معدے کے فلو کی علامات اور بچاؤ کے طریقے
یہ اصل فلو تو نہیں لیکن یہ بھی وائرس سے ہوتا ہے جو ایک سے دوسرے شخص کو بآسانی لگتا ہے۔دست ،متلی اور الٹی کو معدے کے فلو کا نام دیا جاتا ہے لیکن یہ فلو سے نہیں ہوتا ۔ فلو تو انفلوئنزا کا مختصر نام ہے جو سانس کی وائرل بیماری ہے۔
دوسری بہت سی وائرل بیماریوں کی طرح معدے کا فلو بھی وائرل ہوتا ہے لیکن اس کے جراثیم دوسرے فلو سے بالکل مختلف ہوتے ہیں ۔معدے کی یہ سوزش جسے گیسٹروانٹرائٹس کہا جاتا ہے یہ جلدی لگتے ہے اور جلدی ختم بھی ہو جاتی ہے۔بیکٹیریا اور پیراسائٹ بھی اس کی وجہ ہوسکتے ہیں لیکن عام طور پر اس کی وجہ وائرس ہوتا ہے ۔
اس کا سب سے عام وائرس نورو وائرس ہے جو آسانی سے دوسروں میں منتقل ہو جاتا ہے۔امریکہ کی ریاستوں اور شمالی امریکہ میں نورووائرس اکتوبر سے اپریل کے دورمیان تیزی سے لگتا ہے۔ کبھی کبھار یہ فلو کے موسم میں بھی ہوتا ہے جس سے اکثر لوگ دھوکہ بھی کھا جاتے ہیں ۔
معدے کا فلو کیسے پھیلتا ہے؟
معدے کے فلو کی بہت سی علامات فوڈ پوائزننگ سے ملتی ہیں ۔فوڈ پوائزن خراب خوراک کھانے سے ہوتا ہے اور ایک سے دوسرے کو نہیں لگتا جبکہ معدے کا فلو ایک سے دوسرے کو لگتا ہے۔ یہ وائرس تیزی سے ایک سے دوسرے کو منتقل ہوتا ہے۔اس کو وبائی مرض اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ یہ سامنے موجود شخص کو فوری طور پر اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے ۔
اگر کسی مریض نے الٹی کی ہو یا کھانسا ہوتو اس فضا میں سانس لینے سے یہ وائرس لگ سکتا ہے۔کسی مریض سے ہاتھ ملانے سے یا مریض کے ہاتھ کا تیار کردہ کھانا کھانے سے بھی یہ وائرس لگ جا تا ہے ۔
اسی طرح مریض کے الٹی کے لئے استعمال شدہ واش بیسن کو ہاتھ لگانے سے بھی یہ وائرس لگ سکتا ہے۔اکثر چھوٹے بچے مختلف چیزوں کو ہاتھ لگاتے ہیں۔ پھر وہی ہا تھ منہ میں ڈال لیتے ہیں اور اس طرح وائرس کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح بڑے بھی اپنے ہاتھ تو صاف کرلیتے ہیں لیکن جب ان ہی ہاتھوں سے جراثیم والی جگہ پر رکھا اپنا موبائل اٹھاتے ہیں تو وہ بھی اس وائرس سے محفوظ نہیں رہتے۔
9سے 25فیصد افراد اپنے موبائلوں کے ذریعے جراثیم کا شکار ہوتے ہیں ۔اس لئے ضروری ہے کہ ہاتھوں کی صفائی کے ساتھ اپنے موبائلوں کو بھی روزانہ صاف کیا جائے۔
سردیوں کے شروع میں احتیاط کیجئے
معدے کا فلو وبائی شکل کب اختیار کرتا ہے؟
معدے کے فلو کے جراثیم اکثر وبائی صورت ختیار کرلیتے ہیں ان کے بارے میں معلومات رکھنے کے باوجود لوگ ان سے محفوظ نہیں رہ پاتے۔
نورووائرس کی علامات مریض سے ملنے کے16سے 24 گھنٹے بعد ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں اور یہ ایک سے تین دن تک رہتا ہے ۔لیکن اس کا وائرس علامات ظاہر ہونے سے پہلے سے اوربیماری کے ختم ہونے کے دو ہفتے بعد تک رہتا ہے۔آپ 24گھنٹے میں ٹھیک تو ہوجاتے ہیں لیکن یہ وائرس چند دن تک آپ کے جسم میں موجود رہتا ہے۔
اسی طرح نورووائرس سخت جگہوں جیسے کائونٹر وغیرہ پر بھی کئی ہفتوں تک رہتا ہے۔
روٹاوائرس سے فلو کی علامات ۲ دن میں ظاہر ہو جاتی ہیں ،ایڈینو وائرس سے 3سے 10دن میں جبکہ ایسٹرووائرس سے 5دن میں یہ علامات ظاہر ہوتی ہیں ۔
معدے کے فلو سے کیسے بچا جائے؟
معدے کے فلو کا شکار ہونے کے بعد آپ کو اسے برداشت کرنے کے لئے کچھ اقدامات کرنا ہونگے۔اس کے علاوہ لکوئڈ کا بہت زیادہ استعمال کرنا ہوگا تاکہ ڈی ہائیڈریشن سے بچا جاسکے۔
یہ مرض وبائی ہے اور تیزی سے پھیلتا ہے اور اس کا کوئی خاص علاج بھی نہیں ہے اس لئے اس بیماری سے متاثرہ مریض کو زیادہ مقدار میں لکوئڈ دیا جائے تاکہ وہ اس بیماری کو آسانی سے برداشت کرسکے۔
شیرخوار بچوں کو تو روٹاوائرس سے بچائو کے لئے ویکسین دی جاتی ہے لیکن باقی لوگوں کو بھی اس سے بچنے کے لئے اپنے ہاتھوں کی صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔اور اس کے لئے صابن اور گرم پانی کا استعمال کرنا چاہئے۔اس کے علاوہ الکوحل والے سینیٹائزر(جن میں کم ازکم 20 فیصد الکوحل موجود ہو) بھی ہاتھوں کو جراثیم سے پاک رکھ سکتے ہیں ۔
اس بیماری سے بچنے کے لئے اپنی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔کہیں سے آکر یا کھانا بنانے سے پہلے ہاتھوںکو اچھی طرح دھوئیں۔اگر آپ خود مریض ہیں تو گھر میں ہی رہیں باہر نہ نکلیں ۔اگر گھر میں کوئی مہمان مریض آتا ہے تو اس کے جانے کے بعد سخت جگہوں اور کائونٹر کی صفائی کردیں ۔
حاملہ خواتین، بوڑھوں اور بچوں یا کم قوت مدافعت والے لوگوں کومعدے کے فلو کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ اگر بیماری تین دن سے زیادہ رہے یا 24گھنٹے کے دوران آپ مناسب مقدار میں لکوئڈ نہ لے سکیں توڈاکٹر سے رجوع کریں۔