا کے ماہرین سے رابطہ کرنا چاہئے۔
بچوں میں وٹامن ڈی کی کمی کی بناء پر گزشتہ چند سالوں سے غذائی سپلیمنٹ میں وٹامن ڈی کی مقدار کو بڑھا دیا گیا ہے۔
بہت سے لڑکے(9سے 13 سال کی عمر کے دوران)اور لڑکیاں (9سے18سال کی عمرکے دوران) اپنی غذا سے مناسب کیلشیئم حاصل نہیں کر پاتے۔

غذائیت سے بھرپور سپلیمنٹ:

بچوں کے لئے تیار کردہ ایم وی ایم سپلیمنٹ آسانی سے چب جانے والے ،لیسدار یا لکوئڈ کی شکل میں بھی ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ صرف ایک چیز کے بھی الگ سپلیمنٹ دستیاب ہیں جو ان بچوں کے لئے مفیدہیں جن میں کسی ایک چیز کی جیسے وٹامن ڈی یا کیلشیئم کی کمی ہو ۔
بچوں کی بہترین نشونماء اور وزن میں اضافے کے لئے ایسے بھی لکوئڈ سپلیمنٹ ہیںجن میںپروٹین،فیٹ،فائبر،وٹامنز اور منرلز شامل ہیں۔ لکوئڈ سپلیمنٹ کے استعمال کے بارے میں والدین کو ماہر اطفال اور غذا کے ماہرین سے مشورہ کرنا چاہئے۔
بچوں کے لئے بنائے گئے ایم وی ایم سپلیمنٹ میںدل اور دماغ کی صحت اور نشونماء کے لئے اومیگا تھری فیٹی ایسڈ،قوت مدافعت کو بڑھانے کے وٹامن سی اس کے علاوہ آئرن،کیلشیئم،زنک،وٹامن بی،وٹامن ڈی اور وٹامن ای شامل کئے جاتے ہیں۔ جن کی عام طور پر بچوں میں کمی ہو جاتی ہے۔
مزید یہ کہ نوجوان لڑکے لڑکیوں کے لئے تیار کئے گئے فارمولے میںان کی تمام غذائی ضروریات کا خیال رکھا جاتا ہے۔لڑکیوں کے لئے بنائے گئے فارمولے میںآئرن کی اضافی مقدار شامل کی جاتی ہےجو ماہواری کے دوران آئرن کی کمی اور انیمیاء سے بچانے میں مدد دیتے ہیں ۔
دوسری طرف لڑکوں کے لئے تیار کردہ فارمولے میں مسلز کی کارکردگی اور نشونماء کو بڑھانے والے غذائی اجزاء شامل کئے جاتے ہیں ۔

خلاصہ:

ایم وی ایم سپلیمنٹ کو بچوں کی پہنچ سے دور رکھنا چاہئے تاکہ انھیں اضافی خوراک سے بچایا جاسکے۔ ایسا کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ انھیں اس سے مٹھائی کا دھوکہ بھی ہوسکتا ہے ۔والدین کو بچوں کو اتنی ہی خوراک دینی چاہئے جو ان کے لئے مناسب ہے۔
انھیں تجویز کردہ خوراک سے زیادہ نہیں دینا چاہئے۔اضافی خوراک خاص طورپر فیٹس کے ساتھ ملے ہوئے وٹامنزجسم میں زہریلے مادے بنانے کا باعث بنتے ہیں۔کیونکہ بچوںکو بہت سی بیماریوں جیسے،ایستھیما،شوگر،الرجیزاور چلبلا پن وغیرہ کے علاج کے لئے مزیددوائیں بھی دی جاتی ہیں۔
اس لئے ماہرین کو سپلیمنٹ تجویز کرنے سے پہلے ان دوائوں کے ایک دوسرے پر اثرات کا جائزہ ضرورلینا چاہئے۔
والدین سے ملاقات کے دوران ڈاکٹر کو انھیں یہ سمجھانا چاہئے کہ یہ سپلیمنٹ عارضی طور پرغذائیت میں اضافے کے لئے ہوتا ہے اور یہ متوازن غذا کا نعم البدل نہیں ہے۔
انھیں یہ بات بھی ذہن نشین کرانی چاہئے کہ یہ سپلیمنٹ جسم میں غذائیت کی کمی نہ ہونے اورجمع رہنے کی صلاحیت کو بڑھاتے ہیں ۔اور یہ بھی کہ یہ سپلیمنٹ وٹامنز کی کمی کا علاج نہیں کرتے۔
غذائیت کی کمی کے آثار نمایاں ہونے پر صحیح علاج کے لئے مریض کو پہلے بنیادی ذرائع استعمال کرنے کا مشورہ دینا چاہئے۔جہاں تک ممکن ہو اس کے لئے مفید طریقہ علاج کا انتخاب کیا جائے تاکہ جسم میں زہریلے مادے پیدا کرنے والے آئرن اور وٹامنز (جس میں فیٹس ملے ہوتے ہیں)سے بچایا جاسکے۔
فارماسسٹ سپلیمنٹ کے انتخاب اور دوائوں کے اثرات پہچاننے کے لئے والدین کی صحیح رہنمائی کرسکتے ہیں۔
اگر آپ کومعمولی سا بھی شبہ ہے کہ آپ کے بچے کو سپلیمنٹ کی ضرورت ہے تو والدین کوچاہئے کہ وہ ایم وی ایم سپلیمنٹ کے لئے بچوں کے ماہر ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
یہاں مریض کو یہ بات خاص طور پر یاد دلانا ضروری ہے کہ بچے کی مکمل صحت کے لئے صحت بخش ،متوازن غذا کا کوئی نعم البدل نہیں۔


