پھیپھڑوں کی بیماری کے اسباب، علامات وعلاج
پھیپھڑے ایک لعاب دار جھلّی میں ملفوف ہوتے ہیں۔ جھلّی بالکل جڑ کر ساتھ نہیں لگی ہوتی۔ یہ ڈھیلی ڈھیلی جگہ چھوڑکر انھیں ڈھانپے رکھتی ہیں۔ اس جھلّی کو پلورا کہتے ہیں۔ جب کبھی اس میں سوزش ہوجائے تو اِسے پلورِسی کہتے ہیں۔ جھلّی میں سوزش کے بعد اس میں پانی بھی پر سکتا ہے جسے ویٹ پلورسی کہتے ہیں ۔ قدرت نے اس جھلّی کو بڑا مضبوط اور سخت جان بنایا ہے یہ اکثر بیمار نہیں ہوتی لیکن جب پھیپھڑوں میں شدید نوعیت کی خرابی پیدا ہو جائے اور آس پاس پھیل جائے تو یہ جھلیاں متورم ہوجاتی ہیں۔
اسباب
تپ دق کو اس بیماری کا سب سے بڑ اسبب قرار دیا جاتا ہے۔ پھیپھڑوں میں ہونے والی سوزش ڈھانپنے والی جھلیوں تک پھیل جاتی ہے اور انھیں اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ جیسے کہ نمونیا، پھیپھڑے کا کینسر، گنٹھیا، پھیپھڑوں میں دورانِ خون کا منقطع ہوجانا، چھاتی کے زخم ،چوٹیں اور جارحانہ صدمات، زخم اگر دیوار کے پار ہوجائے تو جھلّیاں براہ راست زد میں آجاتی ہیں اور ان میں سوزش ہوجاتی ہے۔
علامات
بیماری کی نوعیت پھیپھڑوں کو ملفوف کرنے والی جھلیوں کی سوزش ہے۔ جراثیم ان جھلیوں کو متورم کرتے ہیں اور ان میں پیپ پیدا کرتے ہیں یا تپ دق اور کینسر میں ان میں سے سیال مادہ بہتا ہے۔ یہ مادہ مقدار میں اتنا بڑھ جاتا ہے کہ چھاتی کا اندرون اس سے بھرجاتا ہے۔ اگر پلورسی کی ایک طرف ہوتو متاثرہ سمت میں شدید درد ہوتا ہے اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ اندر سے کوئی کند چھری سے کاٹ رہا ہے۔ چھاتی کے اندر کی چیزوں کے پھٹ جانے کا احساس ہوتا ہے۔ یہ درد زور سے سانس لینے، کھانسنے، چھینکنے اور کروٹ لینے پر بھی شدت سے محسوس ہوتا ہے۔ ابتدا میں سردی لگتی ہے پھربخار ہوجاتا ہے۔
تشخیص
ایکسرے بیماری کی واضح تشخیص کرسکتا ہے۔ پانی کی موجودگی آسانی سے نظر آجاتی ہے۔ جھلیوں کی سوزش بھی پہچانی جاسکتی ہے اور آلے کی مدد سے چھاتی میں سانس کی نالی کے اندر تک دیکھاجاسکتا ہے۔ جس سے کینسر کی ابتدا میں تشخیص ہوسکتی ہے۔ خون کا ای ایس آر ٹیسٹ ایک آسان ترکیب ہے۔ اگر اس کا جواب دس ایم ایم سے زیادہ آئے تو جسم میں دق کی موجودگی کا پتا چلتا ہے۔ خواتین میں یہ بیس ایم ایم تک نارمل گنا جاتا ہے۔
علاج
مریض عملی طورپر بستر پر لیٹارہے۔ اگر کمزوری،بخار،اور درد زیادہ نہ ہوتو وہ بیت الخلاء تک جاسکتا ہے۔ چھاتی کے درد کے لیے دافع درد گولیاں، مسکن ادویات استعمال کی جائیں۔ درد والے مقام پرکیلون پولیوٹس گرم کرکے لگائی جائے یا کپڑے پراینٹی فلوگسٹائن کوگرم کرکے لگایا جائے۔ گرم پانی کی بوتل سے سینک کیا جائے اور چپکنے والے پلسترکو پسلیوں اور ان کے آس پاس لگایاجائے۔ کھانسی کی شدت کے لیے ایسے شربت استعمال کیے جائیں جن میں الرجی کی دواؤں کے ساتھ کچھ مقدارڈیکسامیتھارفون ہائبرو برومائیڈ ضرور شامل ہو۔ پلورسی عام طور پردق کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اگر کوئی اور سبب واضح طور پر معلوم نہ ہوتو یہ باور کرلیا جاتا ہے کہ یہ بیماری دق کی وجہ سے ہے۔ دق کا عام طور پر یہ علاج کیا جاتا ہے:
فیفامپسن ٹیبلٹ روزانہ چارسو پچاس ملی گرام آئی این ایچ سو ملی گرام تین گولیاں روزانہ،میام بیوٹل چار سو ایم جی ایک گولی صبح، دوپہر اور شام،اگر تکلیف اور بخار زیادہ ہوں تو ابتدا میں نمبر تین کہ جگہ اسٹریپٹو مائسین ایک ایم جی کا ٹیکہ روزانہ تین ماہ تک لگایا جاتا ہے۔اس کے بعدمیام بیوٹل کی گولیاں شروع کی جاسکتی ہیں۔ یہ علاج کم از کم ایک سال تک لگاتار کیا جائے۔