مردوں کے لیے باپ بننے کی بہترین عمر کیا ہونی چاہیئے؟

36,437

دہائیوں سے عورتوں کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ بچوں کی پیدائش کے لیے عمر کی تیسری یا چوتھی دہائی کا انتظار مت کریں مگر اب بعد از تحقیق یہ بات سامنے آئی ہے کہ باپ کی عمر بھی اولاد کی صحت پر اثر ڈالتی ہے۔حقیقت میں مردوں کو 35 سال کی عمر سے قبل بچوں کے بارے میں سوچ لینا چاہیے تاکہ اپنی شریک حیات اور بچوں کی صحت کو نقصان سے بچاسکیں۔

یہ دعویٰ امریکا کی رٹگرس یونیورسٹی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔رٹگرس یونیورسٹی کی تحقیق میں حالیہ عرصے میں ابھرنے والے اس خیال کو تقویت دی گئی ہے کہ خواتین کی طرح مردوں میں بھی ایک چلنے والی حیاتیاتی گھڑی موجود ہے۔تحقیق کے دوران اس حوالے سے 40 برسوں کی تحقیق کا تجزیہ کرتے ہوئے محققین نے دریافت کیا کہ 45 سال کے بعد مردوں کا باپ بننے کا امکان کم ہوتا ہے اور ان کی شریک حیات اگر حاملہ ہوجائے تو حمل سے جڑے فشار خون ، معدے کی ذیابیطس اور قبل از وقت پیدائش کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

اس طبی تحقیق میں بتایا گیا کہ ادھیڑ عمری میں باپ بننے والے مردوں کے بچوں کی پیدائش قبل از وقت یا دوران پیدائش موت کےخطرے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے جبکہ ان کی مجموعی صحت بھی بہت خراب ہوتی ہے اور پیدائشی نقص، دل کے مسائل اور آٹزم کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ یہ تو واضح نہیں کہ ان خطرات کی وجہ کیا ہے مگر ان کا ماننا تھا کہ اس کی وجہ مردں میں وقت کے ساتھ ٹسٹوسیٹرون ہارمونز کی سطح میں کمی آنا ہوسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 35 سال سے پہلے باپ بننے کی کوشش کرنا ماں اور بچے کے حوالے طبی خطرات کم کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ تو عرصے سے تسلیم کیا جاتا ہے کہ 35 سال کی عمر کے بعد خواتین میں حمل کے حوالے سے تبدیلیاں آتی ہیں مگر مردوں کو یہ احساس نہیں کہ ان کی عمر بڑھنا بھی ایسے ہی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔


مرد وں کو لاحق صحت کے ان چھ خطرات سے کس طرح نمٹنا چاہئیے


اس تحقیق کے مطابق خواتین تولیدی صحت کے حوالے سے زیادہ باشعور اور علم رکھتی ہیں مگر بیشتر مرد اس وقت تک ڈاکٹر سے رجوع نہیں کرتے جب تک انہیں کسی قسم کے طبی مسئلے کا سامنا نہ ہو۔اس سے قبل گزشتہ سال امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران 4 کروڑ سے زائد بچوں کی پیدائش کے ڈیٹا کا جائزہ لے کر والدین کی عمر اور بچے کی صحت پر اس کے اثرات کا تجزیہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ والد کی عمر اگر 45 سال ہو تو بچوں کی قبل از وقت پیدائش، کم پیدائشی وزن اور زچگی کے بعد طبی امداد جیسے وینٹی لیشن یا دیگر کی ضرورت پڑسکتی ہے۔

اسی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ والد کی عمر اگر 45 تک ہو تو بچے کی قبل از وقت پیدائش یا کم پیدائشی وزن کا خطرہ 14 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔محققین کا تو یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس عمر کے مردوں کی بیویوں میں بھی دوران زچگی ہائی بلڈ شوگر کا مسئلہ سامنے آسکتا ہے، جس کی وجہ عمر بڑھنے سے مردوں کے اسپرم میں آنے والی تبدیلیاں ہیں۔محققین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے منفی نتائج سے بچنا اس صورت میں ممکن ہے اگر مرد بچوں کی پیدائش کے لیے 45 سال تک کی عمر کا انتظار مت کریں۔


وہ 7غلطیاں جو مستقبل میں مرووں کے لئے خطرناک ہوسکتی ہیں۔


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...