 اس بارے میں جانئے : کافی بنانے کے منفردانداز


The post کیا بچوں کو بھی سپلیمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
بچوں کو سردیوں میں نہلانے کے لئے چند مفید ٹپس https://htv.com.pk/ur/moms/baby-bath-tips Mon, 21 Jan 2019 11:35:53 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=31995 baby bath

نوزائدہ بچوں کی پہلی سردیوں میں ان کا بہت زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔اس کے لئے ضروری ہے کہ بچوں کو ٹھنڈ سے بچایا جائے تاکہ وہ بیمار نہ پڑیں ۔اکثر نئی مائیں سردی میں بچوں کو نہلانے سے ہچکچاتی ہیں ۔ہم گھر سے باہر نکلتے وقت تو سردی سے بچانے کے لئے […]

The post بچوں کو سردیوں میں نہلانے کے لئے چند مفید ٹپس appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
baby bath

نوزائدہ بچوں کی پہلی سردیوں میں ان کا بہت زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔اس کے لئے ضروری ہے کہ بچوں کو ٹھنڈ سے بچایا جائے تاکہ وہ بیمار نہ پڑیں ۔اکثر نئی مائیں سردی میں بچوں کو نہلانے سے ہچکچاتی ہیں ۔ہم گھر سے باہر نکلتے وقت تو سردی سے بچانے کے لئے بچے کو اچھی طرح لپیٹ کر باہر نکلتے ہیں لیکن جب بات انھیں نہلانے کی آتی ہے تو یہ کام خاصا مشکل نظر آتا ہے۔
ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ بچوں کو سرد موسم میں کیسے نہلایا جائے ۔

ان باتوں کو اپنے ذہن میں رکھئے:

سردیوں میں بچوں کو نہلانے کا کوئی خاص وقت مقرر نہیں لیکن کچھ باتوں کا دھیان رکھنا ضروری ہے۔

۔بچے کو اس کے سونے یا دودھ پینے کے وقت پر نہ نہلائیں ،کیونکہ نیند کے وقت نہلانے سے اس کی نیند خراب ہو سکتی ہے اس کے علاوہ بھوک کی وجہ سے بھی بچہ بے چین رہے گا۔
۔بچے کو روزانہ ایک ہی وقت پر نہلائیں ،اس طرح بچے کا روٹین بنے گا اور روز اسے پتہ ہوگا کہ یہ اس کے نہانے کا وقت ہے اس طرح وہ نہانے سے پریشان نہیں ہوگا۔

مزید جانیں: بچوں کی چند عام بیماریوں کی اہم معلومات

۔بچے کو ایسے وقت نہلائیں جب آپ کو پتہ ہو کہ نہانے کے بعد آپ کا بچہ گرمائی میں رہے گا۔شام کے بجائے صبح یا دوپہر کا وقت ذیادہ موزوں رہتا ہے۔اس کے علاوہ رات کا وقت بھی اس صورت میں اچھا ہوتا ہے جب آپ بچے کو نہلانے کے بعد اسے گرمائی میں رکھیں اور فوراً سلادیں ۔

