نومولود بچوں کے بارے میں دس باتیں جاننا ضروری ہیں

46,561

۱۔سانس کی نالی حساس ہوتی ہے

سانس کی نالی میں دودھ کا پھنس جانا ان کے لئے انتہائی تشویش ناک صورت حال ہو سکتی ہے سانس کی نالی میں کسی چیز کے پھنس جانے کی علامت یہ ہے کہ بچے کا سانس گھٹنے لگتا ہے ،مسلسل کھانسی شروع پہو جاتی ہے بچے کی سانس میں جب خرخراہٹ پیدا ہو جائے تو اس بات کے زیادہ امکانات ہیں کہ سانس کی نالی میں پھنسی چیز پھیپڑوں تک پہنچ گئی ہے ایسی صورت حال میں ہسپتال لے جانا بہت ضروری ہو جاتا ہے جہاں بچہ کا برونکس اسکوپک معائنہ کیا جاتا ہے ،برونکس کوپ ایک آلہ ہوتا ہے جو بچے کے منہ کے ذریعے سانس کی نالی میں ڈالا جاتا ہے اور پھنسی ہوئی چیز کو باہر نکالا جاتااس طرح بچہ موت کے ،منہ میں جانے سے بچ جاتا ہے ۔

۲۔ بچہ گفتگو سنتا ہے

پیدائش کے وقت بچہ دیکھنے کے تو قابل ہوتا ہے لیکن وہ تفصیلات صاف نہیں دیکھ سکتا دونوں آنکھیں کسی ایک چیز پر فوکس کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی لیکن وہ چھونے اور ذائقہ (Taste) محسوس کرنے اور سونگھنے کی صلاحیت تیز رکھتا ہے بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو سسنے کی صلحیت تیز ہوتی جاتی ہے اس لئے جب وہ اپنے ماں باپ کی آواز سنتا ہے تو پر جوش ہو جاتا ہے اس کی دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے لہذا ماں کو چاہئے کہ وہ موزوں لہجے اور نرملیکنصاف زبان میں بچہ سے مخاطب ہو تاکہ اس کی زباناور تلفظ صاف ہو سکیں

۳۔گردن حساس ہوتی ہے

نومولعد بچوں میں گردن سیدھی کھڑی کرنے سے پہلے کی عمر میں انھیں جھنجوڑنا بہت خطرناک ہو سکتا ہے بچہ کی گردن کی ہڈیاں بہت کمزور ہوتی ہیں اور ان کی گردن کے پٹھے ہڈیوں کو پوری طرح سہارا فراہم نہیں کرتے ،شیر خوار بچے کو زور زور سے جھنجوڑنے ،اچھالنے یا بہت سختی سے گھمانے سے سر آگے یا پیچھے کی طرف ہلتا ہے جس کی وجہ سے دماغ کو نقصان پہنچتا ہے اور دماغ تک خون لے جانے والی شریانیں پھٹ سکتی ہیں

۴۔بچہ فوری ردعمل کا اظہار نہیں کرتا

حمل کے دوران اکثر مائیں اپنے بچہ کی صحت (health) اور زچگی کے حوالے سے خاصی یشان رہتی ہیں اور بچہ کی پیدائش کے بعد ہارمونز میں تبدیلی کے باعث اکثر مائیں ذہنی تناؤ ،فکر اور ڈپریشن کا شکار ہو جاتی ہیں اور بچہ کی زرا سی حرکات وسکنات پر غور کرتی رہتی ہیں پہلی دفعہ ماں بننے والی خواتین یہ جان لیں کہ بچہ کی پیدائش کے دو ہفتہ تک کسی قسم کے ردعمل کااظہار نہیں کر سکتا ،اگر بچہ اپنی ماں کی خوشبو پہچان رہا ہے اور نرم ہاتھوں میں خود کو محفوظ تصور کر رہاہے توس کا مطلب ہے کہ بچہ نارمل ہے لہذ بچہ کو ہنسانے ، مخاطب کرنے کی کوشش میں جلد بازی نہ کریں اور نہ ہی پریشان ہوں ، چار ہفتہ تک بچہ دو فٹ تک ہی دیکھ پاتا ہے اور وہ بھی کالے اور سفید کی پہچان کر پاتا ہے لہذ بچہ کو رنگ برنگے کھلونے دکھا کر بچہ کا ردعمل نہ ملنے پر پریشان نہیں ہونا چاہئے ۔

۵۔بچہ کو روز نہلانے سے گریز کریں

حمل سے لے کر ماں بننے تک کے عمل تک ایک ماں کو کئی پیچیدگیوں کا سامنہ کرنا پڑ سکتا ہے ایک ماں کو کئی عورتیں مختلف رائے دے کر ؑ ذاب میں مبتلا کر دیتی ہیں مثال کے طور پر کوئی کہتا ہے کہ بچہ کو روز نہلایا جائے اور ماں کو بھی روز نہانا چاہئے، کوئی کہتا ہے کہ دھوپ میں لٹانے سے بچہ کالا ہو جاتا ہے اس طرح کی متضاد رائے ماں کو کشمکش میں مبتلا کر دیتی ہیں لیکن ایک ماں کو اپنے بچہ کی کیفیات دیکھ کر ہی کسی مشورے پر عمل کرنا چا۔ہئے کچھ بچوں کی ناف جلدی اور آسانی سے جھڑ جاتی ہے جب کہ کچھ بچوں کو اتنی تکلیف ہوتی ہے کہ انھیں بخار چڑھ جاتا ہے ڈاکٹرز کا کہنا ہوتا ہے نمی زخم پیدا کر سکتی ہے اس لئے ناف جھڑنے تک روز روز بچہ کو نہلانے سے گریز کریں اگر ناف جھڑنے کے فوری بعد خون بہے جائے تو پریشان نہ ہوں بلکہ صاف کر کے زیتون کا تیل لگا دیں

