قربانی کے جانور کی خریداری اور اس کی احتیاط

3,407

عیدالاضحٰی میں بہت کم دن باقی رہ گئے ہیں یہ مسلمانوں کا دوسرا بڑا تہوار ہے جس میں سنت ابراہیمی ؑپوری کی جاتی ہے اور مسلمان اپنی حیثیت کے مطابق گائے،بکرے یا اونٹ کی قربانی کرتے ہیں ۔اس موقع پر مسلمانوں کا جذبہ دیکھنے کے لائق ہوتا ہے ہر کوئی اپنی حیثیت کے مطابق اچھے سے اچھا جانور خریدنے کی فکر میں ہوتا ہے اس طرح عیدالاضحی پر اللہ کی راہ میں لاکھوں جانور قربان کئے جاتے ہیں ۔خاص طور پر کراچی میں ملک کے مختلف حصوں سے جانور فروخت کے لئے لائے جاتے ہیں لوگوں کا جوش اور جذبہ دیکھتے ہوئے ہر بیوپاری بھی اس کوشش میں ہوتا ہے کہ وہ اپنے جانور کی ذیادہ سےذیادہ قیمت وصول کرے۔اس کے لئے سال بھر جانور کی خاص کھلائی پلائی بھی کی جاتی ہے اور اس طرح صحت مند جانور ہزاروں کے بجائے لاکھوں میں بکتا ہے ۔منڈی جاکر اچھا جانور الگ ہی نظر آتا ہے لیکن پھر بھی اس کی اچھی طرح جانچ کرنا ضروری ہے کیونکہ اس میں کسی طرح کی کمی یا نقص آپ کی قربانی پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔صرف یہی نہیں جانور گھر لانے کے بعد بھی اس کی بہت اچھی دیکھ بھال ضروری ہے ۔تاکہ وہ ہر طرح کی بیماریوں یا چوٹ سے محفوظ رہ سکے اور عید کے دن پھر پور طریقے سے اس کی قربانی کی جائے۔

جانور خریدتے وقت ان باتوں کا خیال رکھیں:

۔منڈی جاتے وقت اپنے ساتھ کسی ایسے شخص کو ضرور لے کر جائیں جو قربانی کے جانوروں کے بارے میں پوری معلومات رکھتا ہو۔
۔قربانی کے جانور کی عمر کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے ،گائے کی قربانی کی عمر کم سے کم دو سال اور زیادہ سے زیادہ پانچ سال ہونی چاہئے اس کی عمر کا اندازہ آگے کے دانتوں سے لگایا جاتا ہے۔دوسال کی گائے کے آگے کے دو دانت بڑے ہوتے ہیں ،تین سال کی گائے کے آگے کے چار دانت بڑے ہوتے ہیں جبکہ چار سال کی گائے کے چھ دانت اور پانچ سال کی گائے کے سارے دانت ایک جیسے ہوتے ہیں ۔صحت مند گائے کے دانت بھی صحت مند اور دیکھنے میں اچھے لگتے ہیں ۔
۔بکرے اور بھیڑکی قربانی کی کم از کم عمر ایک سال ہوتی ہے۔جبکہ اونٹ کی کم ازکم عمر پانچ سال ہونی چاہئے۔
۔ کوشش کیجئے کہ قربانی کا جانور ہمیشہ دن کی روشنی میں خریدیں تاکہ اس کا کوئی عیب آپ سے چھپا نہ رہ جائے اور آپ اندھیرے میں کوئی بیمار جانور نہ خرید لیں ۔
۔تھوڑا سا چارہ یا گھاس جانور کے منہ کے قریب لے جائیں اگر وہ صحت مند ہوگا تو فوراََ ہی وہ چارہ زبان کی مدد سے اپنے منہ میں لے لے گا ۔
۔جانور کی ناک کو قریب سے دیکھیں صحت مند جانور کی ناک عام طور پر گیلی رہتی ہے۔
۔حاملہ گائے کی قربانی منع ہے اس لئے خریدنے سے پہلے اچھی طرح اطمینان کرلیں کہ گائے کے پیٹ میں بچہ تو نہیں ہے۔
۔ گائیں کوبڑا اور موٹاکرنے کے لئے ہارمونز کے انجیکشن لگا دیے جاتے ہیں یا پھر بار بار کھلانا پڑتا ہے اس لئے بہتر ہوگا کہ بڑی گائے خریدنے کے بجائے درمیانہ جانور خریدا جائے۔اس کے علاوہ بڑے جانور میں بہت زیادہ چربی ہوتی ہے جو صحت کے لئے بہت مضر ہوتی ہے اور بیماریوںکا باعث بنتی ہے۔
۔خریدنے سے پہلے جانور کا اچھی طرح جائزہ لیں کہ اسے کہیں چوٹ تو نہیں لگی،اس کی چال میں لنگڑاپن تونہیں ،اس کے کان،دم یا سینگ ٹوٹے یا کٹے ہوئے تو نہیں ہیں کیونکہ ایک حد پریہ چیزیں عیب میں شمار ہوتی ہیں اور ایسے جانور پر قربانی نہیں ہوتی۔


جانور کی حفاظت:

۔گھر لاتے ہو جانور کو گاڑی میں چڑھاتے اور اتارتے ہوئے احتیاط کریں ۔اور اس کو گاڑی میں صحیح طرح سے باندھ کر لائیں ۔
۔جہاں جانور کو باندھا جائے وہاں خشک مٹی ڈال دیں تاکہ وہ چکنی سطح پر پھسل نہ سکے۔
۔اس کی رسی نہ بہت لمبی رکھیں اور نہ ہی بہت چھوٹی تاکہ وہ آرام سے بیٹھ سکے ۔
۔ نوکیلے باڑ سے دور باندھیں۔
۔قربانی کے جانور سے محبت کریں اسے مارنے سے گریز کریں۔
۔اسے وہی غذا کھلائیں جو اس کے مالک نے بتائی ہو۔
۔اگر جانور کھانا چھوڑ دے یا اس میں کسی طرح کی سستی دیکھیں تو فوری طور پرجانوروں کے ڈاکٹر کو دکھادیں ۔اس کے کھروں کا خاص خیال رکھیں کیونکہ ان میں کبھی کیڑے پڑ جاتے ہیں اور جب جانور انھیں منہ لگاتا ہے تو یہ کیڑے منہ اور پیٹ میں بھی جاتے ہیں جن سے یہ بیمار ہو جاتا ہے ۔ایسے جانور کو دوسرے جانوروں سے ہمیشہ الگ رکھیں۔
۔بارش ہونے کی صورت میں جانور کو چھت کے نیچے سوکھی جگہ پر رکھیں تاکہ وہ گیلا نہ ہو اور اس کے بیٹھنے کی جگہ بھی سوکھی رہے۔
۔آج کل برسات کا موسم ہے اس لئے کسی بھی جانور کو بجلی کے کھمبوں کے قریب نہ باندھیں۔کیونکہ بارش میں بہت سے جانور کرنٹ لگنے کی وجہ سے بھی مرتے ہیں ۔
امید ہے کہ ان مشوروں پر عمل کرکے آپ بہترین جانور خریدیں گے اور اس کا خاص خیال رکھیں گے۔اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو یہ سنت پوری کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی قربانی کو قبول فرمائے ۔


قربانی کا گوشت کاٹنے اور محفوظ کرنے کے 10 ٹوٹکے


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...