چندا کی نگری سے آ جاری نندی
ہم میں سے ہر کوئی گہری نیند سونا چاہتا ہے ، بھرپور آرام کرنا چاہتاہے ۔مگر بہت سے لوگ اس سے محروم رہتے ہیں اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگوں کو اس بات کا احساس بھی نہیں ہوتا کہ ان کی نیند ضرورت سے کم ہے ، جس کی وجہ سے ان کے جسم کو مکمل آرام بھی نہیں مل رہا ،دوہزار گیارہ کے دوران امریکا میں ایک تحقیقاتی رپورٹ مرتب کی گئی جس میں بتایا گیا کہ پینتیس فیصد افراد چوبیس گھنٹے میں سات گھنٹے سے بھی کم سوتے ہیں ۔ جبکہ طبی ماہرین کا کہناہے کہ ہمیں تقریبا آٹھ گھنٹے کی نیند ضرور لینی چاہئے ۔یہ الگ بات ہے کہ کچھ لوگ پانچ گھنٹے سونے کے باوجود اپنے روز مرہ کے کام کاج معمول کے مطابق گزارتے ہیں اور ان کی کارکردگی پر بھی کوئی فرق نہیں پڑتاہے ، تاہم ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم ہے ۔اس لیے آٹھ گھنٹے کی نیند ہم سب کے لیے بہت ضروری ہے ، لیکن بدقسمتی سے آج کی اس تیز رفتار اور مصروف ترین زندگی میں سونے کے لیے آٹھ گھنٹے نکالنا بہت مشکل ہوگیا ہے ۔کام کی زیادتی ، گھریلو الجھنیں ،موبائل فون اور انٹرنینٹ نے ہمیں پوری نیند لینے سے محروم کردیا ہے ۔
گزشتہ ایک دہائی کے دوران نیند کی کمی صحت کی خرابی کی ایک بڑی وجہ بن کر سامنے آئی ہے ۔سن دوہزار دو میں ہونے والے ایک ریسرچ کے مطابق نیند اور موت کے درمیان گہرے تعلق کا بھی پتہ چلا ہے۔ماہرین کے مطابق وہ لوگ جو رات کو سات گھنٹے سے کم یا نو گھنٹے سے زیادہ سوتے ہیں ان میں کسی بھی وجہ سے اچانک موت کا خطرہ دیگر لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے ۔
غنودگی کا غلبہ:
ایک پوری رات جاگ کر جب ہم اگلی رات سونے کے لیے لیٹتے ہیں تب ہماری ذہنی حالت انتہائی کمزور ہوچکی ہوتی ہے ۔ہم سوچنے سمجھنے کی قوت بھی گنوا چکے ہوتے ہیں ، یہاں تک کہ ہمیں اپنی اس حالت کا اندازہ بھی نہیں ہوتا۔سن دوہزار تین میں ڈاکٹر ڈیوڈ ڈنگس اور ان کی ٹیم نے ایک تجربہ کیا ، جس میں حصہ لینے والوں کو تین مختلف گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک کو رات میں چار گھنٹے کے لیے سلایا گیا ایک کو چھ گھنٹے کے لیے اور تیسرے کو آٹھ گھنٹے کے لیے نیند کرائی گئی۔یہ عمل دوہفتوں تک جاری رہا ۔ اس دوران روزانہ ان کا میموری ٹیسٹ ،اور کمپیوٹر کے ذریعے نفسیاتی امتحان لیا گیا ۔
نفسیاتی امتحان اس طرح تھا کہ تمام افراد کو باری باری ایک کمپیوٹر اسکرین کے سامنے بٹھایا جاتا اور انہیں اسکرین پر جب بھی روشن نقطہ نظر آتا اس پر کلک کرنے کے لیے کہاجاتا ۔اس دوران ان میں نیند کے غلبے کے آثار کو مانیٹر کیا جاتا ۔اس امتحان کا مقصد نیند کی کمی کے باعث ذہن کی حالت کا مشاہدہ کرنا تھا۔کلک کرنے میں نصف سیکنڈ کی بھی تاخیر اس بات کی علامت تھی کہ وہ شخص مکمل طور پر بیدارنہیں ۔ طبی اصطلاح میں اسے’’ مائیکرو سلیپ‘‘ کہتے ہیں ۔توقع کے عین مطابق آٹھ گھنٹے سونے والے دونوں ٹیسٹ میں کامیاب ہوئے ۔ جبکہ چھ اور چار گھنٹے نیند کرنے والوں کی کارکردگی میں نمایاں کمی نظر آئی ۔
کام کی مصروفیات اور نیند سے محرومی :
