بچوں میں حلق کی بیماری ، علامات اور احتیاط

14,212

جدید دور میں جہاں بہت سی بیماریاں جنم لے رہی ہیں وہیں حلق کے امراض میں بھی بے حد اضافہ ہورہا ہے۔ خصوصاً بچوں کے گلے میں انفیکشن اور ٹانسلز بھی بہت عام ہیں۔ جس کی بہت سی وجوہات ہیں جن سے بچنا آج کل کے دور میں قدرے مشکل ہوگیا ہے۔ مگر پرہیز اور علاج اِس بیماری سے بچاؤ کا بہترین حل ہے۔ ورنہ ہماری بے پروائی سے یہ بیماری پیچیدہ بیماریوں کی شکل اختیار کرسکتی ہے ۔

انسانی جسم میں حلق ایک ایسا مقام یا جنکشن ہے، جہاں سے کئی راستے شروع ہوتے ہیں یا ان کا اختتام ہوتا ہے۔ مثلاً جہاں منہ کی حدود ختم ہوں، وہاں سے غذا اورہوا کی نالیاں شروع ہوتی ہیں۔ دونوں کانوں اور آنکھوں سے بھی ایک باریک ٹیوب حلق میں جا کر کھلتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی دوا کان یا آنکھ میں ڈالی جائے تو کچھ ہی دیر بعد اس کا ذائقہ (Taste) منہ میں محسوس ہوتا ہے۔اسی طرح روتے وقت آنسو ناک و حلق میں پہنچ جاتے ہیں۔ ناک کے سوراخوں کا اختتام بھی حلق میں ہوتا ہے۔انہی وجوہات کی بنا پر حلق کو جنکشن کہاجا سکتا ہے، جہاں جراثیم ایک راستے سے آکر دوسرے میں داخل ہوتے ہیں اس لیے وہاں بیماری پھیلنے کے خطرات ہر وقت رہتے ہیں۔

گلے میں تکلیف ہونا کوئی ایسا اہم مسئلہ نہیں ہے کیونکہ دُکھتے گلوں کا علاج عموماً گھر پر بھی کیا جاسکتا ہے۔ گلے کی پیچید گیوں میں ا یسے اثرات یا مسائل شامل ہیں جس میں نہ چاہتے ہوئے بھی آپ یا آپ کا بچہ مبتلا ہوسکتاہے۔ اس لیے گلے کی ابتدائی تکالیف میں ہی آپ احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

گلا خراب ،گلے کی غدود میں سوزش یا گلے آنا، ٹانسلز ،نزلہ ،زکام ، ناک بند ہونا اور بلغم حق میں گرنا ،نکسیر پھوٹنا، خراٹے لینا، آواز کا بیٹھ جانا، گردن میں گلٹیاں اور گلے میں گوشت یا ہڈی کا ٹکڑا، مچھلی کا کانٹا پھنس جانا، ناک اور گلے کی عام بیماریاں ہیں جن کا احتیاطی تدابیر سے بھی علاج کیاجاسکتا ہے۔ گلے میں بلغم گرنے والے افراد کو ناک یا منہ ،ماسک یا کپڑے سے ڈھانپ کر رکھنا چاہیے۔

علامات

عموماً چھوٹے بچوں میں گلا دُکھنے کی مندرجہ ذیل علامات ہوتی ہیں:
*آپ کا بچہ گلا یا گردن دْکھنے کی شکایت کر سکتا ہے۔
*آپ کا بچہ کچھ بھی نگلنے، پینے، یا کھانے کے دوران گلا دکھنے کی شکایت کر سکتا ہے۔چھوٹے بچے اس موقع پر کچھ بھی کھانے یا پینے سے انکار کر دیتے ہیں، معمول سے کم مقدار میں کھاتے ہیں، یا پھر کھانے اور نگلنے کے دوران روتے ہیں۔
*آپ کے بچے میں کچھ اور علامات بھی نمایاں ہو سکتی ہیں۔ مثلاًکچھ بچوں کو بخار، کھانسی، ناک بہنے اور گلے یا آواز بیٹھ جانے کی شکایت ہو سکتی ہے۔
*کچھ بچوں کو متلی اور پیٹ (معدے) میں درد کی شکایت ہوسکتی ہے۔
*ان کا گلا معمول سے زیادہ سرخ ہو سکتا ہے اور اس میں پیپ بھی ہو سکتی ہے۔ یہ علامات سوزش زدہ گلے کے ساتھ عام ہوتی ہیں۔

احتیاطی تدابیر

*اگر آپ کے بچے کو کچھ نگلنے میں مشکل ہو رہی ہو، تو ایسے میں اُسے بآسانی نگلی جاسکنے والی نرم غذائیں دیں۔
*چھوٹے بچے کو خالص شہددیں تاکہ اُس کے گلے کو سکون مل سکے اور یہ کھانسی میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔
*بڑے بچے نمک والے نیم گرم پانی سے غرارے کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
*منہ کھول کر سونا گلا دْکھنے کا باعث بن سکتا ہے اگر آپ کے بچے کا گلا دْکھ رہا ہو تو اُسے پینے کے لیے کچھ دیں۔
*رات کو ہیومیڈیفائر کا استعمال کریں تاکہ فضا میں نمی ہو۔ یہ خشک دْکھتے گلے کو سکون پہنچانے میں مدد کر سکتا ہے۔
*اگر یہ مسئلہ مستقل ہو اور اُس کے ساتھ خراٹے،سانس لینے میں مشکل، یا دن کے اوقات میں غنودگی ہو تو اپنے ڈاکٹر کے ساتھ اس مسئلے پر بات کریں اور باقاعدگی سے اُس کے پاس جائیں۔
*بند ناک گلے دْکھنے کا باعث بنتا ہے۔ناک کے نتھنے نمکین محلول کے ساتھ صاف کرنا گلے کو صاف کرنے میں کمی یا کھانسی کرنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...