جگر کا کینسر۔۔۔اسباب ،علامات اور احتیاط
جگر انسانی جسم کا اہم عضو ہونے کے ساتھ انسانی جسم کاسب سے بڑاغدود بھی ہے۔یہ انتہائی اہم کیمیائی اجزاء کی تیاری اور جسم میں موجود فضلات اور زہریلے مادوں کی صفائی کاکام کرتاہے ۔ جگر جسامت کے لحاظ سے اعضائے رئیسہ جیسے دل ،دماغ وغیرہ سے بڑاہے۔ویسے تو جگر میں کینسر کم ہوتاہے لیکن دوسرے اعضاء سے سرطانی خلیات جگر تک بڑی آسانی سے پہنچ جاتے ہیں۔دوسرے اعضاء سے کینسر کے اثرات جگر پرپڑنے کے باعث یہ جگر کے ذریعے جسم کے دوسرے اعضاء تک بھی پہنچ جاتے ہیں۔اسی لئے موٹاپے سے بچنے کی تجاویز دی جاتی ہیں کیونکہ موٹاپے کے باعث دیگر کینسر کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
جگر کے کینسر کے خطرات کن لوگوں کو ہوتے ہیں؟
دنیاکے جن علاقوں میں جگر کے وبائی امراض پائے جاتے ہیں وہاں پر جگر کے کینسر کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
یہ عموماً چالیس سال کے بعد ہی ہوتاہے اور تحقیق کے مطابق جگر کے کینسر میں مرد ،عورتوں کی نسبت زیادہ مبتلاہوتے ہیں۔
جولوگ سیروسز آف لیور کاشکار ہیں ایسے لوگ جگر کے کینسر میں مبتلاہوتے ہیں۔
ایک اور تحقیق سے یہ بھی پتہ چلتاہے کہ ہیپاٹائیٹس بی کے مریض میں جگر کے کینسر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
وہ لوگ جو الکحل کا زیادہ استعمال کرتے ہیں وہ بھی اس مرض کا شکار ہوجاتے ہیں۔
جگرکے کینسر کے اسباب
۱۔اگر جسم کے کسی بھی عضو میں کینسر ہوتو جگر کاکینسر ہوسکتاہے۔
۲۔جگر کی مزمن سوزش بھی اسکا سبب بن سکتی ہے۔
۳۔ہیپاٹائیٹس بی میں مبتلا حاملہ خاتون ہونے والے بچے میں یہ وائرس منتقل کرنے کاذریعہ بنتی ہے۔اور وہ بچہ بیس سے چالیس سال کی عمر تک اس مرض میں مبتلاہوسکتاہے۔
۴۔سیروسز آف لیور جگر کے کینسر میں اہم کردار ادا کرتاہے۔
۵۔نشہ آور اشیاء کااستعمال،ناقص غذا اور گندگی بھی اس مرض کا اہم سبب ہے۔
۶۔یرقان کے بگڑنے کی صورت میں بھی بعض اوقات یہ مرض ہوسکتاہے۔
علامات
۱۔چہرہ زرد اور رنگت پھیکی پڑجاتی ہے ،یرقان کی سی کیفیت نظر آتی ہے۔
۲۔خون کی بہت کمی اور جسم بہت کمزور ہوجاتاہے۔
۳۔مریض کی بھوک ختم اوروزن روز بروز کم سے کم ہوتاچلا جاتاہے۔
۴۔ہر وقت متلی اور اکثر قے کی شکایت رہتی ہے۔مریض کو دست کی شکایت بھی اکثرہوسکتی ہے۔
۵۔آخری اسٹیج پر خون کی قے آنے لگتی ہے۔
۶۔جگر کاسائز بڑھ جاتاہے اور بہت زیادہ درد ہوتاہے۔
۷۔سیروسز آف لیور کے مریضوں کی اچانک طبیعت بہت زیادہ خراب ہوناشروع ہوجاتی ہے۔
۸۔خون میں کیلشیئم اور کولیسٹرول کی مقدار زیادہ اور گلوکوز کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔
۹۔بعض مریضوں کو سانس لینے میں بھی دشواری ہوتی ہے۔
احتیاط
۱۔سب سے پہلے ٹینشن اور ڈپریشن سے دور رہیں اور خوش رہیں۔
۲۔پانی صاف اور بوائل کرکے استعمال کریں۔ساتھ ساتھ دودھ اورتازہ پھلوں کے رس کا استعمال مفید ہے۔
۳۔مکمل آرام کریں اور مرغن،تیز مرچ مصالحے دار غذا سے مکمل پرہیز کرناچاہئے۔
۴۔کھانے میں ابلی ہوئی سبزیاں اور زودہضم غذا جیسے گوشت کاشوربہ کالی مرچ والا استعمال کریں۔دالوں کااستعمال چھوڑ دیں۔
۵۔کوشش کریں کہ مریض کامعدہ کبھی بھی بالکل خالی نہ رہے۔
۶۔گھی ،سگریٹ نوشی یا کوئی بھی نشہ ،انڈے ،مچھلی سے پرہیز کریں۔
۷۔صاف رہیں ،روزانہ نیم گرم پانی سے نہائیں۔
۸۔صبح کے وقت تازہ ہوا میں لمبی لمبی سانس لیں۔کھلے اور ہوادار کمرے میں رہیں۔
مزید جانئے :6 امراض کا علاج کافی سے۔۔۔