وقت سے پہلے سنِ بلوغت اسباب اور احتیاط
ویسے تو یہ ایک قدرتی عمل ہے لیکن گزشتہ چند عشروں کے مقابلے میں اب بچے وقت سے پہلے سنِ بلوغت کو پہنچ رہے ہیں۔پہلے گیارہ سے بارہ سال کی عمر لڑکے اور لڑکیوں کی اوسط سنِ بلوغت شمار ہوتی تھی۔لیکن اب یہ رفتارِ بلوغت تیز ہوکر نو اور دس سال تک آپہنچی ہے۔کم عمری میں بلوغت کی تبدیلیاں اکثر بچوں اور بچیوں کے لئے پیچیدہ اور جذباتی الجھن کاسبب بنتی ہے۔بظاہر یہ ایک سے دو سال کافرق اتنا اہم نہیں لگتا لیکن صحت (health) کے اعتبار سے یہ تبدیلی بچوں پر دوررس اثرات مرتب کرسکتی ہے۔
اسباب
ماہرین کے مطابق اسکا سبب افزائشی ہارمون ہیں۔ جوزیادہ انڈے،گوشت اوردودھ حاصل کرنے کے لئے مرغیوں اور گائے ،بھینسوں کے جسم میں پہنچائے جاتے ہیں۔انھیں کھانے سے کم عمر بچوں اور بچیوں کے غدودی نظام وقت سے پہلے سرگرم ہوکر انھیں بلوغت کے دور میں جلدی داخل کردیتے ہیں۔
جانوروں کے ساتھ ساتھ یہی حالات کچھ پھلوں اور سبزیوں کے بھی دکھائی دیتے ہیں۔زیادہ پیداوار کی حوص میں ان میں بھی ایسے ہارمون داخل کئے جارہے ہیں جنکے مضر اثرات بڑھتے بچوں کو بھگتنے پڑرہے ہیں۔
دیگر اہم وجوہات میں موٹاپا اور جسم میں واقع ہارمونز کی تیاری کی تعداد وتوازن کافرق نمایاں ہے۔ ساتھ ساتھ ماحول میں شامل کئی کیمیائی اجزاء بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔یہ وہ کیمیائی اجزاء ہیں جوخصوصاً لڑکوں کے ہارمونی غدود پر قبل از وقت اثر انداز ہوتے ہیں۔اسکے علاوہ غذائی، جینیاتی،نسلی،سماجی ومعاشی اسباب بھی وقت سے پہلے سنِ بلوغت کاسبب بن سکتے ہیں۔
احتیاط
اس ساری صورتحال میں بچوں کے ساتھ ساتھ والدین بھی متفکراور پریشان دکھائی دیتے ہیں۔تبدیلی کے اس عمل پر وہ اپنے بچوں سے بات کرتے ہوئے کتراتے ہیں۔بچوں کو ذہنی الجھن سے دور رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ والدین اپنے بچے کو اعتماد میں لیتے ہوئے انکے جسم میں آنے والی تبدیلیوں کے بارے میں پہلے سے مختصراضرور بتادیں۔اگر بچوں کو معلومات رہیں گی تو سنِ بلوغ کے تقاضوں اور مسائل کاسامناوہ بہتر طریقے سے کرسکیں گے۔
اپنے بچوں کو نفسیاتی اعتبار سے اس قابل بنائیں کہ وہ اس ساری صورتحال سے ہمت اورسمجھداری سے نمٹ سکیں۔ مشاہدے کے مطابق بلوغت کے مرحلے میں عموماً بچے تشدد پسند ہوجاتے ہیں۔ایسی صورت میں والدین کے ساتھ ساتھ اساتذہ کو بھی بچوں کو آنے والی تبدیلیوں کامقابلہ کرنے کیلئے تیار کرناچاہئے۔
بچوں میں ان تبدیلیوں کے ابتدائی مراحل کوسمجھنے کاشعورنہیں ہوتا۔والدین کو چاہئے کہ انکی صحیح رہنمائی کریں۔اگر آپ اپنے بچے کو اعتماد نہیں دیں گے توانکی کارکردگی پر برااثر پڑسکتاہے۔
اگر آپ اپنے بچوں کو کم عمر سمجھتے ہوئے ان سے اس بارے میں بات نہیں کریں گے تو ممکن ہے کہ وہ آپ کے بجائے کسی اور کا سہارا لیں جو شاید انکی بہتر گائیڈ لائن کے لئے مناسب نہ ہو ۔
بچوں کی غذاکاخاص خیال رکھیں۔بچے بھی فصل کی طرح ہیں۔اگر ٹھیک طرح سے آبیاری کی جائے گی تو بے شک فصل اچھی رہے گی۔
مزید جانئے :وقت سے پہلے سنِ بلوغت اسباب اور احتیاط