بچے کو ہفتے میں کتنی مرتبہ نہلائیں :

چھوٹے بچوں کو سردی میں پسینہ نہیں آتا لہٰذا اگر موسم ذیادہ سرد ہو تو بچے کو روزانہ نہلانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ایسے میں ایک دن چھوڑ کر نیم گرم پانی سے اسپنج کردیں اور تیسرے دن نہلائیں ۔

مزید جانیں: بچوں کے دانت نکلنے میں کے عمل کو آسان بنانے والے ٹوٹکے

اسپنج کرنے کے لئے صاف تولئے کو نیم گرم پانی میں بھگو کر نچوڑ لیں پھرڈائپر کی جگہ،اور جسم کے تمام حصوں کو خاص طور پر بغلوں ،گردن کے نیچے اورکان کے پیچھے سے اچھی طرح صاف کریں۔پھر جسم کودوسرے تولئے سے خشک کرکے کپڑے پہنائیں ۔اسپنج کرنے کے لئے آپ روئی بھی استعمال کر سکتے ہیں ۔

بچے کے مساج کے لئے اچھے تیل کا انتخاب کریں:

بچے کے مساج کے لئے خالص اور قدرتی تیل کا انتخاب کریں ۔سردیوں میں بادام یا زیتون کے تیل کا انتخاب کریں ۔
ناریل کے تیل سے جسم پرٹھنڈ کا اثر ہو سکتا ہے اس لئے اسے گرمی میں استعمال کرنا چاہئے۔ناریل کا تیل جسم کو نمی فراہم کرتا ہے اس لئے جسم کی خشکی دور کرنے کے لئے اسے بادام یا زیتون کے تیل کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اس کے علاوہ ہمارے ہاں مساج کے لئے سرسوں کا تیل بھی استعمال کیا جاتا ہے جو جسم کو گرمائی دینے کے ساتھ مسلز کی نشونماء میں بھی مدد دیتا ہے۔ لیکن کیونکہ بچے کی جلد نازک ہوتی ہے اس وجہ سے سرسوں کا تیل جلد میں سوزش پیدا کر سکتاہے اس لئے اگر بچے کو ایگزیما ہے یا اسے تیل لگانے کے بعد بے چینی ہو تو سرسوں کے تیل کے استعمال سے گریز کریں ۔

بچے کو نہلانے سے پہلے پانچ کام کریں :

بچے کا مساج کریں:

مساج کے ذریعے بچے کو گرمائی ملے گی۔اس کے علاوہ بھی سردیوں میں مساج کے بہت سے فائدے ہیں ۔
۔مساج سے بچے کے جسم کا درجہ حرارت بڑے گا اور وہ کپڑوں کے بغیر بھی گرمائی محسوس کرے گا ۔
۔اس سے دوران خون بڑھے گا اور جسم کے ان تمام حصوں میں حرکت ہوگی جو موٹے کپڑوں کی وجہ سے حرکت نہیں کر پاتے ۔
۔مساج جسم کو نمی فراہم کرتا ہے جس سے نہانے کے بعد بھی جسم خشکی سے محفوظ رہتا ہے۔
مساج کرنے سے پہلے اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ کے ہاتھ گرم ہوں ۔آپ چاہیں تو تیل کو بھی نیم گرم کرسکتی ہیں ۔ایسی جگہ بیٹھ کر مساج کریں جہاں بچے کو ہوا نہ لگے ۔کمر اور سینے پر گولائی میں مساج کرنے سے بچے کو سکون ملے گا اور دوران خون بڑھے گا ۔ٹانگوں میں اوپر سے نیچے کی طرف ذرا مل کر مساج کریں ۔

نہلانے سے پہلے کمرے کو گرم کریں :

نہانے کے بعد ہر کوئی سردی سے بچنا چاہتا ہے ۔جیسے ہی جسم سے پانی کی گرمائی ختم ہوتی ہے جسم ٹھنڈا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ یہ صورت حال بچے کے لئے صحیح نہیں ہوتی لہٰذا بچے کو نہلانے سے پہلے کمرے کو گرم کریں تاکہ نہلانے کے بعد گرم کمرے میں بچے کو لے کر آئیں اس طرح بچے کوسردی نہیں لگے گی اور اس کوسکون ملے گا ۔
کمرے کا درجہ حرارت بڑھانے کے لئے ہیٹر یا بلوئر کا استعمال کریں ۔بہتر ہوگا کہ بچے کو نہلانے کی تیاری کرنے سے پہلے کمرہ گرم کرلیں ۔کمرے کی کھڑکیاں دروازے بند رکھیں کیونکہ کمرے میں آنے والی ٹھنڈی ہوا بچے کو بیمار کرسکتی ہے۔

