وہ علامات جو سنگین امراض کی نشاندہی کرتے ہیں

22,421

انسان اور بیماری کے درمیان آنکھ مچولی چلتی رہتی ہے اور یہ بشری زندگی کا لازمی حصہ ہے۔ تو اس لازمی حصے کے بارے میں جاننا بھی ضروری ہےتو اگر آپ کسی سنگین مرض کا شکار ہوجائیں تو کیا ڈاکٹر کے پاس جائے بغیر اس کا اندازہ لگانا ممکن ہے؟جی ہاں ایسا ممکن تو ہے درحقیقت کچھ واضح آثار سامنے آجاتے ہیں جو کسی بیماری کے ابتدائی علامات ہوتے ہیں، بس آپ کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ کونسی علامت کس مرض کا اشارہ دے رہی ہوتی ہے۔

تو ایسی ہی چندعلامات کے بارے میں جانئے جو سنگین امراض کی نشانی ہوتی ہیں۔

وزن میں تیزی سے کمی ہونا :

اگر ڈائٹنگ یا ورزش کے بغیر ہی جسمانی وزن میں چار سے پانچ کلو کی اچانک کمی ہوجائے تو یہ فکرمندی کا باعث ہے اور آپ کو اپنا طبی معائنہ کرانا چاہئے۔ امریکن کینسر سوسائنٹی کے مطابق ایسا اکثر لبلبے، معدے، گلے کی نالی یا پھیپھڑوں کے کینسر کے شکار افراد کے ساتھ ہوتا ہے۔

پیشاب کا زرد ہوجانا:

آپ ہمیشہ اپنے پیشاب کی رنگت پر توجہ دیں کیونکہ یہ ہماری عام صحت کے بارے میں آگاہ کرنے کا سب سےبہترین ذریعہ ہوتا ہے، اگر آپ کے جسم میں پانی مناسب مقدار میں ہو تو اس کی رنگت لگ بھگ شفاف ہوتی ہے، تاہم اگر اس کی رنگت زیادہ زرد یا پیلی ہے تو یہ اس بات کی علامت ہوسکتی ہے کہ گردوں میں کوئی مسئلہ ہے اور وہاں جمع ہونے والا کچرا مناسب طریقے سے پراسیس نہیں ہورہا۔

نیند سے محروم رہنا

اگر آپ کی نیند مسائل کا شکار ہے اور آپ کو بے خوابی کی شکایت ہورہی ہے تو یہ جسم اور ذہن کے تناؤ کا شکار ہونے کی علامت بھی ہوسکتا ہے، جب ہم سوتے ہیں تو ہمارا جسم تناؤ کا سبب بننے والے ہارمون کورٹیسول کی شرح کو کم کردیتا ہے، مگر جب ہم تناؤ کا شکار ہوتے ہیں تو ایسا نہیں ہوتا اور بے خوابی کی شکایت پیدا ہواتی ہے، ایسا ہونے سے جسم اپنی مرمت خود کرنے سے قاصر ہوتا ہے اور دوسرےامراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ہمیشہ تھکن کا احساس رہنا:

اگر آپ مناسب نیند لینے کے باوجود دن بھر خود کو تھکن کا شکار محسوس کررہے ہیں تو یہ آپ کے تھائی رائیڈ میں مسئلے کا اشارہ بھی ہوسکتاہے، میٹابولزم کی شرح کو کنٹرول کرنے والے اس بے نالی غدود میں خرابی کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا جسم بغیر کسی ضرورت کے بھی تمام تر توانائی ایک ساتھ استعمال کررہا ہے، یہ مسئلہ آپ کے جسم کو گرانے کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے معمول کا کام کرنے میں بھی مشکل درپیش ہوتی ہے۔


امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والی حیرت انگیز وجوہات


بار بار پیشاب آنا :

