شوگر کا مرض اور ڈرائیونگ میں احتیاط

727

ڈرائیونگ کس کوپسند نہیں ہم میں سے اکثر لوگ ڈرائیونگ ضرورت کے تحت کرتے ہیں، یہ کچھ لوگوں کی نوکری کا حصہ ہوتی ہے ، تو کچھ کا محض شوق ۔لیکن آج ہم جس موضوع پر بات کررہے ہیں وہ ہے شوگر کے مرض کے ساتھ محفوظ طریقے سے ڈرائیونگ کرنا۔ آپ یقیناً سوچ رہے ہونگے کہ شوگر کے مریض کا گاڑی چلانے سے کیا تعلق ہے؟ بہت سے شوگر کے مریض ایسے ہونگے جو کافی عرصے سے گاڑی چلا رہے ہونگے اور انہیں اس بیماری کے باعث ڈرائیونگ کرنے میں کوئی مسائل نہیں ہوئے ہونگے۔ لیکن آپ لوگ یہ بات نہیں جانتے کہ گاڑی چلانے کے دوران خون میں گلوکوز کی سطح کم یا زیادہ ہوجانا مختلف پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔ شوگر کا مریض ہونے کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ آپ ڈرائیونگ کرنا چھوڑ دیں لیکن اسکے لئے منصوبہ بندی کی ضرورت ضرور ہے تاکہ آپ اس مرض کہ ساتھ بحفاظت گاڑی چلا سکیں۔

مندرجہ ذیل معلومات آپکو ڈرائیونگ کے خطرات سے بچنے میں مدد کرسکتی ہیں:

کن باتوں کو مدِنظر رکھنا چاہئے؟

*اگر آپ انسولین لیتے ہیں تو آپ کو ہائپوگلیشیمیا یعنی ادویات کے نتیجے میں لو بلڈ شوگر ہوجانے کا خطرہ لاحق ہے ۔انسولین کے رد عمل میں خون میں گلوکوز کی سطح کم ہو کر 70mg/dlتک آجاتی ہیے جو آپکے لئے خطرہ کا باعث ہو سکتا ہے ۔ اگر آپ بہت زیادہ انسولین یا شوگر کی دوسری ادویات لیتے ہیں اور کاربوہائیڈریٹ کی درست مقدار نہیں لیتے تو آپکے خون میں گلوکوز کی سطح بہت حد تک کم ہو سکتی ہے۔ اگر گاڑی چلاتے ہوئے ایسا محسوس ہونے لگے کہ آپ کا شوگر لیول بے انتہا نیچے آگیا ہے تو گاڑی فوراًروک دیں۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنے پاس یا گاڑی میں ہمیشہ گلوکوز کی گولی یا کوئی اور میٹھی چیز ضروررکھیں ۔
*اگرآپ شوگر لیول لو ہوجانے کی علامات کو نہیں پہنچانتے یا آپ کو نہیں پتا ہوتا کہ کب آپ کا شوگر لیول لو ہے اور کب ہائی تو ڈرائیونگ سے پہلے اپنا شوگر ٹیسٹ کریں ، خصوصاً جب آپ ایک لمبی ڈرائیو پر جا رہے ہوں ۔
*اپنا گلوکوز میٹر یا لیول جانچنے کی مشین گاڑی میں نہ رکھیں ۔ درجہ حرارت میں تبدیلی سے مشین خراب ہو سکتی ہے ۔
* ہائپوگلیشیمیا کی وجہ سے بہت سارے حادثات ہوتے ہیں کیونکہ ڈرائیور لو بلڈ شوگر کی علامات کو نظر انداز کرتے ہوئے مستقل ڈرائیونگ کررہے ہوتے ہیں یا ان علامات کو پہچان ہی نہیں پاتے۔ اب علامات میں جسم سے پسینہ خارج ہونا، بھوک زیادہ لگنا اور غشی محسوس ہونا شامل ہے ۔
*جب بھی آپ لمبے سفر پر نکلیں تو بیچ میں تھوڑی تھوڑی دیر بعد گاڑی روک کر تھوڑا آرام ضرور کریں اور کچھ کھا پی لیں۔ تاکہ تازہ دم ہو کر پھر سے ڈارئیونگ کر سکیں ۔
*شوگر کے مریض کو صحیح وقت پر کھانا کھانا ضروری ہوتا ہے ۔ اپنا ناشتہ کبھی نہ چھوڑیں ۔ اس سے آپ دن بھر چست رہتے ہیں ۔

لو بلد پریشر کی علامات

گاڑی چلانے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ آپ خون میں گلوکوز کی سطح کی جانچ کرلیں خاص طور پر تب جب آ پکو ہائپوگلیشیمیا کی علامات کا خود پتا نہ چلتا ہو ۔ اسکی علامات میں غشی، جسمانی کمزوری، چکر آنا اور ذہنی دباؤ یا الجھن شامل ہیں۔اگر یہ صورتحال دیر تک رہے تو اسکی وجہ سے ڈرائیور کو دھندلاپن محسوس ہو سکتا ہے۔ لہذا یہ بے حد ضروری ہے کہ ڈرائیونگ کرنے والے افراد اپنے شوگر لیول کو کنتڑول میں رکھنے کی کوشش کریں ۔ محفوظ اندا ز میں ڈرائیونگ کرنے کے لیے فاسٹنگ(کھانے سے پہلے ) شوگر لیول 90-130mg/dlاور رینڈم ( کھانے کے بعد) شوگر لیول180mg/dlتک ہونا چاہیے۔ بینائی کی حفاظت کیلئے ماہرین ہمیشہ بلڈپریشر قابو میں رکھنے اور ہر سال آنکھوں کے معائنہ کا مشورہ دیتے ہیں۔

ضروری تجاویز

اگر آپ ڈرائیونگ کی حالت میں ہائپوگلیشیمیایعنی شوگر لیول نیچے آجائے تو:

*جتنی جلدی ہوسکے گاڑی کو روک دیں۔
*انجن بند کرکے اگنیشن سے چابی نکال کر ڈرائیونگ سیٹ سے ہٹ جائیں۔
*کچھ تیزی سے اثر دکھانے والے کابوہائیڈریٹ لیں اور ایسے کابوہائیڈریٹ لیں جو زیادہ دیر تک پائیدار رہیں۔
*جب تک آپکے خون میں گلوکوز معمول پرنہ آجائے تو ڈرائیونگ شروع نہ کریں

ایک بڑے بین الاقوامی مطالعے میں تقریباً نصف ڈرائیورٹائپ ون ذیابیطس اور تین چوتھائی ٹائپ ٹو ذیابیطس کے وہ مریض ہیں جنہوں نے کبھی معالج کے ساتھ ڈرائیونگ کے رہنما اصولوں پر بات چیت نہیں کی۔ذیابیطس کا مرض جاننے کے بعد یہ کافی نہیں کہ یہ فیصلہ کیا جائے کہ وہ ڈرائیونگ کرسکتے ہیں یا نہیں۔ بلکہ یہ بات بہت ضروری ہے کہ صحت کی دیکھ بھال پیشہ ورانہ افراد کے علم میں ہو اور وہ اس سلسلے میں سربراہی کرسکیں اور مریضوں میں ہائپوگلیشیمیاکے خطرے کوکم کرنے کے بارے میں بتا سکیں جن پر عمل کرکے آپ طویل مدت تک گاڑی چلا سکتے ہیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...