نہلانے سے پہلے پانی کا درجہ حرارت چیک کریں :

پانی ہلکا گرم ہونا چاہئے کیونکہ تیز گرم پانی بچے کے لئے تکلیف دہ ہو سکتا ہے ساتھ ہی بچے کے جسم کا قدرتی تیل ختم کرکے جسم کو خشک کر دیتا ہے۔38 ڈگری بچوں کے لئے مناسب درجہ حرارت ہے۔یہ بچوں کے جسم کے درجہ حرارت کے قریب تر ہے اور بچے کو پرسکون رکھتا ہے۔
اگر آپ کے پاس پانی چیک کرنے والا تھرمامیٹر نہیں ہے تو اپنی کہنی پانی میں ڈال کر دیکھیں آپ کو وہی درجہ حرارت محسوس ہوگا جو بچے کو اپنے جسم پر محسوس ہوگا۔اگر آپ اپنی کہنی آسانی کے ساتھ پانی میں ڈال سکتے ہیںتو یہ مناسب درجہ حرارت ہوگا ۔پانی چیک کرنے کے دوران بچے کو کپڑے میںلپیٹ کر رکھیں تاکہ اسے ہوا نہ لگے۔

نہلانے کا تمام سامان اپنے قریب رکھیں :

بچے کو نہلانے سے پہلے نہلانے کاتمام سامان اپنے قریب رکھیںتاکہ آپ کوبچے کو چھوڑ کر کسی چیز کے لئے اٹھنا نہ پڑے ۔ان چیزوں میں تولیہ ،ٹب ،شیمپو اور باڈی واش شامل ہے۔
بچے کو نہلاتے وقت بہت ذیادہ جھاگ نہ بنائیں کیونکہ اس سے جلد خشک ہو جائے گی۔بچے کو سادے پانی سے بھی نہلایا جاسکتا ہے ، اگر آپ صابن استعمال کرنا چاہتی ہیں تواس کے لئے کیمیکل سے پاک صابن کا انتخاب کریں ۔
ٹب کے قریب ہی تولیہ رکھیں تاکہ نہلاتے ہی بچے کو تولیے میں لپیٹ لیں۔اور سر اور جسم کو اچھی طرح خشک کریں ۔

بچے کے کپڑے پہلے سے نکال کر رکھیں :

بچے کا مساج کرنے سے پہلے اس کے صاف کپڑے بھی نکال کر بیڈ پر رکھیں ۔سب سے پہلے اسے کاٹن کا بنی ان پہنائیں،پھرہاف سوئیٹر ،اس کے بعد شرٹ اگر سردی زیادہ ہے تو اوپر سے بھی سوئیٹر پہنادیں ،ڈائپر پہنا کر پاجامہ اور موزے پہنادیں یا رامپر پہنا دیں تاکہ گود میں اٹھاتے ہوئے اس کی کمر نہ کھلے۔سر پر ٹوپہ پہنادیں۔بچے کو کپڑے میں اس طرح لپیٹیں کہ اس کے ہاتھ پیر کپڑے کے اندر ہو جائیں تاکہ وہ سردی سے بچا رہے۔اس طرح بچہ سکون سے سوئے گا ۔
۔بچے کو نہلاتے وقت پہلے جسم دھوئیں،تاکہ سر زیادہ دیر تک گیلا نہ رہے جسم دھونے کے بعد سردھوئیں ۔
۔ٹب میں پانی بچے کے سینے سے اوپر نہ ہو۔
۔بچے کو بیمار ہونے سے بچانے کیلئے اسے 5 سے 10 منٹ کے اندر نہلادیں اور ذیادہ دیر نہ لگائیں۔
۔اگر بچہ اونی کپڑے سے پریشان ہوتا ہے تو اسے پہلے کاٹن کے کپڑے پہنائیں پھر اونی کپڑے ۔
۔ بچے کو کپڑے پہنانے سے پہلے موائسچرائزرلگائیں تاکہ اس کے جسم کی نمی برقرار رہے اور خشکی نہ ہو ۔
گرمیوں کی طرح سردی میں بھی بچے کو نہلانا صحت بخش ہوتا ہے اگر چہ یہ تمام باتیں ذہن میںرکھی جائیں اور اسے احتیاط کے ساتھ نہلایا جائے۔

