ساس کا دل جیتنے کے 8 گن

825

شادی کا سب سے بڑا چیلنج سسرال والوں کے ساتھ مثبت تعلقات قائم رکھنا ہوتا ہے ۔ خاص طور سے لڑکی اس معاملے میں زیادہ مشکلات کا سامنا کرتی ہے کیونکہ اسے ایک نئے گھر میں جاکر نئے لوگوں کے ساتھ رہنا ہوتا ہے ۔ بعض اوقات چھوٹے چھوٹے مسئلے بڑے بنتے جاتے ہیں اور شادی شدہ زندگی کو دشوار بنا دیتے ہیں ۔ ساس اور بہو کا رشتہ بھی ایک بڑا نازک رشتہ ہے ۔ جہاں ساس کو گھر میں ایک نئی اور انتہائی اہم رکن کو قبول کرنا ہوتا ہے ،وہیں بہو کو اس نئے گھر میں اپنی جگہ بنانی ہوتی ہے ۔ ایسے میں غلط فہمیاں آسانی سے جنم لے سکتی ہیں ۔ خوشگوارزندگی بسر کرنے کے لیے ان دنوں کو ایک دوسرے کو سمجھنے اور قبول کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ یہاں ہم نئی نویلی بہوؤں کو چند ایسی تراکیب بتاتے ہیں جن سے وہ اپنی ساس کا دل جیتنے میں کامیاب ہو سکتی ہیں :

1۔انھیں سمجھنے کی کوشش کریں

ساس کی پوزیشن کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ جس نے دن رات ایک کرکہ اپنی اولادکی پرورش کی ہو ، وہ اس کو لے کر کبھی تھوڑا حساس ہو بھی جائے تو اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں۔ایسے میں آپ اپنی ساس کے مقابلے پر آنے کی کوشش کرنے کے بجائیتھوڑی سمجھ داری سے کام لیں ۔مثال کے طور پر اگر آپ کی ساس آپ سے کہیں کہ ان کا بیٹا ان کے کھانے کو کتنا پسند کرتا ہے تو ناراض نہ ہوں بلکہ خود بھی ان کی اور ان کے کھانوں کی تعریف کریں ۔

2۔ تحفے دیں

تحفے تحائف کسی بھی رشتے کو خوبصورت اور مضبوط بنا دیتے ہیں ۔ تحفہ دینے کے لیے کسی خاص موقعے کا انتظار نہ کریں بلکہ کسی نہ کسی بہانے سے اپنی ساس کے لیے کوئی تحفہ خریدیں ۔چاہے کوئی چھوٹی سی ہی چیز کیوں نہ ہو ۔ اہم تاریخیں جیسے سالگرہ، شادی کی سالگرہ وغیرہ یاد رکھیں اور اپنے شوہر کو بھی یاد کرائیں ۔

3۔ مشورہ لینے میں کوئی حرج نہیں

ہر ساس چاہتی ہے کہ اس کے تجربے کو تسلیم کیا جائے ۔ خود مختار ہونااچھی بات ہے لیکن بعض اوقا ت بڑوں کو ان کی اہمیت جتانے کے لیے ہی ان سے مشورہ کر لیا جائے تو اس میں کوئی بری بات نہیں ۔ آپ کی پرائیوسی اپنی جگہ لیکن اگر بعض کاموں میں جیسے کمرے کی آرائش ، کھانا پکانے یا کپڑوں کے انتخاب میں اپنی ساس کی رائے کو شامل کر لیا جائے تو اس سے نہ صرف ساس خوش ہو جائیں گی بلکہ ممکن ہے آپ کو بھی کچھ سیکھنے کا موقع مل جائے ۔

4۔ عزت و احترام ضروری ہے

کسی بھی رشتے میں عزت و احترام سب سے اہم ہوتا ہے ۔ جس طرح ہم اپنے والدین یا گھر کے بزرگوں کے احترام کا اہتمام کرتے ہیں ،اسی طرح اپنی ساس کو بھی عزت دیں بلکہ انہیں اس بات کا احساس دلائیں کہ آپ ان کا احترام کرتی ہیں ۔

5۔ سوچ مثبت رکھیں

بعض اوقات ان رشتوں میں غلط فہمیاں جنم لینے لگتی ہیں ۔ ضروری نہیں کہ ساس کی کہی ہوئی ہر بات طعنہ یا تنقید ہی ہو ۔ اپنی سوچ کو مثبت رکھنے کی کوشش کریں ۔ اس طرح آپ خود بھی پر سکون رہیں گی۔ ہر وقت یہ سوچتے رہنا کہ کوئی آپ کے خلاف سازش کر رہا ہے خود کو ہی نقصان پہنچاتا ہے ۔

6۔بات چیت سے مسئلے سلجھائیں

آ پ جتنی کوشش کریں کبھی نہ کبھی کوئی ایسی بات ہو ہی جاتی ہے جس سے رنجش یا دوری پیدا ہونے کا خطرہ ہو۔ اگر آپ کو اپنی ساس کی کوئی بات پسند نہیں آئی یا وہ کسی بات پر آپ سے ناراض ہو گئی ہیں تو ان سے بات کرنے کی کوشش کریں ۔ ان کی بات سنیں اور پھر اپنی پوزیشن واضح کریں ۔ یہ توقع نہ رکھیں کہ معاملات فوراً نارمل ہو جائیں گے ۔ انھیں اور خود کو وقت دیں ۔

7۔ماں نہیں تو دوست بنالیں

ہر انسان مختلف سوچ اور مزاج رکھتا ہے ۔ ہر گھر کا ماحول بھی مختلف ہوتا ہے ۔ شاید شروع کے دنوں میں آپ کو ماں جیسی شفقت اپنی ساس میں نظر نہ آئے، لیکن اپنے طور انہیں وہ ہی درجہ دینے کی کوشش کریں جو گھر میں آپ اپنی ماں کو دیتی ہیں ۔ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو ان سے دوستی کرنے کی کوشش کریں ۔ اپنی ساس سے ان کے بچپن اور پسند نا پسند کے بارے میں بات کریں ۔ ممکن ہے اس طرح آپ کا رشتہ مضبوط ہو سکے ۔

8۔بچوں کو تھوڑا بگڑنے دیں

بعض بہوؤں کو لگتا ہے کہ ان کے بچے دادی سے اپنی ضدیں پوری کرواتے ہیں جو ان کے لیے ٹھیک نہیں ۔ دادا دادی ہوں یا نانا نانی بعض اوقات اپنے بچوں سے بھی زیادہ بچوں کے بچوں سے محبت کرنے لگتے ہیں ۔ ہو سکتا ہے آپ کی ساس بچوں کو خوش کرنے کے لیے ایک وقت میں اتنی چاکلیٹ دے دیں جتنی آپ عموماً دینا سہی نہیں سمجھتی ہو ں ،لیکن جومحبت انہیں ان رشتوں سے ملے گی وہ اس تھوڑی بد احتیاطی سے کئی گنا اہم ہے ۔

ہر رشتہ وقت اور محنت مانگتا ہے ۔ ظاہر ہے یہ محنت دونوں طرف سے درکار ہوتی ہے لیکن کیوں نہ ایسا ہو کہ اس جانب پہلا قدم آپ اٹھائیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...