گھٹنے کے مسائل اب نوجوانوں میں بھی!

3,046

عمر رسیدہ یا بوڑھے افراد میں گھٹنے کی تکلیف سب سے زیادہ پائی جاتی ہے۔ جوں جوں عمر میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے اس درد کی شدت میں تیزی آنے لگتی ہے۔ اس ضمن میں طبی ماہرین گھٹنے کی تبدیلی کا مشورہ دیتے ہیں لیکن اب یہ تبدیلی صرف بوڑھے یا عمر رسیدہ افراد تک ہی محدود نہیں رہی بلکہ نوجوانوں میں بھی عام ہوچکی ہے۔ اب گھٹنے کی تبدیلی یا سرجری کی ضرورت پچاس سال سے کم عمر کے افرادکو بھی پڑنے لگی ہے۔ ماہرآرتھوپیڈ ک کے مطابق گھٹنوں کی تکلیف کا مرض نوجوانوں میں بھی عام ہوتا جارہا ہے۔

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ہرچند ماہ میں ہسپتال وزٹ کرنے والے مریضوں میں چار سے پانچ مریض کی عمر پچاس سال سے کم ہوتی ہے۔ یہ افراد گھٹنے کی تبدیلی کرارہے ہوتے ہیں۔ یو اے ای کے برعکس اگر یورپ یا امریکہ میں اس بات کا موازنہ کیا جائے تو یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہاں اس مرض سے متعلقہ مریض گھٹنے کی تبدیلی کا عمل اس وقت کراتے ہیں جب وہ وہیل چیئر سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ یادرد کی تکلیف ان کی برداشت سے باہر ہوجاتی ہے جبکہ دوسری جگہوں جیسے متحدہ عرب امارات میں نوجوان بہتر زندگی گزارنے اور معیار زندگی کو بہتر سے بہتر بنانے کے خواہاں ہوتے ہیں اس لیے وہ اس مرض سے جلد سے جلد نجات حاصل کرنے کے لیے گھٹنے تبدیل کرانے کوترجیح دیتے ہیں۔ طبی ماہرین اس بات کی تحقیق پر زوردے رہے ہیں کہ گھٹنوں کے جوڑوں کی تبدیلی اب کم عمری میں کیوں ہورہی ہے۔ اس حوالے سے ماہر تحقیق دوسے تین وجوہات بیان کرتے ہیں۔

سب سے پہلی وجہ ان کے مطابق موٹاپا ہے، موٹاپا اگر بیماری کی حد تک بڑھ جائے تو اس مرض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ خطرناک حد تک موٹاپے کی وجہ سے ٹانگوں کے مسلز تباہ ہونے شروع ہوجاتے ہیں۔ اسی وجہ سے نئے ٹشوز بھی نہیں بن پاتے اور ایسے افراد بہت جلد ہی اوسٹیو ارتھرائٹس(جوڑوں کی بیماری کی ایک قسم) کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس بیماری کے آغاز میں ہڈیوں، مسلز، گھٹنے اور جوڑوں میں درد شروع ہوتا ہے۔ عام طور پر ہمارا لائف اسٹائل سہل اور آرام دہ ہوچکاہے اور جسمانی ایکسر سائز یا مشقت کم ہوکر رہ گئی ہے اس وجہ سے ہمارے جسم کا سارا پریشر یا دباؤ گھٹنوں پر آجاتا ہے۔

سرجری کی ضرورت کب پڑتی ہے؟

ڈاکٹر قطبہ سلمان کے مطابق مریضوں کو مکمل گھٹنے تبدیل کی ضرورت اس وقت پڑتی ہے جب گھٹنے کی آرٹیکلر کاٹیلج مکمل طور سے تباہ ہوجاتی ہے۔ اور مریض کو اپنا پاؤں موو کرنے یا اسے حرکت دینے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کیونکہ اس مرض میں پاؤں کی ہڈیاں ایک دوسرے سے رگڑ کھاتی ہیں جس کی وجہ سے درد کی شدت بڑھتی ہے اس تکلیف سے نجات پانے کے لیے مریض کو مصنوعی گھٹنا لگوانا پڑتا ہے۔

ڈاکٹرز اس بات پر زور دیتے ہیں کہ سرجری اس وقت کرائی جانی چاہئے جب درد ناقابلِ برداشت ہوجائے، ایسی صورت میں درد کشادوا یا پین کلرز نہیں لینی چائیں بلکہ سرجری کر والینی چاہئے۔ ڈاکٹر سلمان کے مطابق جب ریڈیا لوجی ٹیسٹ کے ذریعے ارتھرائٹس بیماری کی نشاندہی ہو اور اس بیماری کی وجہ سے مریض کا لائف اسٹائل متاثر ہونا شروع کردے۔ لیکن اب جدید اور ایڈوانس ٹیکنالوجی کی بدولت مصنوعی گھٹنوں کے بعد مریض اپنی ریگولر لائف اسٹائل بڑے اعتماد سے شروع کرسکتا ہے۔ ان جدید ٹیکنالوجیز میں سی ٹی اور ایم آر آئیشامل ہیں۔

گھٹنوں کی سرجری یا مصنوعی گھٹنے لگوانے کے بعد اس کے استعمال کی عمر بیس سال تک ہوتی ہے۔ لیکن پچاس میں سے کسی ایک یا دو مریض کے ساتھ کبھی کبھار کچھ مشکلات پیش آجاتی ہیں جیسے اعصاب تباہ ہوجانا یا مصنوعی گھٹنوں کا ڈی جنریٹ ہوجانا وغیرہ۔

اگر ایسی مشکلات سرجری کے بعد اور بیس سال مکمل ہونے سے پہلے درپیش آئیں تو سرجری دوبارہ کرائی جاسکتی ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...