ماں کے دودھ کے 12 فوائد

3,061

نومولود کے لئے ماں کادودھ قدرت کابہترین تحفہ ہے ۔جدید ترین تحقیق سے یہ بات پوری طرح واضح ہوچکی ہے کہ ماں کا دودھ بچے کے لئے ایک مکمل اور بھرپور غذاہے جس کا کوئی بدل نہیں ہوسکتا۔لیکن بعض اوقات ماؤ ں کو معلومات نہیں ہوتی اور وہ مختلف وجوہات کی بناء پر بچوں کو اپنا دودھ پلانا ترک کردیتی ہیں۔بچے کی پیدائش کے فوراً بعد ماں کادودھ(زرد رنگ کا رقیق مادہ) کولسٹرم کہلاتاہے۔ماں کا دودھ بچے کے لئے بہترین غذائیت کا حامل ہوتاہے۔ اس دودھ میں بعد میں پیدا ہونے والے دودھ کی نسبت خاص قسم کے پروٹین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔یہ بچے کے لئے زودہضم ٖغذاہے اوراسمیں موجود اینٹی باڈیزبچے کو بیماریوں کے محفوظ رکھتے ہیں۔ ماں کے دودھ سے حاصل ہونے والے فوائد مندرجہ ذیل ہیں :

۱۔ماں کا دودھ بچے کو طاقتور اور صحت مند بناتاہے۔اسمیں وٹامن اے وافر مقدار میں ہوتاہے۔
۲۔ماں کے دودھ میں ایسینشیل فیٹی ایسڈ ہوتے ہیں جوکہ نومولود کے دماغ، آنکھوں اور خون کی نالیوں کی نشوونما کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔
۳۔ماں کے دودھ میں ویہے پروٹین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس پروٹین میں انفیکشن کو کنٹرول میں رکھنے والے پروٹین ہوتے ہیں جو بچے کو انفیکشن سے بچاتے ہیں۔
۴۔ماں کے دودھ میں موجود پروٹین زود ہضم ہوتے ہیں اور ان سے الرجی کا امکان کم ہوتاہے۔
۵۔ ماں کے دودھ میں انفیکشن مخالف عوامل ہوتے ہیں جو مختلف بیماریوں سے ننھے بچوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
۶۔ماں کادودھ بچوں کو دست ، سانس کی بیماریوں اور کان کے انفیکشن کے علاوہ دماغ کی جھلی کی سوجن اور پیشاب کی نالی کے انفیکشن سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
۷۔خود ماں بچے کو دودھ پلانے کے باعث کئی بیماریوں سے محفوظ رہتی ہے مثلاً چھاتی کاسرطان، اور ہڈیوں کا بھربھراپن ۔
۸۔ماں کا دودھ پینے سے بچہ ماں سے قربت اور گہراتعلق محسوس کرتاہے۔
۹۔آنتوں کو مضبوط کرنے میں مددگار ہوتاہے۔
۱۰۔غذائیت سے بھرپور ہوتاہے اور آسانی سے ہضم ہوجاتاہے۔
۱۱۔ یہ دودھ نہایت صاف ستھرا اور اسکا درجہ ء حرارت ہمیشہ مناسب ہوتاہے۔
۱۲۔اگر ماں کو کسی قسم کاانفیکشن ہوجائے تو ماں کے جسم میں خون کے سفید خلیے حرکت میں آتے ہیں اور وہ ماں کے جسم میں اینٹی باڈیز بناتے ہیں جو انفیکشن کو کنٹرول کرنے اور مدافعت میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔انمیں سے کچھ اینٹی باڈیز ماں کی چھاتی تک پہنچتی ہیں اوردودھ کے ذریعے بچے تک پہنچ کر اسے محفوظ رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔

البتہ اگر ماں کو دودھ پلانے میں کسی مشکل یا دشواری کا سامنا ہو اور معالج کے مشورے سے کوئی فورما دودھ لکھوالیا جائے تو اس میں کوئی عضر نہیں ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...