نومولود کے لئے ویکسینیشن کیوں ضروری ہے ؟
ویکسینیشنVaccination بچوں کی حفاظت اوربیماریوں سے لڑنے میں اہم کرداراداکرتی ہے ۔ویکسینیشن سے بچے کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتاہے جس کے باعث وہ بیماریوں سے لڑنے کے قابل ہوجاتاہے۔بچے کی بہترنگہداشت اورمدافعتی نظام کوبہتربنانے کے لئے ویکسینیشن ضروری ہے تاکہ جومختلف بیماریاں اس پرحملہ آورہوتی ہیں وہ ان سے لڑنے کے قابل ہوسکے۔حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کامقصد ملک بھرمیں بچوں کوان مہلک بیماریوں سے محفوظ رکھناہے جن کے خلاف حفاظتی ٹیکے یاقطرے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔یہ حفاظتی ٹیکے ایسے خطرناک امراض سے بچاؤ یاخاتمے کے لئے ہیں جوبچوں کوخاص طورپرمتاثرکرتی ہیں اوران کی اموات اورعمربھرکی معذوری کاباعث بنتی ہیں۔
امیونائزیشن کے مطابق چھ سال کی عمرتک کے بچوں کوویکسینیشن کی ضرورت ہوتی ہے۔دوسال میں بچوں کوچوبیس ویکسینیشن چودہ بیماریوںسے بچانے کیلئے لگائی جاتی ہیں۔تمام بچوں کوچودہ قسم کی بیماریوں کے خلاف حفاظتی تحفظ کے لئے دوسال کی عمرتک ویکسینیشن ضرورلگوائیں۔نوزائیدہ بچے کی ویکسین اس لئے ضروری ہوتی ہے کیونکہ بچہ پیدائش سے پہلے ماں کے پیٹ میں محفوظ ہوتاہے۔وہاں کوئی بھی بیماری اورانفیکشن داخل نہیں ہوپاتے جس کی وجہ سے وہ ماحول بچہ کے لئے محفوظ ثابت ہوتاہے۔ماں کامدافعتی نظام خودماں کوصحت مند رکھنے اوربچے کی حفاظت میں اہم کرداراداکرتاہے۔نوزائیدہ بچے میں وائرس سے لڑنے کی صلاحیت نہیں ہوتی جب وہ پیداہوتاہے تو اس کامدافعتی نظام آہستہ آہستہ جراثیم اوربیماریوں سے لڑنے کے قابل ہوتاہے۔وقت کے ساتھ بچے کامدافعتی نظام مضبوط ہوتاہے لیکن اس سے پہلے بچے کوتحفظ کی ضرورت ہوتی ہے۔
ویکسین کیسے کام کرتی ہے؟
ویکسین کم مقدارمیں بچے کے جسم میں منتقل کی جاتی ہے۔جس سے بچے کامدافعتی نظام بیماری سے لڑنے اوراسے مکمل طورپرختم کرناسیکھتاہے۔لہٰذااگریہ ڈوز اپناکام نہیں کرتی تو بچہ بیماری سے لڑنہیںپاتاجس کی وجہ سے بیماری حملہ آورہوتی ہے لیکن ویکسینیشن کی وجہ سے اس بیماری سے لڑنے کے لئے شدید کوشش نہیں کرنی پڑتی۔چھوٹے بچوں کوویکسینیشن اس لئے دی جاتی ہے کیونکہ ان کی عمربڑھنے کے ساتھ ساتھ ان کے مدافعتی نظام میں بھی ترقی ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ خطرناک بیماریوں سے لڑنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔بچے کی پیدائش کے بعد سے ہرعمرکے بچے کے لئے مختلف اقسام کی ڈوز دی جاتی ہیں۔مثال کے طورپر ہیپاٹائیٹس بی ویکسین پیدائش کے فوری بعد دی جاتی ہے۔