The post بچوں کو سردیوں میں نہلانے کے لئے چند مفید ٹپس appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
بچوں کو موبائل اسکرین کی خطرناک شعاعوں سے کیسے بچائیں؟ https://htv.com.pk/ur/health/kids-mobile-use Mon, 14 Jan 2019 10:43:07 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=31916 kids mobile use

ٹیکنالوجی میں جدت آئی تولیب ٹاپ اورکمپیوٹرکی جگہ آئی پیڈ زاورٹیب استعمال ہونے لگے۔ ہرپل دنیا سے جڑے رکھنے والی ٹیکنالوجی سے خارج ہونے والی الیکٹرومیگنیٹک ریڈیئیشن یعنی تابکاری شعاعوں کے ہمارے دماغ اورجسم پراثرات اتنے خطرناک ہیں جس کااندازہ لگانابھی مشکل ہے۔ موبائل فون کااستعمال ضرورت سے زیادہ اب عادت بن چکاہے۔اب توایسالگتاہے کہ […]

The post بچوں کو موبائل اسکرین کی خطرناک شعاعوں سے کیسے بچائیں؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
kids mobile use

ٹیکنالوجی میں جدت آئی تولیب ٹاپ اورکمپیوٹرکی جگہ آئی پیڈ زاورٹیب استعمال ہونے لگے۔ ہرپل دنیا سے جڑے رکھنے والی ٹیکنالوجی سے خارج ہونے والی الیکٹرومیگنیٹک ریڈیئیشن یعنی تابکاری شعاعوں کے ہمارے دماغ اورجسم پراثرات اتنے خطرناک ہیں جس کااندازہ لگانابھی مشکل ہے۔

موبائل فون کااستعمال ضرورت سے زیادہ اب عادت بن چکاہے۔اب توایسالگتاہے کہ انسان موبائل نہیں بلکہ موبائل انسان کواستعمال کررہاہے۔بے شک یہ ضرورت ہے لیکن اب عادت اورمجبوری کی شکل اختیارکرچکاہے۔

2017میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق

عالمی ادارہ صحت اورکینسرپرتحقیق کاعالمی ادارہ آئی اے آرسی نے اپنی جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیاہے کہ” پچھلی دودہائیوں میں بچوں کے کینسرمیں13 فیصد اضافہ ہواہے۔اورموبائل فون کینسرکے لئے ممکنہ رسک ہے”۔
امریکن اورکینیڈین ریسرچ برائے اطفال کے مطابق اس خطرے کی زد میں بچے سب سے آگے ہیں ۔

ماہرین اطفال کے مطابق

ا س کے استعمال سے دماغ کی رسولیاں ہوسکتی ہیںافسوسناک بات یہ ہے کہ اس طرح کے کیسزتواتر کے ساتھ رپورٹ ہوئے ہیں۔اس سے گردن کی ہڈی میں خم پیداہونے کے خطرات نمایاں نظرآتے ہیں۔اس کے علاوہ موبائل استعمال کرنے سے ہاتھ کے پٹھے بھی متاثرہوتے ہیںجس کے علیحدہ آپریشن ہوتے ہیں ۔

سرکاری اعدادوشمارکے مطابق ملک میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد14کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے۔ٹیکنالوجی کابے جااستعمال ایک خاموش قاتل بن چکاہے۔لیکن ہمارے ہاں ا س پرنہ توتحقیق ہوتی ہے اورنہ کوئی آگاہی فراہم کی جاتی ہے۔ اس پرباقاعدہ مہم جوئی کی ضرورت ہے۔ایسابالکل نہیں کہ آپ بچوں کوٹیکنالوجی سے بالکل ناواقف یادورکردیںبس احتیاط کریں۔کسی بھی چیز کی زیادتی یقینا نقصان کاباعث بنتی ہے۔اپنے بچوں کوموبائل فون سے پہنچنے والے نقصانات سے بچانے کے لئے مندرجہ ذیل نکات پرعمل کرنے کی کوشش کریں:

1۔آپ خود موبائل کااستعمال کم کریں

سب سے پہلے آپ کواپنے آپ کوبدلنے کی ضرورت ہے ۔اگرآپ بچہ کے سامنے ہروقت موبائل استعمال کریں گے توآپ کابچہ بھی اس کی ڈیمانڈ کرے گا۔اسے لگے گاکہ جس طرح کھانا،پینا،سونا،جاگنازندگی کاحصہ ہے بالکل اسی طرح روزانہ موبائل کااستعمال بھی اس کی اہم ضرورت ہے۔یاد رکھیں بچہ سنتاکم ہے دیکھتازیادہ ہے۔


اس بارے میں جانئے:بچوں میں شوگر کی علامات اور بچاؤ کے لئے تجاویز


2۔بچوں کووقت دیں

بچے موبائل اسی وقت لیتے ہیں جب وہ فارغ ہوتے ہیں۔ انھیں سمجھ ہی نہیں آتاکہ وہ کیاکریں۔ پہلے تو ان کی بوریت دورکریںان کے ساتھ کھیلیں۔انھیں کہانیاں سنائیں۔ماضی کے واقعات اورتجربات سے آگاہ کریں۔اچھے برُے کی تمیزسکھائیں اورانھیں تنہائی سے بچائیں۔کسی بھی بچے کی ذہن سازی ،خیال سازی اورشخصیت کوبنانے کے لئے ہیومن ٹچ بہت ضروری ہے۔

3۔کارٹون موبائل پرنہ دکھائیں

اینیمیٹڈ کارٹون،الیکٹرانک گیمزاوردیگروڈیوزبچہ کوموبائل پردکھانے کی عادت نہ ڈالیں۔اگرآپ کواپنابچہ اوراس کی صحت عزیز ہے توبچہ کوضدکرنے ،رونے،کھانانہ کھانے پرموبائل ہرگز نہ دیں۔ یاد رکھیں موبائل فون کی بے جاعادت اب نشہ میں شمارہوتی ہے۔ ایسی صورت میں جب تک آپ کابچہ اسے ہاتھ میں نہ لے لے مطمئن نہیں ہوتا۔

4۔موبائل ضرورت کی چیز ہے

بچہ کواحساس دلائیں کے موبائل فون ضرورت کی چیز ہے اسی لئے اسے صرف ضرورت کے وقت ہی استعمال کرناچاہئے۔ ساتھ ساتھ موبائل کے اضافی استعمال سے ہونے والے نقصانات سے بچہ کوآگاہ کریں۔

5۔سگنل آف کردیں

ان تمام انرجی سورسس کا ٹرن آف ٹائم بھی ہوناچاہئے۔تبھی آپ بچ سکتے ہیں اگرآپ نے کوئی بھی ڈیوائس آن رکھی ہے تواس کے اثرات مستقل آپ پرپڑتے رہیں گے۔اس سے پلوشن ہرطرف پھیلتی رہے گی۔اگر اس سے بچناہے تواستعمال کے بعداسے آف کرنانہ بھولیں۔


اس بارے میں جانئے :بچوں میں موٹاپا : اس کو قابو کسطرح کریں ؟


6۔موبائل فون ہمیشہ ہاتھ میں نہ رکھیں

اگرآپ اپنے ہاتھ میں موبائل فون رکھیں گے توآپ کابچہ بھی رکھے گا۔ اس بات کااحساس سب سے پہلے آپ کوکرناہے کہ صرف ضرورت کے وقت ہی موبائل اپنے ہاتھ میں رکھیں۔؎اگرآپ خودہروقت موبائل استعمال کریں گے توآپ کابچہ بھی اسی عادت کواپنائے گا کیونکہ آپ کابچہ آپ ہی کاطرزعمل اختیارکرتاہے۔

7۔آپ کابچہ کیادیکھتاہے؟

اس بات کاخیال رکھنابہت ضروری ہے کہ بچہ کس طرح کامواد دیکھ رہاہے۔بچہ جودیکھتاہے اسی سے اس کی خیال سازی اورخیال سازی سے ذہن سازی ہوتی ہے اورذہن سازی سے کرداربنتاہے۔اب فیصلہ آپ کریں کہ آ پ اپنے بچہ کاکردارکیسادیکھناچاہتے ہیں۔