آج کے اس تیزرفتار معاشی دور میں جب ہر شخص بہتر طرز زندگی کی جدوجہد میں مصروف ہے اور پھر مہنگائی بھی دن بہ دن بڑھ رہی ہے ، نیند کی کمی عام بات بن کر رہ گئی ہے ۔ کام کی یہ مصروفیت دنیا بھر میں نیند سے محرومی کی ایک بڑی وجہ بن کر سامنے آئی ہے ۔بعض پیشے ایسے ہیں جن میں پوری نیند بہت کم لوگوں کو ملتی ہے ۔ امریکا میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق مالیاتی اداروں سے وابستہ ستائیس فیصد افراد نیند کی کمی کا شکار رہتے ہیں۔ جبکہ کان کنوں میں یہ تعداد بیالیس فیصد ہے ۔مختلف صنعتوں میں کام کرنے والوں کی بڑی تعداد بھی اپنی نیند پوری نہیں کرپاتی ۔ہمارے ہاں جیسے عید کا سیزن ہو یا ایسا ہی کوئی تہوار دکانیں رات دیر تک کھلی رہتی ہیں ۔ ان میں کام کرنے والے افراد بھی زیادہ سے زیادہ کمانے کے چکر میں اپنی نیند کی پروا نہیں کرتے ۔وقت پر کوئی پروجیکٹ مکمل کرنا ہو ، مثلا کوئی تعمیر وغیرہ تو وہاں بھی ڈیڈ لائن پوری کرنے کے لیے مزدور دن رات لگے رہتے ہیں ۔
نیند کی اہمیت کا احساس:
نیند کی کمی کے منفی اثرات پر مکمل طور پر قابو پانا ممکن نہیں، اس لیے پوری نیند لینا ہم سب کے لیے انتہائی ضروری ہے ۔ انتہائی مصروفیت کے باوجود اس کے لیے کوشش ضرور کرنی چاہئے ۔اس کے لیے ہمیں سب سے پہلے یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ نیند پوری نہ ہونے کے باعث پیدا ہونے والے مسائل صرف ہمارے اپنے لئے نہیں بلکہ دوسروں کے لئے بھی پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں ۔کمرشل فضائی کمپنیوں میں اب یہ اصول بن چکا ہے کہ فلائٹ ڈیوٹی سے پہلے پائلٹ کو کم سے کم دس گھنٹے کا آرام ضرور دیا جائے گا۔ اور ان دس گھنٹوں میں لازمی ہے کہ پائلٹ کو آٹھ گھنٹے کے لیے سونے کا موقع دیا جائے ۔اسی طرح دوسرے ادارے بھی اپنے مصروف ملازمین کی نیند اور آرام کا خیال رکھنے لگے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں یہ سب ان کے اوران کی کمپنی کے مفاد میں بھی ہے ۔
نیند کو کیسے بلائیں:
اکثر لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ وہ صبح چھ بجے اٹھ جاتے ہیں مگر نیند انہیں وہی آدھی رات کے بعد ہی آتی ہے ، ایسے لوگوں کا بھی علاج ہے ۔جب ہمارے جسم کو نیند کی ضرورت ہوتی ہے تو اس کا درجہ حرارت تیزی سے کم ہونے لگتاہے ۔اس لیے وہ لوگ جن کو نیند نہ آنے کی شکایت ہے انہیں چاہئے کہ وہ رات کو سونے سے پہلے گرم پانی سے نہالیں ،جب آپ باہر نکلیں گے تو آپ کو جسم تیزی سے ٹھنڈا ہونے لگے گا اور اپ نیند کی آغوش میں چلے جائیں گے۔
دوسری اہم چیز فکروں سے بے نیازی ہے ۔ رات کو سوتے وقت ذہن میں کوئی بات نہ لائیں ۔یہ نہ سوچیں کہ آپ کا لیپ ٹاپ دفتر میں رہ گیا ہے ۔آپ نے سونے سے پہلے اپنا فون تو چیک ہی نہیں کیا ۔ایسی باتیں یا دیگر پریشانیاں اور تفکرات آپ کی نیند کی دشمن ہیں اور اسے اڑ ا کر دور لے جاتی ہیں ۔سونے سے تقریبا ایک گھنٹہ پہلے کمپیوٹر بھی بند کردیں کیونکہ موبائل فون یا کمپیوٹر کی اسکرین سے نکلنے والے روشنی آپ کوکافی دیر تک بیدار رکھتی ہے ۔ اس لیے ایک گھنٹے پہلے ان سے دوری اختیار کریں تاکہ آپ سکون سے سو سکیں ۔