کیاتمام ویکسین اہم ہیں؟
عام طورپریہ سوال کیاجاتاہے کہ کیاتمام ویکسین یاپھرچندہی ضروری ہیں؟ان میں سے بعض ویکسین بچے کو تین سے چاردفعہ باربارلگائی جاتی ہیں۔باربارایک ہی ویکسین اس وجہ سے لگائی جاتی ہیں کیونکہ عمرکے کسی بھی حصے میں بیماری حملہ آورہوسکتی ہے۔جب آپ کے بچے کامدافعتی نظام ایک باربیماری سے لڑناسیکھ جاتاہے تو وہ آگے جاکربیماریوں سے لڑنے کے قابل ہوجاتاہے۔ویکسینیشن کی ایک اوراہم وجہ یہ ہے کہ اس سے نہ صرف آپ کابچہ صحت مند اورمحفوظ رہتاہے بلکہ اطراف کے بچے بھی محفوظ رہتے ہیں۔بہت سے امراض ایسے ہیں جودوسروں سے تعلقات کی نسبت ہوجاتے ہیں۔
تصدیق و نظر ثانی : ڈاکٹر ندا ساجد
ڈاکٹرز کے مطابق:
۱۔ویکسین صرف ڈاکٹرکے مشورے اور ہدایت کے مطابق دی جاتی ہے۔
۲۔دوران حمل،بچے کاکمزورمدافعتی نظام ،ٹیومر،کیموتھراپی اورایچ آئی وی پوزیٹوکے مریضوں کو ویکسین نہیں دی جاتی۔
۳۔وہ بچے جنھیں انڈوں سے الرجی اوردمہ کی شکایت ہوانھیں ویکسینیشن سے پہلے ڈاکٹرسے چیک اپ ضروری ہے۔
۴۔پچھلے اڑتالیس گھنٹوں میں اگرمریض نے انفلوئنزااینٹی وائرل میڈیسن لی ہوں تو ویکسین کامشورہ نہیں دیاجاتاہے۔
۵۔اگربچے میں تپ دق کی تشخیص کی گئی ہوتوویکسین میں تاخیرکی جاتی ہے۔
۶۔پچھلے ویکسینیشن سے اگرشدید الرجی یاردعمل جیسے غشی کے دورے جاری رہیں تواحتیاط کی جاتی ہے۔
۷۔ویکسینیشن کے سائیڈ افیکٹس میں غشی کے دورے اورشدید الرجی شامل ہیںایسی صورتحال میں ڈاکٹرسے مشورہ کریں۔ضمنی اثرات کی صورت میںدرد،سرخی اورٹیکہ کی جگہ پرچنددن کے لئے ورم ہوتاہے جوازخود رفع ہوجاتاہے۔اس کے لئے دواکی ضرورت نہیں ہوتی اس سے گھبرائیں نہیں اورحفاظتی ٹیکوں کادورانیہ پوراکریں۔
۲۔دوران حمل،بچے کاکمزورمدافعتی نظام ،ٹیومر،کیموتھراپی اورایچ آئی وی پوزیٹوکے مریضوں کو ویکسین نہیں دی جاتی۔
۳۔وہ بچے جنھیں انڈوں سے الرجی اوردمہ کی شکایت ہوانھیں ویکسینیشن سے پہلے ڈاکٹرسے چیک اپ ضروری ہے۔
۴۔پچھلے اڑتالیس گھنٹوں میں اگرمریض نے انفلوئنزااینٹی وائرل میڈیسن لی ہوں تو ویکسین کامشورہ نہیں دیاجاتاہے۔
۵۔اگربچے میں تپ دق کی تشخیص کی گئی ہوتوویکسین میں تاخیرکی جاتی ہے۔
۶۔پچھلے ویکسینیشن سے اگرشدید الرجی یاردعمل جیسے غشی کے دورے جاری رہیں تواحتیاط کی جاتی ہے۔
۷۔ویکسینیشن کے سائیڈ افیکٹس میں غشی کے دورے اورشدید الرجی شامل ہیںایسی صورتحال میں ڈاکٹرسے مشورہ کریں۔ضمنی اثرات کی صورت میںدرد،سرخی اورٹیکہ کی جگہ پرچنددن کے لئے ورم ہوتاہے جوازخود رفع ہوجاتاہے۔اس کے لئے دواکی ضرورت نہیں ہوتی اس سے گھبرائیں نہیں اورحفاظتی ٹیکوں کادورانیہ پوراکریں۔