8۔تربیت پرتوجہ دیں

پہلے گراؤنڈ نہیں توبچے گلیوں میں ہی کھیل لیتے تھے۔اب حالات کے ڈرسے یہ بھی ممکن نہیں رہا۔ اکثرماؤںنے اپنی تربیت کی ذمہ داری سے جان چھڑالی ہے۔تربیت کرناایک بڑامشکل عمل ہے اس کے لئے صبروبرداشت چاہئے ۔بچہ کئی سوالات پوچھتاہے وقت مانگتاہے۔پہلے والدین وقت دیتے تھے سوال کاجواب دیتے تھے۔اس طرح ان کے اندرجوجذبہ ہوتاتھاوہ بچوں میں منتقل ہوجاتاتھا۔

9۔جذباتی ذہانت کی نشوونما

مطالعہ کے مطابق جوبچے زندگی میں ہرلحاظ سے کامیاب ترین بنتے ہیں انمیں جذباتی ذہانت بہت زیادہ ہوتی ہے۔والدین کی تربیت سے بچوں میں جذباتی ذہانت کی نشوونماہوتی ہے۔اس میں کچھ چیزیں بہت اہم ہیں جیسے شکرگزاری ،صبروبرداشت ،وژن ،بات کرنا،تصورکرنا،ادب واحترام وغیرہ

10۔آگاہی مہیاکریں

آنکھوں میں اندر آپٹیکل نروکاسسٹم ہوتاہے۔موبائل کی شعاعوں سے وہ تحریک میں آجاتی ہے جس سے آنکھیں خراب ہوتی ہیں۔توجہ کی کمی ہوتی ہے۔غصہ زیادہ آتاہے۔فیصلہ کرنے میں مشکل درپیش آتی ہے۔آپ جوچاہتے ہیں کے آگے جاکرآپ کابچہ ڈاکٹر،انجینئر یا کامیاب انسان بنے توجان لیں کہ اس موبائل سے اگلے دس سالوں کے اندربچے کی ذہنی کارکرگی مکمل طورپرختم ہوسکتی ہے۔


یہ بھی جانئے :بچوں میں آنکھوں کے6 عام مسائل


اصول بنائیں

1۔کھاتے وقت بچہ کوموبائل ہرگزنہ دیں یہ نہ سوچیں کہ وڈیودیکھتے دیکھتے بچہ کھاناآرام سے کھالے گا۔
2۔گھرکے تمام افراد کے لئے دسترخوان پرموبائل ساتھ رکھنے پرپابندی لگائیں۔
3۔کئی بیماریوں کی وجہ موٹاپے سمیت یہی ہے کہ اگرکھاناکھاتے وقت آپ کھانے پردھیان نہ دیںتو آپ کوپتہ نہیں ہوتاکہ آ پ کیااورکتناکھارہے ہیں ۔ ا س کی لذت دماغ جذب نہیں کرپاتاجس کی وجہ سے آپ کھانے کی افادیت سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔
4۔ہفتے میں ایک دفعہ ایک گھنٹہ کے لئے بچوں کوموبائل دینے کااصول مرتب کریں۔
5۔ہروقت اورہرجگہ موبائل فون کوسامنے ہرگزنہ رکھیں۔

احتیاطی تدابیراپنائیں

وائرلیس نیٹ ورکنگ کی بڑھتی ہوئی فریکوئنسی کی شکل میں ہمارے دماغ کے گرد گھیراتنگ ہوتاجارہاہے اسی لئے بچوں کوآگاہی دیں کہ:
1۔مناسب والیم کے ساتھ ہینڈ فری ،بلوٹوتھ یااسپیکر کااستعمال کریں۔
2۔سوتے وقت موبائل فون تکیے کے نیچے نہ رکھیں۔
3۔موبائل فون کواستعمال کے وقت بھی جسم سے کم ازکم چھ انچ کے فاصلے پررکھیں۔
4۔چارجنگ کے دوران موبائل فون استعمال نہ کریں۔برقی مصنوعات کاچارجنگ کے دوران استعمال سے خطرہ اتنابڑھ جاتاہے کہ یہ جان لیوابھی ثابت ہوسکتاہے۔
5۔اندھیرے میں موبائل کے استعمال سے گریزکریں۔


The post بچوں کو موبائل اسکرین کی خطرناک شعاعوں سے کیسے بچائیں؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>