لمبے قد والوں کو بلڈ کلاٹ(خون جمنے) کاخطرہ!
نئی تحقیق کے مطابق لمبے قد کے لوگوں کو دل کے دورے کا خطرہ چھوٹے قد والے افراد کے مقابلے زیادہ ہوتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ لمبے لوگوں کی رگوں میں خون جمنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
کسی بھی بیماری سے بچنے کے لئے احتیاط ضروری ہے۔اسی طرح بلڈ کلوٹنگ سے بچنے کے لئے اس کے بہت سے خطرات کو کم کرنا پڑے گا۔جس میں ہارمونز تھیراپی،برتھ کنٹرول،موٹاپا ،کاہلی اور ذیابیطس شامل ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق نسوں میں خون جمنے کا تعلق لمبے قد سے ہوتا ہے۔ آپ کا قد جتنا چھوٹا ہوگا خون جمنے کا خطرہ اتنا ہی کم ہوگا۔
۵فٹ ۳ انچ سے کم قد کے مردوں کی نسوں میںخون جمنے کا خطرہ ۶فٹ ۲انچ کے مردوں کے مقابلے میں ۶۵ فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔اسی طرح ۵فٹ ۱انچ کے قد کی حاملہ خاتون میں ۶ فٹ یا اس سے زیادہ لمبے قد کی خواتین کے مقابلے میں ۶۹ فیصد تک خون جمنے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
قد ایسی چیز ہے جسے بڑھنے سے نہیں روکا جاسکتا ۔ موجودہ دور میں پہلے کے مقابلے میں لوگ زیادہ لمبے قد کے ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ خون کی نالیوں میں خون جمنے کی شکایت بھی زیادہ ہونے لگی ہے۔
خون کی نالیوں میں خون جمنے کی سب سے عام وجہ چلنے پھرنے میں کمی ہونا یا بالکل نہ چلنا ،سرجری یا ہسپتال میں داخل ہونا ہے ۔
اس کے علاوہ اس کی ایک وجہ کینسر بھی ہوسکتاہے۔خواتین میں دوران حمل یا پیریڈز کے بند ہونے کے قریب ہارمونز کی تبدیلی کی وجہ سے یہ شکایت ہو سکتی ہے ۔اس کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ لمبے قد والوں کی ٹانگوں میں لمبی نسیں ہوتی ہیں اس لئے ان میںیہ مسائل پیدا ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
لمبے لوگوں کی ٹانگوں میں کشش ثقل کا زیادہ دبائو ہوتا ہے جس کی وجہ سے دوران خون ہلکا یا کبھی رک بھی جاتا ہے۔اس لئے خون جمنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
خون کی نالیوں میں خون جمنے کی علامات:
خون جمنے کی علامات آسانی سے پہچان لی جاتی ہیں ۔جس کے لئے اپنی ٹانگوں کا جائزہ لیتے رہنا ضروری ہے۔
۔سوجن
۔درد
۔گوشت نرم ہوجانا
۔گرم محسوس ہونا
۔جلد کا پیلا یا نیلا ہوجانا
ان علامات کا دارومداراس پر بھی ہوتا کہ خون کتنی جگہ میں جما ہوا ہے۔اس وجہ سے ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی علامت ظاہر ہی نہ ہو یا صرف پنڈلی پر سوجن ہو اور ذیادہ درد نہ ہو۔اگر یہی کلوٹ بڑا ہوگا تو پوری ٹانگ پر سوجن اور شدید درد ہوسکتا ہے۔
یہ تکلیف ہاتھوں میں بھی ہو سکتی ہے۔اگر آپ کو سینے میں اچانک درد اٹھے،سانس لینے میں دشواری ہو،دل کی دھڑکن بڑھ جائے اور بولا بھی نہ جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جمے ہوئے خون کا کوئی ٹکڑا پھیپھڑوں میں داخل ہوگیا ۔
بلڈ کلوٹ سے کیسے بچا جائے:
کسی بھی بیماری سے بچنے کے لئے احتیاط ضروری ہے۔اسی طرح بلڈ کلوٹنگ سے بچنے کے لئے اس کے بہت سے خطرات کو کم کرنا پڑے گا۔جس میں ہارمونز تھیراپی،برتھ کنٹرول،موٹاپا ،کاہلی اور ذیابیطس شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اگر حال ہی میں آپ کی کوئی سرجری ہوئی ہے تو اور ذیادہ احتیاط کریں ۔
طرز زندگی میں تبدیلی:
۔زیادہ دیر تک کھڑے رہنے سے گریز کریں ۔
۔مناسب وز ن رکھیں ۔
۔دوران خون بہتر بنانے کے لئے ورزش کریں ۔
مفید مشورے
بلڈ کلوٹنگ کی وجہ بننے والی وجوہات پر قابو پالینے سے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ان اقدامات کے ذریعے بھی خاطر خواہ نتائج سامنے آئیں گے۔
اسٹوکنگ کا استعمال کریں:
آپ کا ڈاکٹر آپ کو خاص قسم کے موزے یا لیگنگ پہنے کی ہدایت کرے گا ۔یہ موزے لمبے ہوتے ہیں جو پوری ٹانگ پر دبائو ڈالتے ہیں ۔اس طرح خون رگوں میں آسانی سے دوڑتا رہتا ہے۔اور پھولی ہوئی رگیں اپنی صحیح صورت میں آجاتی ہیں ۔یہ اسٹوکنگ دوائوں کی دکان سے بہ آسانی مل جاتے ہیں ۔
گھٹنوں کے نیچے تکیہ نہ دبائیں :
گھٹنوں کے نیچے تکیہ رکھنے سے رگیں ایک جگہ جمع ہو جاتی ہیں جن میں خون جمنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ٹانگیں نہ موڑیں:
لیٹتے ہوئے ٹانگیں موڑ کر نہ لیٹیں اس طرح گھٹنوں کے نیچے خون کی نالیاں دب ک بند ہو جاتی ہیں اور ان میں رک جانے والا خون جم جاتا ہے۔
زیادہ چلیں پھریں:
چاق وچوبند رہنا ہر بیماری سے بچنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔روزانہ کی بھاگ دوڑبیماری کے خطرے کو کم کرتی ہے۔مستقل ایک جگہ بیٹھے رہنے کے بجائے اگر ہم چلتے پھرتے رہیںگے تو ذیادہ عرصے تک ایکٹو رہیں گے۔
اب تک سائنس سے یہ بات ثابت نہیں ہوئی ہے کہ قد لمبا ہونے کی وجہ سے خون جمنے کے امکانات ذیادہ ہوتے ہیں لیکن ڈاکٹروںکے خیال میں ایسا ممکن ہوسکتا ہے ۔لہذاآپ اپنے قد کو تو قابو نہیں کرسکتے لیکن بلڈ کلوٹنگ کرنے والی وجوہات پر ضرور قابو پاسکتے ہیں۔
مزید جانئے: خون کا عطیہ صحت کے لئے مفید کیسے؟