جان ہے تو جہان ہے

827

جان (life) ہے تو جہا ن ہے‘ کہنے کو صدیوں پرانا جملہ ہے مگر اپنے اندر بے انتہا سچائی لیے ہوئے ہے۔ اچھی صحت ہر دور میں ضروری رہی ہے، گھرمیں رہنے والی خواتین ہوں یا ملازمت کرنے والے افراد، بچے ہوں یا جوان، صحت اچھی ہوگی تو زندگی کے عوامل ٹھیک طرح سے سر انجام دیں گے اور زندگی کے مزے بھی لوٹ سکیں گے۔

صحت کا تعلق ہردور اور عمر سے رہا ہے۔ پہلے زمانے میں بھی لوگ اپنی صحت کے حوالے سے فکرمند رہتے تھے۔ مگر جتنا فکر مندآج کل کے افراد کو اپنی صحت کے حوالے سے ہونا چاہیے اتنا ہی وہ بے پروا ہیں۔

پہلے بہت کم بڑے بوڑھے جانتے تھے کہ سردردکس بلا کا نام ہے مگر آج کل بچے بچے کی زبان سے یہ جملہ سننے کو ملتا ہے کہ’مما، سر میں درد ہورہا ہے۔‘

چھوٹی بچیوں میں خون کی کمی، کیلشیم کی کمی عام سے بات ہوتی جارہی ہے، جبکہ جوانوں میں پیروں میں درد، گھٹنوں میں درد کی شکایت بھی سننے میں آتی ہیں، غرض کہ ہر شخص کو کسی نہ کسی بیماری نے گھیراہوا ہے ۔وجہ صاف اور سادہ ہے، ناقص غذائیں، دڑبوں کی طرح بند گھر، جہاں دھوپ ہے نہ ہوا کا گزر ۔۔۔اور تواور ایئر کنڈیشنڈ میں رہ کر اور سست ہوجاؤ۔ فضائی آلودگی اتنی کہ بچے اور بڑے سب آلودگی کا شکار ہیں اوراس کی وجہ ہمارے اطراف پیڑ پودوں کی کمی ہے۔

خواتین ہیں کہ صبح سے شام تک کولہو کے بیل کی طرح گھر میں جُتی رہتی ہیں، بچوں کو سارا دن کھانے کے لیے کچھ نہ کچھ چاہیے، مگر کیا!برگر، پیزا اورکولڈ ڈرنک، لو جی رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی۔

کیا زمانہ تھا جب مائیں، نانیاں اور دادیاں دیسی گھی روٹی میں مل کر بچوں کو کھلاتی تھیں۔ بادام رات کو بھگو کر رکھ دیتیں اور صبح بچوں کو کھلاتیں۔منقّے کھلاتیں کہ بچہ فربہ بھی ہو اور اس میں طاقت بھی آئے۔ نزلہ زکام بخار ہوا تو دیسی ٹوٹکوں سے کام لیا۔ مگر آج کل کون اتنے جھنجھٹ میں پڑتا ہے۔ بچوں کو عادت نہیں ڈالی تو وہ دیسی گھی کا سن کر ایسے منہ بناتے ہیں کہ اللہ کی پناہ! نہ ماؤں کو اتنی فرصت کہ بچوں کو دیسی گھی کے پراٹھے بنا بناکر کھلائیں، اگر کبھی ساس یا ماں یا کوئی بزرگ ٹو ک دے تو بے چاری پریشان ہوکر یہی جواب دیتی ہیں کہ ’’ہماری آپ جیسی صحت کہاں کہ اتنی محنت کریں۔ آپ نے تو اصلی غذائیں کھائی ہوئی ہیں‘‘۔ ارے بھئی تو کس نے کہا ہے کہ صبح سویرے نہار منہ دوگھنٹے تک باورچی خانے اور کمرے کے چکر کاٹتی رہوکہ بچوں کو اسکول اور میاں کو دفتر بھیج کر ہی کچھ کھاؤں، ساری رات کا خالی پیٹ اس پر صبح دو گھنٹے کی خالی پریڈ معدے میں خوب تیزابیت بن گئی۔اب لیا بھی تو کیا ایک چائے کا کپ حلق میں اُنڈیل لیا۔ ارے بھئی ذرا سوچ بوجھ اور فہم سے کام لو۔ ناشتے میں ایک گلاس دودھ پیو ، اُبلا ہوا انڈا کھاؤ اور بچوں کو بھی دو۔ پھر دیکھنا سارا دن کیسے ہشاش بشا ش رہو گی۔

جس طرح ہم نے سونے جاگنے کا شیڈول بنا یا ہوا ہے اسی طرح ہمیں اپنی خوراک کا بھی شیڈول بنانا چاہیے۔ ان ساری باتوں کا مقصد صرف اور صرف یہی ہے کہ جتنا فکر مند ہمیں آج کے دور میں اپنی صحت کے حوالے سے ہونا چاہیے اتنے ہم ہیں نہیں۔ صاف ستھرا اور غذائیت سے بھرپور کھانا، صبح کی ورزش اور دھوپ، گھر کا صاف ستھرا ماحول میسر ہوگا تو یقیناًہماری صحت بھی اچھی رہے گی اور معاشرہ بھی صحت مند رہے گا ، بس تھوڑی سی توجہ اور محنت شرط ہے۔

مزید جانئے :گھر کی تعمیر،آرائش و تزئین


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...