جب ذیابیطس ٹائپ ٹو کا مرض لاحق ہوتا ہے تو جسم کے لیے غذا کو گھلانا مشکل ہوجاتا ہے جسے توانائی کے لیے ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، اس کے نتیجے میں چینی دوران خون میں جمع ہونے لگتی ہے، وہاں یہ خاموشی سے خون کی شریانوں اور اعصاب کو بہت زیادہ نقصان پہنچانے لگتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جسم بے تابی سے گلوکوز کے اس اجتماع کو ٹھکانہ لگانے کی کوشش پیشاب کے ذریعے بہا کر کرتا ہے اور باتھ روم کے چکر بہت زیادہ لگتے ہیں، رات کے وقت کئی کئی بار بستر(بار بار پیشاب آنا) سے اٹھ کر جانا پڑتا ہے اور زیادہ پیشاب کی وجہ سے پیاس بھی زیادہ لگ سکتی ہے۔ ایسی صورت میں ڈاکٹر کو خون کے ٹیسٹ کا کہیں تاکہ بلڈ گلوکوز کی سطح کے بارے میں جانا جاسکے۔ ذیابیطس کے مرض کی جتنی جلدی شناخت ہوجائے، اتنا ہی طرز زندگی میں تبدیلیاں لانا آسان ہوجاتا ہے، جبکہ ورزش اور جسمانی وزن میں کمی کو بھی مقصد بنانا ہوتا ہے۔

کھانسی کا مسلسل ہونا:

کھانسی ایک عام مرض ہے اورعام طور پر کینسر کی علامت نہیں ہوتی، تاہم اگر آپ کی کھانسی کسی صورت غائب نہ ہورہی ہو اورتسلسل کے ساتھ جاری ہو اور آپ کو کسی قسم کی الرجی، دمہ یا سانس کا مسئلہ بھی لاحق نہیں تو یہ باعث فکر ہوتی ہے۔کھانسی کا مسلسل رہنا پھیپھڑوں کے کینسر کے باعث ہوسکتا ہے، تپ دق یا گلے کے کینسر کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔

ہونٹوں کا پھٹنا:

ہونٹوں کا پھٹنا موسم کی وجہ سے بھی ہوتا ہے، مگر ہونٹوں کا کونوں سے پھٹنا درحقیقت یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ کے جسم میں وٹامن B12 کی کمی ہے، اس وٹامن کی کمی متعدد طبی مسائل جیسے خون کی کمی کے امراض کا سبب بھی بن سکتی ہے، اس وٹامن کی کمی سے قبل از وقت آگاہ ہوکر آپ خود کودوسرے مسائل سے بچاسکتے ہیں۔

ٹھنڈ زیادہ محسوس ہونا:

اگر آپ کو کچھ زیادہ ہی سردی محصوس ہوتی ہے تویہ اس بات کا عندیہ ہوسکتا ہے کہ آپ کو اپنے جسمانی دفاعی نظام کو بڑھانے کی ضرورت ہے یا اس نظام کو مسائل درپیش ہیں۔ یہ علامت وٹامن سی کی کمی یا کسی وائرس کے حملے کی نشانی بھی ہوسکتی ہے جس سے آپ آگاہ نہ ہوں، ایسی صورت میں ایک خون کے ٹیسٹ کے ذریعے خود کو مسائل سے قبل از وقت بچایا جاسکتا ہے اور اپنی صحت کو بہتر بنانے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔

خراٹوں کا بڑھنا :

خراٹے لینا کافی عام عادت ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ دل کے امراض کا عندیہ بھی دے رہی ہوتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق خراٹے لینے والے افراد میں خون کی شریانوں کے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ گردن کی شریانوں کا موٹا ہونا ہوتا ہے جو فالج اور ہارٹ اٹیک کا باعث بنتا ہے۔ درحقیقت خراٹے تمباکو نوشی، ہائی کولیسٹرول یا موٹاپے سے زیادہ گردن کی شہہ رگ کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ یہ شہہ رگ کو نقصان پہنچاتے ہیں جس کا کام دماغ کو خون سپلائی کرنا ہوتا ہے۔


میٹھے مشروب کے کڑوے نقصانات کے بارے میں جانتے ہیں ؟


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...