تھائرائڈ کا مرض اور دورانِ حمل پڑنے والے اثرات

23,416

تھائرائڈ ، جسم میں تھائرائڈ گلینڈز پر اثر انداز ہونے والی بیماری ہے۔ جس میں جسم بہت زیادہ مقدار میں یا بہت کم مقدار میں تھائرائڈ ہارمونز بناتا ہے۔ تھائرائڈ ہارمونز میٹابولزم کے عمل کو درست رکھتے ہیں جس کے ذریعے جسم توانائی کو جذب کرتا ہے۔ اس طرح یہ جسم کے ہر حصے پر اثرانداز ہوتا ہے۔ جسم میں تھائرائڈ ہارمونز کی مقدار کا بہت بڑھ جانا ہائپر تھائروڈیزم کہلاتا ہے۔ جس سے جسم کے اندر بہت سے کام بہت تیزی سے ہونے لگتے ہیں۔ اسی طرح تھائرائڈ ہارمونز کی کم مقدار ہائپر تھائروڈیزم کہلاتی ہے جس سے جسم کے بہت سے کام سست رفتاری سے ہونے لگتے ہیں۔
حمل کے دوران تھائرائڈ ہارمونز ماں اور بچے دونوں کی صحت اور نشونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ایسی حاملہ خواتین جو تھائرائڈ کی بیماری کا شکار ہیں۔ حمل میں تھائرائڈ کے ضروری ٹیسٹ کراکر اور صحیح دوائیں لے کر اپنا اور اپنے ہونے والے بچے کی صحت کا خیال رکھ سکتی ہیں۔

حمل کا تھائرائڈ فنکشن پر اثر:

بچے کے دماغ اور نروس سسٹم کو بنانے کے لیے تھائرائڈ ہارمونز اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس لیے شروع کے تین ماہ بچے کی نشونما کے لیے ماں کے تھائرائڈ ہارمونز کام کرتے ہیں تین ماہ بعد بچے کے اپنے تھائرائڈ گلینڈز یہ کام انجام دینے لگتے ہیں۔ حمل میں جسم کو تھائرائڈ ہارمونز کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے اس لیے حمل سے متعلق ہارمونز زیادہ تھائرائڈ ہارمونز بناتے ہیں۔
ایک صحت مندحاملہ خاتون میں بھی تھائرائڈ کا سائز معمولی سا بڑھ جاتا ہے ۔ صرف اس کے بڑھے ہوئے سائز پر ہی بیماری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ زیادہ بڑھا ہوا تھائرائڈ بیماری کی نشاندہی کر سکتا ہے۔ حمل میں خون میں تھائرائڈ ہارمونز کی زیادہ مقدار کی وجہ سے تھائرائڈ کی بیماری کا اندازہ لگانا مشکل ہوسکتا ہے۔ کیونکہ تھائرائڈ کا بڑھا ہوا سائز ، سستی اور دوسری علامات حمل اور تھائرائڈ کی بیماری دونوں میں موجود ہوتی ہیں۔

ہائپر تھائروڈیزمکے حمل پر اثرات:

حمل میں اگر ہائپر تھائروڈیزم پر کنٹرول نہ کیا جائے تو بہت سی مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
۔ حمل میں بلڈپریشر کا بہت زیادہ بڑھ جانا۔
۔ تھائرائڈ کی علامات شدید ہوجانا۔
۔ حمل گر جانا۔
۔ وقت سے پہلے بچے کی پیدائش۔
۔ بچے کے وزن میں کمی ہوجانا۔
ایسی خواتین جن کی تھائرائڈ کے لیے سرجری ہوچکی ہو یا ریڈیو ایکٹو آئیوڈین ٹریٹمنٹ ہوا ہو، انہیں اپنے ڈاکٹر کو اس بارے میں ضرور آگاہ کرنا چاہیئے تاکہ بچے کو پیش آنے والے مسئلے کو ڈاکٹر وقت سے پہلے کنٹرول کر لیں۔
ہائپر تھائروڈیزم کی وجہ سے نومولود کی دل کی دھڑکن تیز ہوکر ہارٹ فیلئر کا باعث بن سکتی ہے۔وزن اچھی طرح نہ بڑھنا، حساسیت کا بڑھ جانا اور بعض اوقات تھائرائڈ گلینڈز بڑے ہونے کی وجہ سے سانس کی نالی پر دباؤ پڑتا ہے اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ اس بیماری میں مبتلا خواتین اور ان کے نومولود بچوں کی انتہائی نگہداشت ضروری ہے۔

ہائپر تھائروڈیزمکے حمل پر اثرات:

ہائپر تھائروڈیزم پر قابو نہ پایا جائے تو بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔
۔ حمل میں الٹی متلی آنا۔
۔ انیمیاء۔ ریڈ بلڈسیلز کی خون میں کم مقدار ہونا جو جسم کو آکسیجن فراہم کرتے ہیں۔
۔حمل گر جانا۔
۔ بچے کا وزن کم ہوجانا۔
۔ مردہ بچہ پیدا ہونا۔
بچے کی ذہنی نشونما کے لیے تھائرائڈ ہارمونز بہت ضروری ہیں۔ ہائپر تھائروڈیزم پر اگر قابو نہ پایا جائے خاص طور پر حمل کے شروع کے تین ماہ میں تو یہ بچے کی جسمانی اور ذہنی نشونما پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
کچھ اہم باتیں:
۔ تھائرائڈ کی بیماری میں تھائرائڈ گلینڈز بہت کم یا بہت زیادہ تھائرائڈ ہارمونز بناتے ہیں۔
ْ۔ حمل میں تھائرائڈ کے فنکشن میں معمولی تبدیلی آتی ہے لیکن یہ بیماری کی شکل بھی اختیار کر سکتی ہے۔
۔ ہائپر تھائروڈیزم پر قابو نہ پایا جائے تو ماں اور بچے کی صحت پربرے اثرات رونما ہوتے ہیں۔
۔ حمل کے دوران ہائپر تھائروڈیزم کا علاج antithyroid دواؤں سے کیا جاتا ہے۔
ہائپر تھائروڈیزم کا علاج thyroxineسے کیا جاتا ہے۔


مزید جانئے :وقت سے پہلے سنِ بلوغت اسباب اور احتیاط


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...