۶۔بچہ کے لئے بہترین غذا ماں کا دودھ ہے

نومولود کو ہر دو سے تین گھنٹہ بعد خوراک کی ضرورت ہوتی ہے لیکن پہلی دفعہ ماں بننے والی خواتین یہ اندازہ نہیں کر پاتیں کہ ان کے بچہ کا پیٹ بھرا ہے یا نہیں تو اس معاملے میں بچہ کا وزن بڑھنا اس بات کا پتہ دے گا کہ بچہ صیح مقدار میں دودھ لے رہا ہے یا نہیں ،بچہ کی پیدائشکے ایک ہفتہ بعد تک بچہ کا وزن ۵ سے ۸ فیصد کم ہوتا جاتاہے اور اگلے ہفتہ سے دوبارہ بڑھنا شروع ہوتا ہے ،بچہ دن میں پانچ سے سات دفعہ پیشاب کر سکتا ہے اور تین سے چار دفعہ دست کر سکتا ہے دست میں صرف پانی ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے ،ماں کو مباشرت کے بعد اور نہانے کے بعد دودھ نہیں پلانا چاہئے اسی طرح جب بچہ کو غصہ آئے تو اس وقت بھی بچہ کو دودھ نہ پلائے ۔

۷۔ بچہ کی حساسیت کا خیال

ایک عورت کو ماں بننے کے بعد زندگی کی دیگر سرگرمیوں میں واپس مشغول ہونے کے لئے ۶ ماہ کا انتظار کرنا چاہئے تاکہ بچہ کے جسم میں تھوڑا ٹھہراؤ آجائے اور اس کی روزانہکی روٹین بن جائے ،بلا ضرورت بچہ کو ہسپتال نہ لے کر جائیں جراثیم لگ سکتے ہیں اسی طرح شاپنگ مال اور غیر ضروری تقریبات میں بچہ کو لے کے نہ پھریں ،بچہ کی ناک ،ہاتھ اور ہونٹوں کو صاف رکھتے رہیں تاکہ جراثیم حملہ آور نہ ہو سکیں ،گھر کے افراد کو پابند کریں کہ وہ بچہ کے چہرے پر پیار نہ کریں ، بیمار افراد اور پان چھالیہ کھانے والے افراد بچہ کو منہ پر پیار نہ کریں ۔

۸۔بچہ کا رونا سمجھیں

بچہ رو کر ہی اپنی ہر ضد منواتا ہے اور بچہ کے رونے کی کوئی وجہ ضرور ہوتی ہے جیسے پیٹ پھولنا ، قے ، دست ،کھانسی ، سردی اور زکام ہونا ، بچہ کے رونے پر پریشان ہونے کے بجائے رونیکی وجہ ڈھونڈنی چاہئے بچہ دو صورتوں میں سب سے زیادہ روتا ہے یا تو اس کا پیٹ خالی ہے یا تو اس کے پیٹ میں درد ہے ۔

۹۔ بچہ زیادہ سوتاہے

نومولود بچہ پورے دن میں صرد چار گھنٹہ تک ہی جاگتا ہے اگر آپ کا بچہ زیادہ سونا پسند کرتا ہے تو اسے جگا کر ہر دو گھنٹہ بعد دودھ دینا آپ کی زمہ داری ہے ہو سکتا ہے اس کی نیند اتنی زیادہ ہو کہ اسے بھوک کا احساس نہ ہو رہا ہو ۔ تین گھنٹہ بعد بچہ ۶ گھنٹہ تک سکون کی نیندلیتا ہے اور پھر تین گھنٹہ تک جاگ سکتا ہے اس دوران آپ بچہ کی دن اور رات کی روٹین بنا سکتے ہیں۔ تین مہینہ کے بعد بچہ کو دن میں زیادہ نہ سونے دیں اس طرح وہ رات میں پر سکون سو سکے گا ۔

۱۰۔جلدخشک ہونا مسئلہ نہیں

ایک بچہ نومہینہ تک ماں کے پیٹ میں پانی میں ہوتا ہے اور پھر باہر آ کر اس کی جلد خشک ہو جائے تو کوئی مسئلہ نہیں لہذا کسی قسم کی کریم استعمال نہ کریں اگر بچہ کی جلد پر ایکنی ہو تو ہی ڈاکٹر کے مشورے سے کوئی کریم لگائیں ورنہ بغیر خوشبو کا بے بی لوشن اور زیتون کا تیل لگانے سے جلد نارمل ہو جاتی ہے ۔

مزید جا نئے :نوزائیدہ بچوں میں دل کی بیماریاں ،اسباب و علاج


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...