فروزن فوڈز کا استعمال،شوگرسمیت کئی امراض کا خطرہ
فروزن فوڈزکا استعمال ہماری سوسائٹی میں دن بہ دن بڑھتا ہی جارہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ روزمرہ زندگی میں فروزن فوڈز کافی مددگار ثابت ہوتے ہیں اور ان کی بدولت کھانے پکانے اور اسے محفوظ بنانے تک کا عمل انتہائی آسان ہو گیا ہے ۔ فروزن فوڈز بظاہر تو بہت صاف اور صحت بخش دکھتے ہیں لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یہ صحت کے لئے انتہائی مضر ہیں۔
فروزن فوڈز کے نقصانات
٭فروزن فوڈ کو فریش رکھنے کے لئے اس میں اسٹارچ (نشاستہ)ڈالا جاتا ہے۔ یہ ان کھانوں کا ذائقہ قائم رکھنے میں بھی مدد کرتا ہے اسٹارچ دراصل گلو کوس کی ہی ایک قسم ہے جو کہ ہضم ہونے سے پہلے جسم میں شکر کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔
٭ایسی غذائیں جن میں گلوکوز کی زیادہ مقدار موجود ہو انسانی صحت خصوصاً ذیابیطس کے مریضوں کے لئے بے حد نقصان دہ ہیں ۔
٭ فروزن فوڈز میں موجود ٹرانس فیٹس امراض قلب کا سبب بن سکتاہے ۔
٭ فروزن فوڈز میں نمک کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر کے خطرات بھی اس سے بڑھ جاتے ہیں ۔
٭ فروزن فوڈز کو دیر تک خراب ہونے سے بچانے کے لئے اس میں مختلف قسم کے کیمیکلز اور سوڈیم کا استعمال کیا جاتا ہے جو کہ انسانی صحت کے لئے انتہائی مضرہیں۔
٭ فروزن فوڈز کو فریز کرنے سے پہلے ایک پروسس سے گزارا جاتا ہے جس سے غذا میں وٹامن بی اور سی کی بڑی مقدار ضائع ہوجاتی ہیں۔
٭ فروزن فوڈزمیں کیلوریز کی بڑی مقدار شامل ہوتی ہے جو انسان کو موٹاپے کی طرف دھکیلتی ہے۔
٭ کئی ایسی برانڈز ہیں جو لو فیٹ یا کم کیلزریز والے فروزن فوڈ بنانے کےدعوے کرتی ہیں۔ ان غذاؤں میں کیلریز تو کم ہوتی ہیں لیکن ان کو کھانے کے بعد انسان کو ہائی کیلری والی غذا کھانے کی طلب ہوتی ہے ۔ اس سے بہتر ہے کہ انسان ان فروزن فوڈز کی جگہ پھل اور سبزیوں کا استعما ل کرے ۔
غرض یہ کہ ان ڈبوں کی چمک دمک اور اشتہاروں میں دکھائے جانے والے فریب کا شکار مت بنئے۔ کھانے پینے کی چیزوں کو تازہ خریدیں اور گھر ہی میں تیا رکریں ۔کیونکہ وقت کی یہ تھوڑی سی بچت آپ کو مہنگی بھی پڑ سکتی ہے۔