سونے کے انداز اور صحت پر اثرات

34,446

ایک بھرپور اور پرُ سکون نیند انسانی صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ دن بھر کی تھکن کے بعد رات کم از کم دس سے آٹھ گھنٹے کی نیند لینا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ اگر نیند پوری نہیں ہوگی اور آپ بے خوابی اور بے چینی کا شکار ہورہے ہیں، تب اس کا براہِ راست اثر آپ کے جسم کے اندرونی اور بیرونی نظام پر پڑسکتا ہے۔ کچھ لوگ قدرتی طور پر کم نیند لے پاتے ہیں اور نیند کی مطلوبہ مقدار کو پورا کرنے کے لیے نیند کی گولیوں کا سہارا لیتے ہیں حالانکہ ایسا صرف ڈاکٹر کی ہدایت پر کیا جانا چاہیے۔

ایک مکمل نیند صحت کی ضامن سمجھی جاتی ہے ساتھ ہی سونے کے مختلف انداز یا پوزیشنز بھی آپ کی صحت پر اثر ڈالتے ہیں۔ آپ کس طرح سے سوتے ہیں ،لیٹتے وقت آپ کا انداز کیسا ہوتا ہے، اس کا براہِ راست اثرآپ کی صحت پر پڑتا ہے۔ آپ عام طور پر کس انداز میں لیٹتے یا سوتے ہیں اور آپ کتنی نیند لیتے ہیں یہ دو انتہائی ضروری سوال ہیں ۔درج ذیل فیچر میں آپ اپنے سونے کی پوزیشن اور صحت کا اندازہ لگایئے اور جانچئے کہ آپ کی صحت کیسی ہے؟

ہاتھ اُوپر کرکے سیدھے لیٹنا

سونے کے اس انداز کو کبھی کبھار اسٹارفش پوزیشن بھی کہا جاتا ہے۔ بہت سے مرد اور خواتین اس انداز میں سوتے ہیں ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ سونے یا لیٹنے کا یہ انداز کمر کے لیے انتہائی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ تاہم اس کے لیے یہ ضروری ہرگز نہیں ہے کہ آپ کے بازو آپ کے تکیہ کے ارد گرد ہیں یا نہیں۔اس انداز میں سونے کا دوسرا بڑا فائدہ آپ کے چہرے کی جلد کو پہنچتا ہے کیونکہ اس طرح لیٹنے سے اسکن پر لائنیں یا جھریاں پیدا نہیں ہوتیں نہ ہی جلد میں کھچاؤ کی کیفیت پیدا ہوتی ہے لیکن دوسری جانب اس انداز میں سونے سے آپ کو خراٹوں اور گیس کے مسائل بھی ہوسکتے ہیں ۔

اس کے علاوہ سیدھا لیٹنے کے انداز میں جب آپ اپنے بازو اوپر تکیے کی جانب رکھیں گے تب آپ کے کندھوں اور بازوؤں میں درد شروع ہوجائے گا جوکہ کندھوں اور ہاتھوں کے پٹھوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس لیے اگر آپ سیدھے سونے کے عادی ہیں تو کچھ دیر کے بعد آپ کروٹ کے ذریعے اپنی پوزیشن بدلتے رہیں۔

کروٹ لے کر سونا

اگر آپ اس انداز میں سونے کے عادی ہیں تو اس طرح آپ اپنی ریڑھ کی ہڈی میں بنے قدرتی خطوط کی حفاظت کررہے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اکثر و بیشتر سونے یا نیند کے دوران سانس کم زیادہ ہونے لگتی ہے اور بسااوقات سانس لینے میں رکاوٹ یا دشواری بھی محسوس ہوتی ہے ۔اگر آپ ایک کروٹ پر ہاتھ ایک سائڈ میں لے کر سونے کے عادی ہیں تو اس سے سانس کی یہ شکایت بھی کم ہوسکتی ہے۔ ساتھ ہی اس انداز سے لیٹنے میں گردن اور پشت پر ہونے والے درد سے بھی نجات ملتی ہے۔

اگر آپ کروٹ لے کر سونے کے عادی ہیں تو اس بات کا جاننا بہت ضروری ہے کہ آپ کس طرف کروٹ لے کر سونے کے عادی ہیں۔ اگر آپ بائیں طرف کروٹ لے کر سوتے ہیں تو اس سے آپ کے اندرونی جسمانی اعضاء پر دباؤ بڑھتا ہے خاص طور سے معدہ، پھیپھڑے اور جگر وغیرہ اس طریقہ سے سونے میں متاثر ہوتے ہیں۔ اگر آپ دائیں جانب سوتے ہیں تو اس سے ’’دل‘‘ کی کارکردگی متاثر ہونے کا خدشہ لاحق رہتا ہے۔ حاملہ خواتین کے لیے ڈاکٹرز بائیں جانب کروٹ لے کر سونے کی تاکید کرتے ہیں کیونکہ اس سے فیٹس سرکولیشن بڑھتی ہے۔

پیٹ کے بل سونا

اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نظام ہاضمہ مزید بہتر اور اچھا کام کرے تو اس کے لیے آپ کا پیٹ کے بل یا اوندھے منہ سونا ایک بہترین عمل ہے لیکن اگر اس طریقہ سے سونے میں آپ کو سانس لینے کے عمل میں دشواری محسوس ہو رہی ہے تو آپ ہلکا سا ترچھا ہوکر لیٹیں اور اپنے ایک طرف تکیہ رکھ لیں۔ منہ پر تکیہ رکھ کر سونا صحت کے لیے انتہائی مضر ہے اس سے نہ صرف آپ کی گردن پر دباؤ پڑے گا بلکہ یہ ریڑھ کی ہڈی کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔

گول مول ہو کے سونا

جن افراد کو خراٹوں کی عادت ہے ان کے لیے ایسی پوزیشن میں سونا بہترین ہے نہ صرف ان کے لیے بلکہ حاملہ خواتین کے لیے بھی اس پوزیشن میں سونا اچھا ہے۔ لیکن اس کاایک نقصان یہ بھی ہے کہ ایسی پوزیشن لے کر سونے والوں کے لیے کمر اور گردن میں شکایت پیدا ہوسکتی ہے۔

تکیہ کا صحیح استعمال

جومرد حضرات پشت کے بل یا سیدھے سونے کے عادی ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ اپنے لیے ایسے تکیہ کا استعمال کریں جو بہت زیادہ نرم یا سخت نہ ہو ۔اس کا سائز چھوٹا ہونا چاہیے۔ اس سے گردن کی ہڈی کو راحت ملے گی اور درد سے بھی نجات حاصل ہوگی ۔ جو افراد کروٹ لے کر سوتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنی ٹانگوں کے درمیان تکیہ رکھ لیں۔

جو لوگ پیٹ کے بل سوتے ہیں انہیں چاہیے کہ تکیہ کو لہوں کے نیچے رکھیں۔ اس طرح تکیہ کا استعمال جوڑوں کو کافی فائدہ دیتا ہے اور جوڑوں کے درد سے نجات بھی دیتا ہے۔ یہ بات ہمیشہ یا د رکھیں کہ بغیر تکیہ کے سونے کا مطلب آپ اپنے لیے مزید درد کو دعوت دے رہے ہیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...